ہندوتوا تنظیم کا الزام ہے کہ اتر پردیش میں کانپور کے فلوریٹس انٹرنیشنل اسکول میں اسلامی دعا کے ذریعے طالبعلموں کا مذہب تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی، جبکہ اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کے یہاں کسی خاص مذہب نہیں، بلکہ تمام مذاہب کی دعائیں طالبعلموں سے کرائی جاتی ہیں اور ایسا 12-13 سالوں سے چل رہا ہے۔
اپنی شکایت پولیس کو دیتے ہندوتوا کارکن ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)
نئی دہلی:اتر پردیش کے کانپور شہر میں واقع فلوریٹس انٹرنیشنل اسکول کے ڈائریکٹروں کے خلاف پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 295اےاور یو پی پرہیبیشن آف کنورژن ایکٹ 2021 کی دفعہ 5(1) کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ اسکول میں اسلامی دعا کرانے کے سلسلے میں ہندوتوا کارکنوں کے احتجاج اورایک شکایت کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔
احتجاج کے باعث ا سکول مسلسل دوسرے روز بھی بند رہا۔
ایف آئی آر ایک اگست کو دیر شام درج کی گئی تھی۔ اے سی پی نشانک شرما نے دی وائر سے تصدیق کی کہ اسکول کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ساتھ ہی معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔
سیسامؤ پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ‘اسکول کے ذریعے طلباء کے مذہب کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اسکول ‘شکشا جہاد’ کو فروغ دے رہا ہے، کیوں کہ طالبعلموں سے اسلامی دعا پڑھوائی جا رہی ہے۔
سوالوں کے گھیرے میں آئی دعائیہ کتاب کی تحقیق دی وائر نے کی ہے، اس میں کئی مذاہب سے متعلق دعائیں ہیں، جن میں گایتری منتر، سانچی وانی اور ہندوستان سے متعلق حلف شامل ہیں۔
ایک ویڈیو بیان میں اسکول کی پرنسپل شردھا شرما نے کہا کہ 2003 میں اسکول کے قیام کے بعد سے تمام مذہبی دعائیں صبح کی اسمبلی کا حصہ تھیں، لیکن کچھ گارجین کی جانب سے اسلامی دعاؤں پر اعتراض کے بعد انتظامیہ نے اب صرف قومی ترانہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ،’ہم کسی خاص مذہب کی نہیں، بلکہ تمام مذاہب کی دعاؤں کو جگہ دیتے چلے آ رہے تھے، یہ گزشتہ 12-13 سال سے جاری تھا۔’
شکشا جہاد چلانے کے لیےا سکول کو بند کیاجائے
اسکول کے خلاف شکایت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسکول اور اس کی دیگر برانچ کو بند کیا جانا چاہیے۔
دعاکے خلاف احتجاج کر رہے وشو ہندو پریشد کے ضلع صدر یوراج دویدی نےدی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘کل (سوموار) شام ہم نے والدین (بچوں کے) سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بچے اسلامی دعا پڑھ رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ بہت فکرمند ہیں۔ احتجاج کے بعد ہماری شکایت کا نوٹس لیا گیا اور ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ ہمیں اس میں ایک بڑی سازش محسوس ہورہی ہے۔
ہندوتوا تنظیموں نے اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے اسکول میں مبینہ طور پر ‘شدھی کرن انوشٹھان’ یعنی اسکول کو پاک کرنے کی رسم بھی ادا کی گئی۔ بی جے پی لیڈر مہندر شکلا اور دھیرج ساہو انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسکول پہنچے۔ رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ اسکول کو گنگا کے پانی سے پاک کیا گیا ہے۔
اس سے قبل اے سی پی نشانک شرما نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک ٹوئٹ دیکھا جا رہا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اسکول کے اندر اسلامی دعا کروائی جا رہی ہے۔ جب پوچھا گیا تو اسکول نے بتایا کہ صبح کی اسمبلی میں تمام مذاہب کی دعائیں پڑھوائی جاتی ہیں اور یہ 12 سالوں سے ہوتا آ رہا ہے۔ اسکول نے یہ بھی اعلان کیا کہ اسے روکا جا سکتا ہے اور صرف قومی ترانہ گایا جائے گا۔
شہر کے اے ڈی ایم اتل کمار نے سوموارکو جاری ایک بیان میں کہا کہ تنازعہ کے درمیان اسکول نے چھٹی کا اعلان کر دیا ہے۔ دی وائر نے فلوریٹس اسکول سے رابطہ کیا، لیکن کوئی ردعمل نہیں ملا۔ ان کی طرف سے جواب آنے پراس کورپورٹ میں شامل کیا جائے گا۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)