فرانسیسی فلم ڈائریکٹر ویلنٹن ہینالٹ کو گزشتہ سال اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ گورکھپور میں منعقد ‘امبیڈکر جن مارچ’ میں شامل ہوئے تھے۔ وہ دلت خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات پر مبنی ڈاکیومنٹری فلم پر کام کرنے کی غرض سےہندوستان آئے تھے۔
فرانسیسی ہدایت کار ویلنٹن ہینالٹ۔ (تصویر: یوٹیوب ویڈیو کا اسکرین شاٹ/لیون کیپیٹل ٹی وی)
نئی دہلی: فرانسیسی فلم ڈائریکٹر ویلنٹائن ہینالٹ کو گزشتہ سال اکتوبر میں اتر پردیش کے گورکھپور میں دلت مارچ میں مبینہ طور پر شامل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
لے مونڈے کی رپورٹ کے مطابق، بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا، لیکن ان کے خلاف جاری ہونے والے لک آؤٹ نوٹس (ایل او سی) کی وجہ سے رہائی کے چھ ماہ بعد بھی وہ ہندوستان سے باہر نہیں جا سکے۔
اپنی اذیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہینالٹ نے
دی وائر کو بتایا کہ اس پورے مرحلے میں ‘اخلاقی اذیت’ (مورل ٹارچر) سے نمٹنا میرے لیے انتہائی دشوار تھا۔ انہوں نے کہا، ‘اخلاقی اذیت؛آپ نہیں جانتے کہ آپ کچھ دنوں کے لیے جیل میں ہیں یا کچھ سالوں کے لیے۔ اور تکنیکی طور پر یہ جرم کا مفروضہ ہے۔
ہینالٹ دلت خواتین کے خلاف تشددکے واقعات پر مبنی ڈاکیومنٹری فلم پر کام کرنے کی غرض سے 10 اگست 2023 کو ہندوستان آئے تھے۔ اتر پردیش سے پہلے انہوں نے بہار اور جھارکھنڈ کا دورہ کیا تھا۔ 10 اکتوبر 2023 کو انہوں نے کسان خواتین کی قیادت میں منعقد ‘امبیڈکر جن مارچ’ میں حصہ لیا تھا، جہاں خواتین دلتوں کے لیے زمین کے حقوق کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق، انہیں ‘مقامی انٹلی جنس ایجنٹوں’ نے اس وقت گھیر لیا تھا جب اسٹیج پر موجود ایک مقرر نے جو انہیں پہلے سے جانتے تھے، ‘بین الاقوامی مبصرین’ کی موجودگی کو رجسٹر کرنے کے لیے ان کا نام لے رہے تھے۔
لے مونڈے نے رپورٹ کیا کہ اگرچہ ہینالٹ کو ‘ایجنٹوں’ کی جانب سے بعض ‘عملی سوال’ پوچھے جانے کے بعد وہاں سے جانے کی اجازت دے دی گئی تھی، لیکن پولیس اسی دن انہیں ان کے ہوٹل کے کمرے سے پولیس اسٹیشن لے آئی۔ پولیس نے مبینہ طور پر ان پر فارنرز ایکٹ کی دفعہ
14بی کے تحت ‘ویزا کی شرائط کی خلاف ورزی’ کا الزام عائد کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص ہندوستان میں داخل ہونے کے لیے جان بوجھ کر جعلی پاسپورٹ کا استعمال کرتا ہے یا قانونی اختیار کے بغیر ملک میں رہتا ہے، تو اس کو کم از کم دو سال قید کی ‘سزا’ دی جائے گی، جس میں آٹھ سال تک توسیع کی جاسکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، تاہم، قانون نافذ کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ‘اپنی ویزا درخواست میں دھنباد کے ایک ریفرنس کانٹیکٹ کا ذکر کیا تھا اور انہیں جھارکھنڈ چھوڑنے کی اجازت نہیں تھی۔’ لیکن ‘یہ الزام بالکل بے بنیاد ہے۔ ان کے ای بزنس ویزا، جو ایک سال کے لیے ویلڈ ہے، میں کوئی جغرافیائی پابندی شامل نہیں ہے۔’
لے مونڈے کے مطابق، ان کی گرفتاری کے ایک دن بعد ہینالٹ کو ایک ‘پارکنگ لاٹ’ میں لے جایا گیا، جہاں ایک جج نے ان کی گرفتاری سے متعلق دستاویز پر دستخط کیے، جس کے بعد انہیں گورکھپور جیل بھیج دیا گیا۔ فرانسیسی روزنامے کواپنی ایام اسیری کے بارے میں بتاتے ہوئے ہینالٹ نے کہ،’ہم فرش پر سوتے تھے، اتنی کم جگہ تھی کہ رات کو کروٹ لینا بھی ناممکن تھا۔پورا فرش لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔’
رپورٹ کے مطابق، انہیں ذہنی طور پر غیر مستحکم افراد کے لیے بنائے گئے سیل میں رکھا گیا تھا۔ لے مونڈے نے ہینالٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ‘انہیں خاموش رہنے کے لیے جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، لیکن وہاں رہنا کسی خوش نصیبی سے کم نہیں تھی کیونکہ وہاں زمین پر تھوڑی زیادہ جگہ تھی۔’
اس دوران وہ پہلے دن ہی جیل سے فرانسیسی سفارت خانے سے رابطہ کرنے میں کامیاب رہے۔ سفارت خانے نے ایک وکیل کا رابطہ فراہم کیا۔ گرفتاری کے تیسرے ہفتے میں سفارت خانے کے ایک اہلکار نے جیل میں ان سے ملاقات کی۔ اس کے بعد ان کے والد ان سے ملنے آئے اور اپنا وکیل بدل لیا، جس کے بعد وہ ضمانت لینے میں کامیاب رہے اور 10 نومبر 2023 کو رہا ہوئے۔
تاہم، ہینالٹ کے خلاف جاری لک آؤٹ سرکلر نہیں ہٹایا گیا اور ان کا پاسپورٹ مئی تک پولیس کے پاس تھا۔ وہ اب اپنے وطن فرانس واپس لوٹنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ان مشکل حالات میں فرانسیسی سفارت خانے نے ان کے اہل خانہ کو مطلع کیا تھا کہ ‘انتخابات کی وجہ سے عمل میں تاخیر ہوئی ہے۔’
ہینالٹ نے دی وائر کو بتایا کہ آخر کار انہوں نے 4 مئی کو ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔
بتادیں کہ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی جانب سےجاری 2024 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں ہندوستان 176 ممالک میں 159 ویں نمبر پر ہے۔