ریلوے پولیس کے مطابق، واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ویڈیو میں آر پی ایف کانسٹبل چیتن سنگھ کی تصاویر اور آواز کے نمونوں سے میچ کرنے کے لیے فرانزک جانچ کرائی گئی تھی، جس میں سنگھ کے ہونے کی تصدیق کے بعد معاملے میں نفرت پھیلانے سےمتعلق آئی پی سی کی دفعات شامل کی گئی ہے۔
آر پی ایف کانسٹبل چیتن سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)
نئی دہلی: ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کانسٹبل چیتن سنگھ، جنہیں31 جولائی کو ایک ٹرین کے اندر چار لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا،ان پر مختلف ویڈیوز کلپ کی فرانزک جانچ کے بعد دفعہ 153(اے) (مذہب، برادری،مقام پیدائش، رہائش کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) لگائی گئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ویڈیو کلپس میں انہیں مبینہ طور پر ‘نفرت آمیز تبصرہ’ کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جن کی فرانزک جانچ سے اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ ویڈیو کلپس میں وہی ہیں۔
گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) کے اہلکاروں کے مطابق، انھوں نے واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیے گئے ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کے ساتھ سنگھ کی آواز کے نمونوں اور تصاویروں کا ملان کرنےکے لیے فرانزک جانچ کروائی۔
واضح ہو کہ جے پور-ممبئی سینٹرل سپر فاسٹ ایکسپریس میں ایسکارٹ ڈیوٹی پر تعینات چیتن سنگھ نے اپنے سینئر افسر اسسٹنٹ سب انسپکٹر ٹیکارام مینا سمیت چار لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ دیگر تین عبدالقادر محمد حسین بھانپور والا، سید سیف الدین اور اصغر عباس شیخ تھے۔
جی آر پی کے تفتیش کاروں نے سوموار کو عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ ان مسافروں کا سراغ لگانے میں کامیاب رہے جنہوں نے سنگھ کا ویڈیو ریکارڈ کیا تھا، جس میں وہ ‘قابل اعتراض’ اور ‘نفرت سے بھرے’ تبصرے کرتے ہوئےنظر آ رہے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ جی آر پی اہلکاروں نے دیگر مسافروں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے، جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ سنگھ نے ٹرین میں چار لوگوں کی ہلاکت کے بعد فرقہ وارانہ تقریر کی تھی۔
جی آر پی کے ایک اہلکار نے کہا کہ فرانزک رپورٹ اور یہ تفصیلات کیس میں دفعہ 153(اے) کو شامل کرنے کی بنیاد ہیں۔ پولیس نے دو دیگر آر پی ایف اہلکاروں (جو ایسکارٹ ڈیوٹی پر تھے)، ٹرین مینیجر، لوکو پائلٹ، اسسٹنٹ لوکل پائلٹ، ٹکٹ چیکر اور کوچ اٹینڈنٹ کے بیانات بھی ریکارڈ کیے۔ پولیس دوسرے آر پی ایف جوانوں کے بیانات بھی ریکارڈ کر رہی ہے جو اسی بیرک میں رہتے ہیں جہاں سنگھ رہتے ہیں۔ سنگھ اس سے پہلے گجرات اور ایم پی کےاجین میں کام کر چکے ہیں۔
اس سے قبل چیتن پر آئی پی سی کی دفعہ 302 (قتل) اور آرمس ایکٹ اور ریلوے ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
بوری والی میں جی آر پی نے سوموار (7 اگست) کو ایک مقامی عدالت کو بتایا کہ اس نے آئی پی سی کی دفعہ 153اے (دشمنی کو بڑھاوا دینا)، 363 (اغوا)، 341 (غلط طریقے سے روکنا) اور 342 (غلط طریقے سے یرغمال بنانا) اضافی دفعات بھی لگائی ہیں۔
سنگھ کے وکیل امت مشرا نے دعویٰ کیا کہ وہ اینگزائٹی اٹیک سے متاثر تھے اور ان کا علاج چل رہا تھا کیونکہ ان کی ذہنی حالت ایک سال سے زیادہ عرصے سے مستحکم نہیں ہے۔
بتادیں کہ ٹرین میں قتل کے بعد واقعہ کے مبینہ ویڈیو میں سنگھ کو ‘مودی-یوگی’ اور ‘ٹھاکرے’ کا نام لیتے ہوئے سنا گیا تھا۔ ویسٹرن ریلوے کے ذرائع نے اس سے قبل میڈیا کو بتایا تھا کہ ملزم ‘کمیونٹی کے حوالے سے بحث’ میں شامل ہو گیا تھا۔
دی وائر نے اس بارے میں رپورٹ میں بتایا تھا کہ کس طرح داڑھی والےاور عام طور سےمسلمانوں کے ذریعے پہنے جانے والےپٹھان سوٹ میں ملبوس مسافر کوقتل کرنے کے بعد ویڈیو میں سنگھ کو مسافروں سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، وہ ویڈیو میں کہتے ہیں،’…ووٹ دینا ہے، اگرہندوستان میں رہنا ہے، تو میں کہتا ہوں، مودی اور یوگی، یہ دو ہیں، اور آپ کے ٹھاکرے۔’