2002 میں گجرات کے گودھرا میں ہوئے فسادات کی جانچ کو لے کر تشکیل دیے گئے ناناوتی کمیشن نے اپنی فائنل رپورٹ میں کہا ہے کہ فروری 2002 میں سابرمتی ایکسپریس میں آگ لگنے کے بعد گودھرا میں ہوئے فسادات منصوبہ بند نہیں تھے۔
نئی دہلی: 2002 میں ہوئے گجرات فسادات پر ناناوتی کمیشن نے اپنی فائنل رپورٹ میں گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ اور ان کی کابینہ کے وزراء کو کلین چٹ دے دی ہے۔فروری 2002 میں سابرمتی ایکسپریس میں لگی آگ کے بعد ریاست کے کچھ حصوں میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں ہزار سے زیادہ لوگوں کی جان گئی تھی۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق،بدھ کو اسمبلی میں پیش کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جو یہ دکھائے کہ یہ حملے ریاست کے کسی وزیر کے ذریعے اکسائے گئے یا بھڑکائے گئے تھے۔’ 9 جلد میں 1500 سے زیادہ صفحات پر مبنی یہ رپورٹ نومبر 2014 میں اس وقت کی وزیر اعلیٰ
آنندی بین پٹیل کو سونپے جانے کے 5 سال بعد اسمبلی میں پیش کی گئی ہے۔
کمیشن نے پولیس کے رول پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ کمیشن نے کہا ہے کہ پولیس کئی جگہوں پر بھیڑ کو قابو کرنے میں ناکام رہی کیونکہ ان کے پاس یا تو مناسب پولیس اہلکار نہیں تھے یا مناسب ہتھیار نہیں تھے۔ احمد آباد میں ہوئے کچھ فسادات پر کمیشن نے کہا،’پولیس نے فسادات پر قابو کرنے میں اتنی فعالیت اور جلدی نہیں دکھائی جتنی کی ضرورت تھی۔’
کمیشن نے گجرات حکومت کے خلاف سابق آئی پی ایس افسروں آر بی شری کمار،راہل کمار اور سنجیو بھٹ کے ذریعے دیے گئے ثبوتوں اور بیانات کو خارج کر دیا۔ بدھ کو ریاست کے وزیر داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجا نے اسمبلی میں کہا کہ ان کے خلاف محکمہ جاتی جانچ کی سفارش کی جا چکی ہے۔
معلوم ہو کہ 27 فروری 2002 کو گودھرا اسٹیشن کے پاس سابرمتی ایکسپریس کے سلیپر کوچ ایس-6 کو جلا دیا گیا تھا۔ اس واقعہ میں 59 لوگ مارے گئے تھے۔ مرنے والوں میں زیادہ تر کار سیوک تھے جو اترپردیش کے ایودھیا سے لوٹ رہے تھے۔ اس کے بعد ریاست کے کچھ حصوں میں فسادات ہوئے تھے جس میں ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
فسادات کے کچھ وقت بعد ہی اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی نے یہ کمیشن تشکیل کیا تھا۔ شروعات میں اس میں صرف ایک ہی ممبر، جسٹس کے جی شاہ تھے لیکن کچھ گروپ کی مخالفت کے بعد اس میں جی ٹی ناناوتی کو شامل کرتے ہوئے ان کو اس کا صدر بنایا گیا۔5 اگست 2004 میں گجرات حکومت نے کمیشن کے ٹرمس آف رفرینس میں ترمیم کرتے ہوئے کمیشن کو سابرمتی ایکسپریس آگ زنی اور اس کے بعد ہوئے فسادات کو لے کر وزیراعلیٰ نریندر مودی، کابینہ کے وزراء اور نوکرشاہوں کے رول کی جانچ کرنے کی اجازت دی تھی۔
مارچ 2008 میں جسٹس کے جی شاہ کا انتقال ہونے کے بعد جسٹس اکشے مہتہ کی تقرری کمیشن میں کی گئی۔کمیشن کو جانچ پوری کرنے کے لیے تقریباً 6-6 مہینے کے لیے 24 بار توسیع کی گئی تھی۔ سابرمتی ایکسپریس میں آگ کو لے کر کمیشن اپنی پہلی رپورٹ 2009 میں دے چکا ہے۔ اس میں اس پورے واقعہ کو ‘منصوبہ بند سازش’بتایا گیا تھا،جس میں ‘کئی لوگ’ شامل تھے۔