جموں و کشمیر کے سابق گورنرستیہ پال ملک نے کہا کہ جو لوگ جموں وکشمیر میں جمہوری طریقوں سے چنے گئے، دو پیڑھی پہلے تک ان کے دادا اسکول ٹیچر ہوا کرتے تھے لیکن آج ان کے سرینگر، دہلی، دبئی، لندن اور فرانس میں گھر ہیں اور کشمیر میں کئی ہوٹلوں میں پارٹنرشپ ہے۔
ستیہ پال ملک (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نےکہا کہ جموں وکشمیر کے ایک سابق وزیر اعلیٰ سمیت کئی بڑے رہنما بدعنوانی کے معاملے میں جیل جا سکتے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، گوا کے گورنر ملک نے کہا کہ بدعنوانی کی وجہ سے ان رہنماؤں نے دنیا بھر میں گھر خریدلیے ہیں اور کئی ہوٹلوں میں ان کی پارٹنرشپ ہے۔
ملک نے کہا کہ انہوں نے اپنی مدت کار میں ایک مبینہ بینک روزگار گھوٹالہ اجاگر کرنے میں مدد کی، جس میں اس وقت کت وزیر اعلیٰ اور دوسرے ایم ایل اے براہ راست طور پر شامل ہیں۔ستیہ پال ملک نے منگل کو 70ویں یوم آئین کے موقع پر گوا یونیورسٹی گراؤنڈس میں کہا، ‘جو لوگ وہاں جمہوری طریقے سے چنے گئے، دو پیڑھی پہلے تک ان کے دادا اسکول ٹیچر ہوا کرتے تھے لیکن آج ان کے سرینگر، دہلی، دبئی، لندن اور فرانس میں گھر ہیں اور کشمیر میں کئی ہوٹلوں میں پارٹنرشپ ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘میں نے کئی بار جمہوریت کا استعمال ہوتے دیکھا ہے لیکن اس کا علاج بھی جمہوریت ہی ہے۔ ان کی جانچ کی جا رہی ہے اور ان میں سے کچھ کو جیل جانا پڑےگا۔ میں نے یہ سب قلم کی طاقت سے کیا ہے۔’گورنر نے کہا کہ انہیں سب سے پہلے دو زمین سودوں کا پتہ چلا، جس سے کچھ مقتدر رہنماؤںمیں سے ہر ایک کو 150 کروڑ روپے کافائدہ ہوا۔
ملک نے کہا کہ جب کچھ نوجوان امیدوار ان سے ملنے راج بھون کے گیٹ پر پہنچے تو انہیں بینک روزگار گھوٹالے کا پتہ چلا۔
انہوں نے کہا کہ لگ بھگ 20 امیدواروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے میرٹ لسٹ میں ٹاپ کیا لیکن سیاسی دباؤ کی وجہ سے انہیں باہر کر دیا گیا۔جموں اینڈ کشمیر بینک کے چیئرمین سے پوچھ تاچھ کرنے پر ملک کو پتہ چلا کہ سیاسی دخل اندازی کی وجہ سے امتحان پاس کر چکے لگ بھگ 580 امیدواروں کو درکنار کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘580 امیدواروں نے امتحان اور انٹرویو پاس کیا تھا لیکن وزیر اعلیٰ نے ایم ایل اے کو ان کے لوگوں کو بھرتی کرنے کو کہا۔ میں نے کہا کہ 580 امیدواروں کی تقرری کرنی پڑےگی، اس کے علاوہ کوئی تقرری نہیں ہوں گی۔’گورنر نے کہا کہ جنہوں نے اقتدار کا غلط استعمال کیا انہیں جیل ہو سکتی ہے۔ اس دوران انہوں نے بہار اور ہریانہ کے سابق وزرائے اعلیٰ لالو پرساد یادو اور اوم پرکاش چوٹالا کا حوالہ دیا۔