اتر پردیش کے غازی آباد شہر کے مندر سے پانی پینے کے لیے 14سالہ ایک مسلم لڑکے کو گالیاں دینے اور اس کی بے رحمی سے پٹائی کرنے کے ملزم کو اس کے ایک ساتھی کے گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ مندر انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ ملزم کی قانونی مدد کریں گے۔
(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: اتر پردیش کے غازی آباد میں ایک مندر کے اندر پانی پینے کے لیے ایک شخص کے ذریعے14سالہ مسلم لڑکے کو گالیاں دینے اور اس کی بے رحمی سےپٹائی کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ واقعہ کا ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے سنیچر کو یہ جانکاری دی۔
عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر سنجے سنگھ نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ویڈیو کی ایک کلپ شیئر کرکے اس مدعے کو اٹھایا۔
ویڈیو میں ملزم متاثرہ کا نام پوچھتے ہوئے اس سے مندر میں داخل ہونے پر پوچھ تاچھ کرتا نظر آ رہا ہے۔ اس پر لڑکا اپنا اور اپنےوالدکا نام بتاتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ پانی پینے کے لیے آیا ہے۔ اس کے فوراً بعدملزم اسے گالیاں دیتے ہوئے اور اس کی بے رحمی سے پٹائی کرتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔ ویڈیو میں ملزم کو لڑکے کے پرائیویٹ پارٹ پر لگاتار پیر سے مارتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
ایس ایس پی کلاندھی نتھانی نے بتایا کہ جمعہ کی رات پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا، جس کی پہچان شرنگی نندن یادو کے طور پر کی گئی ہے، جس سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔نتھانی نے کہا، ‘معاملہ سامنے آنے کے بعد کلیدی ملزم کوفوراً گرفتار کر لیا گیا۔ کوئی بھی شخص غیر سماجی سرگرمیوں میں شامل پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔’
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، شرنگی نندن یادو کے علاوہ اس کے ساتھی شیوانند کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق، مندر کے باہر ایک بورڈ لگا ہوا ہے، جس پر نرسنہانند سرسوتی نام کے شخص کی جانب سے لکھا ہوا ہے، ‘یہ مندر ہندوؤں کا مقدس مقام ہے یہاں مسلمانوں کا داخلہ منع ہے۔’
ویڈیو کو شروعات میں ہندو ایکتا سنگھ کے انسٹاگرام ہینڈل پر اپ لوڈ کیا گیا، جس کو چلانے والےمبینہ طور پرملزم کو جانتے تھے۔ اس ہینڈل کو اب ہٹا دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اس ہینڈل پر ایک اور ویڈیو اپ لوڈ کیا گیا تھا، جس کا عنوان تھا، ‘ملوں کی پٹائی’، جس میں کلیدی ملزم یادو کو ایک شخص کو ہراساں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
پولیس کے مطابق، یادو بہار کا رہنے والا ہے اور چھ مہینے پہلے غازی آباد میں شفٹ ہوا تھا۔ اتر پردیش میں وہ ڈاسنہ دیوی مندر میں ‘سیوا’ کرتا تھا اور خود کو رائٹ ونگ مبلغ اور مندر کی دیکھ ریکھ کرنے والے یتی نرسنہانند سرسوتی کاشاگرد بتاتا تھا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مندر کے باہر لگا بورڈ پانچ سال سےزیادہ سے لگا ہوا ہے۔سوشل میڈیا پر کلیدی ملزم چاقو، بندوق اور دیگر ہتھیار لیے ہوئے خود کے فوٹو پوسٹ کیے ہیں۔ اس نے نرسنہانند سرسوتی کے بھڑکاؤ بیان بھی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ شریک ملزم شیوانند نے لڑکے کی بے رحمی سےپٹائی کا ویڈیو ریکارڈ کیا تھا۔ اس سلسلے میں دونوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ504 (امن وامان کو متاثر کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر کی گئی توہین)، 505 (عوامی طور پر شر پسندی کے لیے دیا گیا بیان) اور 352 (حملہ کرنا) کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں لڑکے کےوالد نے بتایا، ‘وہ اس علاقے میں تھا، جب اسے پیاس لگی۔ اس نے مندر میں پانی کی ٹوٹی دیکھی اور اس سے پانی پینے لگا، جب اسے ان کے ذریعے پکڑ لیا گیا اور بے رحمی سے پیٹنے کے ساتھ ہراساں کیا گیا۔ کیا پانی کا کوئی مذہب ہوتا ہے؟ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی ایسامذہب ہے، جو پیاسے کو پانی دینے سے منع کر سکتا ہے۔’
متاثرہ فیملی ایک کمرے کے کرایے کے مکان میں رہتی ہے اور لڑکا وقت وقت پر فیملی کی مالی مدد کے لیے دکانوں پر کام کرتا ہے۔لڑکے کے والد نے کہا، ‘یہ مندر پہلے سب کے لیے کھلا رہتا تھا، لیکن پچھلے کچھ سالوں میں یہ سب بدل گیا۔ ہمیں امید ہے کہ ہمارے بیٹے کو انصاف ملےگا اور ایسے لوگ کسی اور بچہ پر حملہ نہیں کریں گے۔’
مندر انتظامیہ میں شامل انل یادو نے کہا کہ وہ شرنگی یادو کی قانونی مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا، ‘مندر واقعہ کی پوری ذمہ داری لیتا ہے۔ یہ ایک سازش ہے۔ وہ لڑکا اکیلا نہیں تھا۔ علاقہ کے لوگ ماحول بگاڑنا چاہتے ہیں۔ ہم پولیس کی مددکر رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘شرنگی ایک انجینئر ہے، جس نے کووڈ 19 کے دور میں نوکری کھو دی۔ اس نے ہمارے ویڈیو دیکھے ہیں اور ہمارے آئی ٹی سیل کے مینجمنٹ میں مدد کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔ وہ ایک اچھا آدمی ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ وہ جلد رہا ہو جائے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)