وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ یونان کے بارے میں میڈیا میں شائع خبروں کے مطابق، اڈانی گروپ یونانی بندرگاہوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اڈانی کی نگاہ دو بندرگاہوں پر ہے – کاوالا اور دوسری وولوس۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ الیگزینڈرو پولی میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی یونان کے وزیر اعظم کیریاکوس میتسوٹاکیس کے ساتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)
نئی دہلی: یونانی میڈیا کی
خبروں میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ یونان کو ‘تاریخی’ قرار دیا گیا ہے کیونکہ وہ 40 سال بعد وہاں کا دورہ کرنے والے پہلے ہندوستانی وزیر اعظم تھے۔ تاہم، اس کا ایک اہم تجارتی ایجنڈہ بھی تھا۔
مودی نے گزشتہ جمعہ (25 اگست) کو ایتھنز میں یونانی وزیر اعظم کیریاکوس میتسوٹاکیس سے ملاقات کی تھی۔
ایک میڈیا
رپورٹ کے مطابق، مودی کے ایک روزہ دورے کے دوران ہندوستان نے بریکسٹ کے بعد متبادل برآمدی راستوں کے حوالے سےیونان کی سب سے بڑی بندرگاہ پیریس کو ذہن میں رکھتے ہوئے تبادلہ خیال کیا۔ ایتھنز خود کو ہندوستان کے لیے ‘گیٹ وے ٹو یورپی یونین’ کے طور پر قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو ہندوستان کو یورپ، ایشیا اور افریقہ سے جوڑے گا۔
بزنس ڈیلی ڈاٹ آر جی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کا 4 0 سالوں میں پہلا یونان کا دورہ تاریخ میں درج ہو چکاہے۔ کاروباری سطح پر، اگر کوئی گروپ جوسب کی نظروں میں رہا تو وہ گوتم اڈانی کا گروپ تھا۔ اڈانی 2022 کے آخر تک فوربس کی فہرست کے مطابق دوہ نیا کےدوسرے امیر ترین شخص اور سب سے امیر ترین ایشیائی تھے۔’
اس میں مزید کہا گیا ہے، ‘موصولہ اطلاعات کے مطابق، اڈانی گروپ یونانی بندرگاہوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور بنیادی طور پر کاوالا بندرگاہ اور دوسری، وولوس بندرگاہ پر اس کی نظر ہے۔ وزیر اعظم مودی، جن کے اڈانی کے ساتھ قریبی دوستانہ تعلقات ہیں، اور ایک دوسرے ہندوستانی کاروباری، دونوں نے دوہرایا ہے کہ یونان یورپ کے لیے ہندوستان کا گیٹ وے ہو سکتا ہے۔ ایجیئن میں ایک بندرگاہ تک رسائی اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔’
ایک اور میڈیا آؤٹ لیٹ
تھیما نے ذرائع کے حوالے سے کہا، ‘ہندوستانی وزیر اعظم نے یونان میں بندرگاہوں تک رسائی میں ملک کی دلچسپی کا اظہار کیا، وہ اس معاملے سے پوری طرح واقف تھے، جس سے ایک تاثر پیدا ہوا۔ بہر حال، یہ ہندوستان کےاس پہلے سودے کا اشارہ بھی تھا، جس کے لیے ملک پرجوش ہے؛ اس کی وجہ ہے ہندوستان کے ارب پتی کاروباری گوتم اڈانی (جو سب سے امیر ایشیائی ہیں اور پچھلے سال تک، فوربس کی فہرست میں سب سے امیر ترین افراد کی فہرست میں دوسرے نمبر پر تھے۔) کےاڈانی گروپ کی یونان میں بندرگاہ رک رسائی میں دلچسپی۔ جو خبریں باہرآئی ہیں، ان کے مطابق، اڈانی کی نگاہ دو بندرگاہوں پر ہے – پہلی کاوالا اور دوسری وولوس۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ الیگزینڈروپولی میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔’
فری پریس جرنل کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان-یونان شراکت داری کا فوکس ابتدائی طور پر دفاعی معاملات پر ہے۔ ہندوستانی فضائیہ نے اس سال یونان میں منعقدہ ایک یورپی فوجی مشق میں حصہ لیا تھا، جبکہ ہندوستان اور یونان نے کریٹ میں ایک مشترکہ بحری مشق کی تھی۔ اس کے علاوہ ستمبر میں پہلی بار ہندوستانی فضائیہ کی مشق میں یونانی لڑاکا طیاروں کی شرکت متوقع ہے۔
ملاقات کے دوران مودی نے 2030 تک دو طرفہ تجارت کو دوگنا کرنے کے ہدف کے بارے میں بات کی اور زرعی پیداوار کے شعبے میں ایک معاہدے کا بھی اعلان کیا۔
گریک سٹی ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ مودی نے یونان میں بندرگاہوں تک رسائی حاصل کرنے میں ہندوستان کی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
اس کے علاوہ کچھ کاروباری بھی ہندوستانی وزیر اعظم کے ساتھ شامل ہوئے، جن میں سے اکثر یا تو پہلے ہی یونان میں کاروبار کر رہے تھے یا نئے کاروبار شروع کرنے میں دلچسپی رکھتے تھے۔ یہ کاروباری افراد انفراسٹرکچر، مینوفیکچرنگ، شپنگ، توانائی، فوڈ چین، فارماسیوٹیکل، سیاحت اور لباس پر محیط مختلف صنعتوں میں کام کرتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کا دورہ رسمی نہیں تھا، لیکن انہوں نے اپنے سرمایہ کاری کے مفادات پر کھل کر بات چیت کی اور یونانی کاروباریوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں، جس سے یونان میں کاروباری اقدامات میں تعاون اور شراکت کے مضبوط ارادے کا اشارہ ملتا ہے۔