دس سال کی قید کے بعد بری ہوئے ڈی یو کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کا انتقال

دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا 57 سال کے تھے۔ ان کا 90 فیصد جسم کام نہیں کر تا تھا۔ ماؤنوازوں کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں انہیں 10 سال جیل کی قید میں رہنا پڑا تھا اور رواں سال مارچ میں عدالت نے انہیں الزامات سے بری کیا تھا۔

دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا 57 سال کے تھے۔ ان کا 90 فیصد جسم کام نہیں کر تا تھا۔ ماؤنوازوں کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں انہیں 10 سال جیل کی قید میں رہنا پڑا تھا اور رواں سال مارچ میں عدالت نے انہیں الزامات سے بری کیا تھا۔

جی این سائی بابا (السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

جی این سائی بابا (السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

نئی دہلی: ماہر تعلیم اور سماجی کارکن ڈاکٹر گوکرکونڈہ ناگا سائی بابا ( جی این سائی بابا ) کا سنیچر  ( 12 اکتوبر ) کو حیدرآباد کے نظام انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (این آئی ایم ایس) اسپتال میں انتقال ہوگیا ۔

جی این سائی بابا 57 سال کے تھے، بتایا گیا ہے کہ ان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔ ان کی اہلیہ وسنتا کے مطابق ، گال بلیڈر نکالنے کےلیے ہوئے آپریشن کے کچھ دنوں بعد سے وہ انفیکشن میں مبتلا  تھے۔

ماؤنوازوں کے ساتھ مبینہ روابط کے معاملے میں بری ہونے کے صرف سات ماہ بعد ہوئی ان کی موت سے  کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ کارواں میگزین کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بال نے ایکس پر لکھا ، ‘موت، وہ لفظ ہے جسے اب ہم ادارہ جاتی قتل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔’

بتادیں کہ دس سال کی قید کے دوران سائی بابا نے جیل حکام کی جانب سے ان کے ساتھ ناروا سلوک اور اذیت  کے بارے میں شکایت کی تھی ۔

جیل سے زندہ باہر آنے کو اتفاق مان رہے تھے سائی بابا

رواں  سال مارچ میں بامبے ہائی کورٹ نے سائی بابا اور پانچ دیگر کویو اے پی اے ( غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ ) کے تحت درج مقدمے میں بری کر دیا تھا ۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ریاستی حکومت کی تحقیقات اور نچلی عدالت کے فیصلے پر تنقید کی تھی، جس میں یہ لوگ قصوروار پائے گئے تھے۔ بعد میں  سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

واضح ہو کہ اپنی رہائی کے بعد سائی بابا نے کہا تھا کہ یہ ‘محض اتفاق’ ہے کہ وہ جیل سے زندہ باہر آئےہیں۔ سائی بابا وہیل چیئر پر تھے ، وہ جسمانی طور پر 90 فیصدسے زیادہ معذور تھے۔

طویل عرصے تک جیل میں رہنے کے دوران وسنتا میڈیا کو ان کی  صحت کے بارے میں معلومات دینے کے لیے مسلسل پیغامات بھیجتی رہتی تھیں۔ وہ ہر بار جیل انتظامیہ کی جانب سے سائی بابا کو طبی سہولیات فراہم نہ کرنے اور ان کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کی بات کرتی تھیں۔ وسنتا کو کافی عرصے سے خدشہ تھا کہ سائی بابا جیل میں ہی مر جائیں گے۔

اپنی رہائی کے بعد کئی انٹرویو میں سائی بابا نے بتایا تھاکہ کس طرح جیل میں رہتے ہوئے انہیں علاج سے محروم  کیا گیا اور طویل قید کی وجہ سے ان کی پہلے سے ہی خراب حالت اور بھی خراب ہوگئی۔

سائی بابا نے کہا تھاکہ گرفتاری کے وقت  ان کے پولیو زدپاؤں کے علاوہ ( جس کی وجہ سے انہیں وہیل چیئر پر رہنا پڑتا تھا )، انہیں صحت سے متعلق کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ لیکن دس سال کی طویل قید نے ان کے بیشتر اہم اعضاء کو متاثر کیا تھا۔ سائی بابا نے کئی انٹرویومیں دعویٰ کیا تھاکہ جیل میں رہنےکے دوران ان کی ذہنی اور جسمانی صحت بری طرح متاثر ہوئی۔

جیل میں رہتے ہوئے انہیں پیٹ سے متعلق بیماری کے علاج کی ضرورت تھی۔ انہوں نے سوچا تھا کہ باہر آنے کے بعد وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ رہیں گے اور اچھے ڈاکٹروں سے علاج کروائیں گے۔ تاہم ،وقت کے ساتھ ان کی حالت خراب ہوتی گئی ۔