بنگلورو کی ایک عدالت نے گوری لنکیش قتل کیس میں حراست میں لیے گئے آخری ملزم شرد بھاؤ صاحب کلسکر کو ضمانت دے دی۔ اس معاملے میں 18 شریک ملزمان میں سے 16 پہلے ہی ضمانت پر باہر ہیں۔ ایک اور ملزم وکاس پاٹل مفرور ہے اور اسے ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: بنگلورو کی ایک عدالت نے گوری لنکیش قتل کیس میں حراست میں لیے گئے آخری ملزم
شرد بھاؤ صاحب کلسکر کو ضمانت دے دی ہے ۔
معلوم ہو کہ 55 سالہ صحافی گوری لنکیش کو 5 ستمبر 2017 کو ان کے گھر کے باہر
گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا ۔اس معاملے نے، جس میں متعدد گواہ اور وسیع شواہد شامل ہیں، پورے ملک کی توجہ کھینچی ہے کیونکہ الزام ہے کہ ملزمان ایک خفیہ تنظیم سے منسلک ہیں جس کا مقصد ‘ہندو راشٹرا’ قائم کرنا ہے۔
بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، تازہ فیصلہ پرنسپل سٹی سول اینڈ سیشن جج مرلی دھر پائی بی نے بدھ (8 جنوری) کو جاری کیا، جس میں کلسکر کو سخت شرائط کے ساتھ ذاتی مچلکے پر رہا کرنے کی اجازت دی گئی۔
ملزم، جو 4 ستمبر 2018 سے زیر حراست ہے، نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 439 کے تحت باقاعدہ ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔ دفاع نے اس کیس میں 16 شریک ملزمان کی ضمانت پر رہائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کلسکر کی طویل حراست مناسب نہیں ہے۔
اس کیس میں 18 ملزمان شامل ہیں، جن پر گوری لنکیش کے قتل کے لیے ذمہ دار ایک منظم جرائم کا حصہ ہونے کا الزام ہے۔ استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ کلسکر دیگر ملزمان کو ہتھیار چلانے اور بم بنانے کی تربیت دینے میں ملوث تھا۔
عدالت کےتبصرے
ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کلسکر کا کردار قتل کے عمل سے براہ راست منسلک نہیں ہے، ساتھ ہی عدالت نے مساوات کے اصول پر زور دیا دیا کیونکہ 18 شریک ملزمان میں سے 16 پہلے ہی ضمانت پر باہر ہیں۔ ایک اور ملزم وکاس پاٹل مفرور ہے اور اسے ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
عدالت نے ملزم کی طویل مدت قید کا حوالہ دیا اور تیز ٹرائل کے آئینی حق پر زور دیا۔ پائی نے زور دے کر کہا کہ مقدمے کی سماعت سے پہلے طویل نظر بندی انصاف کی منصفانہ حیثیت کو کمزور کرتی ہے۔
عدالت نے گواہوں کو ممکنہ خطروں کے حوالے سے استغاثہ کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گواہوں کی شناخت چھپائی گئی ہے اور کافی تعداد میں شہادتیں پہلے ہی ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔
ضمانت کی شرائط
کلسکر کی ضمانت درج ذیل شرائط کے ساتھ مشروط ہے:
دو لاکھ روپے کے ذاتی بانڈ اور اتنی ہی رقم کے دو ضامن۔ سماعت کی تمام تاریخوں پر عدالت میں لازمی حاضری، جب تک کہ جائزوجوہات کی بنا پر استثنیٰ نہ دیا جائے۔
اس کے علاوہ گواہوں کو دھمکیاں دینے یا چھیڑ چھاڑ پر پابندی ہے۔ مستقبل میں اسی طرح کے جرائم کے ارتکاب پر پابندی۔
عدالت میں رہائشی تفصیلات، موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی پیش کرنا۔ پیشگی اجازت کے بغیر عدالت کے دائرہ اختیار سےباہر جانے پر پابندی۔
عدالت نے یہ بھی خبردار کیا کہ اگر ان شرائط کی خلاف ورزی کی گئی تو ضمانت منسوخ کر دی جائے گی۔
لنکیش کے قتل کیس کی تحقیقات سوالوں میں گھری ہوئی ہے۔ گزشتہ سال قتل کیس کے ایک
کلیدی گواہ نے اپنے بیان سے مکرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھاکہ پولیس نے اسے قبالیہ بیان دینے پر مجبور کیا تھا۔
لنکیش قتل کیس کا ایک ملزم
شری کانت پنگارکر گزشتہ سال اکتوبر میں مہاراشٹر اسمبلی انتخابات سے قبل ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیوسینا میں شامل ہو گیا تھا۔ اسے لنکیش کے قتل کی سازش میں مبینہ کردار کے الزام میں 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا اور ستمبر 2024 میں اسے ضمانت ملی تھی۔
بتادیں کہ 11 اکتوبر 2024 کو ضمانت پر جیل سے رہا کیےگئے صحافی گوری لنکیش کے قتل کے دو ملزمین کا ہندوتوا کارکنوں نے
پھولوں کا ہار پہنا کر استقبال کیا تھا ۔ پرشورام واگھمور (33) نے مبینہ طور پر گوری لنکیش پر گولی چلائی تھی اور شریک ملزم منوہر ایڈاوے (40) قتل کے ملزم دائیں بازو کے کرائم گینگ کے لیے بھرتی کرنے والے شخص تھے۔ ایک خصوصی عدالت نے 10 اکتوبر 2024 کو ان دونوں کو ضمانت دی تھی۔
واضح ہو کہ 55 سالہ صحافی گوری لنکیش کو 5 ستمبر 2017 کو ان کے گھر کے باہر
گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا ۔ وہ اپنی بے باکانہ تحریروں کی وجہ سے کرناٹک کے قارئین کے درمیان مقبول تھیں۔ وہ ہفتہ وار ‘لنکیش پتریکے’ کی ایڈیٹر تھیں۔ اس میگزین کو ‘حکومت مخالف’ سمجھا جاتا تھا۔ گوری لنکیش سنگھ پریوار کی فرقہ وارانہ سیاست کے خلاف اپنے واضح خیالات کی وجہ سے کرناٹک میں مسلسل دائیں بازو کی طاقتوں کے نشانے پر تھیں۔
ان کے قتل کے معاملے میں داخل کی گئی
چارج شیٹ میں کہا گیاتھا کہ لنکیش کا قتل ایک ‘منظم جرم’ تھا جو ایک سخت گیر ہندوتوا تنظیم سناتن سنستھا سے وابستہ لوگوں نے کیا تھا۔
غور طلب ہے کہ اس معاملے میں
ایس آئی ٹی کو جانچ میں پتہ چلا تھا کہ گوری لنکیش کے قتل کی سازش اسی دائیں بازو کے گروپ کے ارکان نے رچی تھی جن پر عقلیت پسند ایم ایم کلبرگی کے قتل کا الزام ہے۔
بنگلورو کی عدالت میں ایس آئی ٹی کی طرف سے دی گئی
فرانزک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ کلبرگی اور گوری لنکیش کے قتل میں استعمال ہونے والی بندوق ایک ہی تھی۔ نومبر 2018 میں ایس آئی ٹی نے پرنسپل سول اینڈ سیشن کورٹ میں 9235 صفحات کی چارج شیٹ داخل کی تھی، جس میں 18 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔