ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، حکومت نے بی ایس این ایل سے کہا ہے کہ وہ ان تمام باتوں پر توجہ دے، جس سے یا تو کمپنی دوبارہ کھڑی کی جا سکے یا سلسلے وار طریقے سے سرمایہ کاری کم کرتے ہوئے اس کو بند کرنے کے بارے میں سوچا جائے۔
(فوٹو : پی ٹی آئی / وکی پیڈیا)
نئی دہلی: گھاٹے سے جوجھ رہی سرکاری ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل) سے حکومت نے ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر میں بنےرہنے کے لئے مختلف آپشن پر غور کرنے کے بارے میں کہا ہے اور اس بارے میں کمپنی سے ایک تجزیاتی رپورٹ بھی مانگی ہے۔
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، حکومت کی طرف سے بی ایس این ایل سے کہا گیا ہے کہ وہ ان تمام آپشن پر توجہ دے، جس سے یا تو کمپنی کو دوبارہ کھڑا کیا جا سکے یا اس میں سرمایہ کاری کم کی جائے یا پھر اس کو بند کرنے کے بارے میں سوچا جائے۔
ٹائمس آف انڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکومت کی طرف سے یہ ہدایت بی ایس این ایل کے اعلیٰ افسروں کی ٹیلی کام سکریٹری ارونا سندرراجن سے ملاقات کے بعد دی گئی ہے۔غور طلب ہے کہ بی ایس این ایل کو سال 2017 سے 18 میں کل 31287 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بی ایس این ایل کے چیئر مین انوپم شریواستو نے ٹیلی کام سکریٹری ارونا سندرراجن کو ایک پریزینٹیشن کے ذریعے کمپنی کی مالی حالت، کمپنی کو ہو رہے نقصان، ریلائنس جیو کے آنے کے بعد کمپنی کے کاروبار پر پڑے اثر، خرچ کم کرنے کے لئے وی آر ایس اور سبکدوشی جیسی اسکیموں کی جانکاری دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، کمپنی کو پھر سے کھڑا کرنے کے علاوہ حکومت کی طرف سے کمپنی کو پوری طرح سے بند کرنے کے بارے میں بھی غو رکرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے بی ایس این ایل کی طرف سے ایک رپورٹ مانگی ہے، جس میں کمپنی کو دوبارہ کھڑا کرنے، سلسلے وار طریقے سے سرمایہ کاری کم کرنے یا پھر اس کو بند کرنے کا پورابیورہ شامل ہو۔
رپورٹ میں بی ایس این ایل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ دوسری کمپنیوں سے مل رہے مقابلہ کے علاوہ بی ایس این ایل کی مشکل ملازمین کی بڑی تعداد بھی ہے۔بی ایس این ایل کی طرف سے ملازمین کی تعداد کم کرنے یا پھر ان سے وی آر ایس لینے یا ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے کم کر کے 58 سال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔بی ایس این ایل کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر ریٹائرمنٹ کی عمر مالی سال20-2019 میں کم کر دی جائے تو تقریباً 3000 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ میں اپنی مرضی سے ریٹائرمنٹ یعنی وی آر ایس کو لےکر کمپنی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر اس میں 56 سے لےکر 60 سال کے ملازمین کو شامل کیا جائے تو تقریباً 67 ہزار ملازم ا س کے دائرے میں آ جائیںگے۔ اگر اس میں سے آدھے ملازم وی آر ایس لیتے ہیں تو کمپنی کو تقریباً تین ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔ وہیں ان ملازمین کو دیا جانے والا معاوضہ 6900 کروڑ روپے سے لےکر 6300 کروڑ روپے کے درمیان ہوگا۔
رپورٹ میں بی ایس این ایل کی طرف سے یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ کمپنی کی ملکیت والی عمارت اور زمینیں بیچکر تقریباً 15 ہزار کروڑ روپے جٹائے جا سکتے ہیں۔
بزنس ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، بی ایس این ایل میں اس وقت تقریباً 1.8 لاکھ ملازم کام کر رہے ہیں، جو اس کی حریف کمپنیوں کے مقابلے تقریباً چھ گنا زیادہ ہے۔
فی الحال بی ایس این ایل نے اپنے ملازمین کو ملنے والی سہولیات کو روکنے کا فیصلہ لیا ہے۔ بزنس ٹوڈے کی خبر کے مطابق، یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے، جب بی ایس این ایل نے اس طرح کا قدم اٹھایا ہے۔ 2018 میں بی ایس این ایل نے خرچوں میں کٹوتی کرکے تقریباً 2500 کروڑ روپے بچائے ہیں۔ تب صرف ملازمین کو ملنے والی سہولت میں کٹوتی کرنے سے 625 کروڑ روپے کی بچت ہوئی تھی۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس سال بھی اسی طرح کا قدم اٹھایا جائےگا۔
بی ایس این ایل کے چیئر مین اور مینجمنٹ ڈائریکٹر انوپم شریواستو نے
ڈی این اے منی سے کہا، ‘ ہم بجلی، انتظامی خرچوں میں کٹوتی کر رہے ہیں اور اپنے ملازم کے فائدوں کو فریز کر رہے ہیں۔ طبی خرچ کو بھی کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ ‘
بزنس ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، 2016 میں ریلائنس جیو کے ٹیلی کام شعبے میں داخلہ کے بعد سے بی ایس این ایل گھاٹے کا سامنا کر رہی ہے۔ اب صرف تین نجی کمپنیاں ہندوستانی ٹیلی کام بازار میں بچی ہوئی ہیں۔ ریلائنس جیو، بھارتی ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا کے پاس ٹیلی کام سیکٹر کا 90 فیصد سے زیادہ ریونیو اور 80 فیصد اسپیکٹرم ہولڈنگ ہے۔
The post
کیا حکومت گھاٹے سے جوجھ رہی بی ایس این ایل کو بند کرنے جا رہی ہے؟ appeared first on
The Wire - Urdu.