بی جے پی کے مرکزی وزیر نے کہا، 1947 میں ہی مسلمانوں کو پاکستان بھیج دینا چاہیے تھا

گریراج سنگھ کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک کے مختلف حصوں میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس سے پہلے گریراج سنگھ نے 'دیو بند کو آتنکواد کی گنگوتری' قرار دیا تھا۔

گریراج سنگھ کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک کے مختلف حصوں میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس سے پہلے گریراج سنگھ نے ‘دیو بند کو آتنکواد کی گنگوتری’ قرار دیا تھا۔

گریراج سنگھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

گریراج سنگھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزیراعظم نریندر مودی کی کابینہ میں  مرکزی وزیر گریراج سنگھ اپنے متنازعہ بیانات کے لیے جانے جاتے ہیں ، انھوں نے ایک بار پھر متنازعہ  بیان دیا ہے۔ بدھ کو بہار کے پورنیہ  میں میڈیا سے بات چیت کے دوران سنگھ نے کہا ہمارے آباواجداد سے غلطی ہو گئی۔ مسلمان بھائیوں کو 1947 میں ہی وہاں (پاکستان) بھیج دیا جانا چاہیے تھا۔ سنگھ کے مطابق، 1947 کے پہلے ہمارے آباواجداد  آزادی کی لڑائی لڑ رہے تھے، اسی وقت محمد علی جناح  اسلامک اسٹیٹ کا منصوبہ  بنا رہے تھے۔

گریراج کے اس بیان کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ سنگھ نے یہ بھی کہا کہ آباواجداد  کی غلطی کا خمیازہ ہمیں آج بھگتنا  پڑ رہا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق،سنگھ نے کہا، ‘ملک کے لیے وقف  ہونے کا وقت آ گیا ہے۔ ہمارے آباواجداد  سے بہت بڑی  بھول ہوئی۔ اس کا خمیازہ آج ہم یہاں بھگت رہے ہیں۔ اگر اس وقت  مسلمان بھائیوں کو وہاں بھیج دیا گیا ہوتا تو یہ نوبت ہی نہیں آتی۔ اگر بھارت ونشیوں  کو یہاں جگہ نہیں ملے گی تو دنیا کا ایسا کون سا ملک  ہے جو ان کو پناہ دے گا۔’

بتا دیں کہ شہریت ترمیم  قانون (سی اے اے) میں افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش میں مذہبی بنیاد  پر استحصال  کے شکار غیر مسلموں-ہندو، سکھ،بودھ،جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی  کو ہندوستان کی شہریت دینے کا اہتمام  ہے۔اس میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔

اس طرح کے امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان  کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت  دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔حالانکہ ملک کے الگ الگ حصوں میں اس قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس قانون کے ذریعے حکومت مذہب کی بنیاد پر تفریق  کرنا چاہتی ہے۔

غور طلب ہے کہ گریراج سنگھ کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک کے مختلف حصوں میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس سے پہلے گریراج سنگھ نے ‘دیو بند کو آتنکواد کی گنگوتری’ قرار دیا تھا۔انھوں نے کہا تھا،’دیو بند آتنکواد کی گنگوتری ہے۔ دنیا میں جتنے بھی دہشت گرد ہوئے ہیں یا دہشت گردانہ واقعات ہو چکے ہیں ان کے تار کہیں نہ کہیں دیوبند سےجڑے رہے ہیں۔ دیو بند سے دہشت گردی کو ہمیشہ حمایت ملی ہے۔ دہشت گرد بھی یہاں آکر رکے ہیں، چاہے حافظ سعید کا معاملہ ہو یا دیگر واقعات۔ ہندوستان کو پاکستان کا ڈر نہیں ہے لیکن ملک کے غداروں سے خطرہ ہے۔’