مودی حکومت کی دوسری مدت کار کے 100 دن پورے ہونے پر وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ آٹوموبائل انڈسٹری پر بی ایس6 اور لوگوں کی سوچ میں آئی تبدیلی کا اثر پڑ رہا ہے، لوگ اب گاڑی خریدنے کے بجائے اولا یا اوبر جیسی کیب سروس کو ترجیح دے رہے ہیں۔
نئی دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے آٹو سیکٹر میں بحران کے لیے اولا اور اوبر جیسی کیب سروس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔سیتارمن نے کہا، ‘آٹوموبائل انڈسٹری پر بی ایس6 اور لوگوں کی سوچ میں آئی تبدیلی کا اثر پڑ رہا ہے، لوگ اب گاڑی خریدنے کے بجائے اولا یا اوبر جیسی کیب سروس کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ‘مودی حکومت کی دوسری مدت کار کے 100 دن پورے ہونے پر منگل کو سیتارمن نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ دو سال پہلے تک آٹو سیکٹر کے لئے اچھا وقت تھا۔ یقینی طور پر اس وقت آٹو سیکٹر کی ترقی کا دور تھا۔
سیتارمن نے کہا کہ آٹوموبائل سیکٹر کئی چیزوں سے متاثر ہے جس میں ہندوستان مرحلہ-6 معیار، رجسٹریشن سے متعلق باتیں اور لوگوں کی سوچ میں تبدیلی شامل ہیں۔
Finance Minister Nirmala Sitharaman: Automobile industry is now affected by BS6 and the mindsets of millennial, who now prefer to have Ola or Uber rather than committing to buying an automobile pic.twitter.com/6KEecyopH3
— ANI (@ANI) September 10, 2019
انہوں نے کہا کہ کچھ مطالعہ بتاتے ہیں کہ گاڑیوں کو لےکر نوجوانوں کی سوچ بدلی ہے۔ وہ خود کی گاڑی خریدکر ماہوار قسط دینے کے بجائے اولا، اوبر یا میٹرو خدمات کو پسند کر رہے ہیں۔سیتارمن نے کہا، ‘اس لئے کوئی ایک وجہ نہیں ہے جو آٹو سیکٹر کو متاثر کر رہے ہیں۔ ہماری اس پر نظر ہے۔ ہم اس کے حل کی کوشش کریںگے۔ ‘ہندوستان میں اسٹیج -6ایمیشن اسٹینڈرڈ ایک اپریل 2020 سے اثر میں آئےگا۔ فی الحال گاڑی کمپنیاں ہندوستان مرحلہ-4 اسٹینڈرڈ پر عمل کر رہی ہیں۔واضح ہو کہ ملک میں آٹوموبائل سیکٹر بحران کا سامنا کررہا ہے۔ کئی کمپنیاں کچھ دنوں کے لئے پروڈکشن پر روک لگا چکی ہیں اور اس سیکٹر سے جڑے لوگوں کی نوکریاں بھی خطرے میں ہیں۔
ایسے میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے آٹو سیکٹر کی گراوٹ کے لئے لوگوں کے مائنڈسیٹ میں تبدیلی اور بی ایس-6 ماڈل کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔غور طلب ہے کہ Society of Indian Automobile Manufacturersنے سوموار کو اگست مہینے کی فروخت کے اعدادوشمار جاری کئے۔ ملک میں لگاتار دسویں مہینے اگست میں مسافر گاڑیوں کی فروخت کم ہوئی ہے۔اس کے مطابق، فروخت میں 1997-98 کے بعد کی سب سے بڑی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ اگست مہینے کے دوران گاڑیوں کی کل فروخت گزشتہ سال کے اسی مہینے کے 2382436 کے مقابلے میں 23.55 فیصد گھٹکر 1821490 گاڑی رہ گئی۔
گھریلو بازار میں مسافر گاڑیوں کی فروخت تو 31.57 فیصد گھٹکردو لاکھ سے بھی کم 196524 گاڑی رہ گئی۔ ملک کی اہم ترین مسافر کار کمپنی ماروتی سوزوکی کی فروخت اگست میں 36.14 فیصد کم رہی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)