فاروق عبداللہ نے یہ خط تھرور کی طرف سے اکتوبر میں لکھے گئے خط کے جواب میں لکھا ہے۔ عبداللہ نے تھرور کا شکریہ اد اکرتے ہوئے کہا کہ مجھے مجسٹریٹ کی طرف سے خط تاخیر سے ملا۔
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی:نیشنل کانفرنس کے صدراور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کانگریس رہنما ششی تھرور کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں عبداللہ نے خود کو مسلسل نگرانی میں رکھے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ عبداللہ نے لکھا، “ہم کوئی مجرم نہیں، جو ہمارے اوپر نگرانی رکھی جا رہی ہے۔”
عبداللہ نے یہ خط تھرور کی طرف سے اکتوبر میں لکھے گئے خط کے جواب میں لکھا ہے۔ عبداللہ نے تھرور کا شکریہ اد اکرتے ہوئے کہا کہ مجھے مجسٹریٹ کی طرف سے خط تاخیر سے ملا۔ یہ افسوسناک ہے کہ وہ (حکومت اور انتظامیہ)میرے خطوط بھی مجھ تک وقت سے نہیں پہنچا رہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ پارلیامنٹ کے ایک سینئر ممبر اور سیاسی پارٹی کے چیف سے اس طرح کا برتاؤ ہونا چاہیے۔ آخر ہم مجرم تو نہیں ہیں۔
ششی تھرور نے عبداللہ کے خط کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔ انہوں نے مانگ کی تھی کہ جمہوریت کی خاطر عبداللہ کو پارلیامنٹ کے سیشن میں حصہ لینے دیا جائے۔ یہ پارلیامانی خصوصی حق کا معاملہ ہے۔ ورنہ گرفتاری کی طاقت اپوزیشن کی آواز دبانے کے کام آئےگی۔ پارلیامنٹ میں حصے داری جمہوریت اور خودمختاری کے لیے ضروری ہے۔
اس سے پہلے 29 نومبر کو ڈی ایم کے رہنماؤں نے مہاتما گاندھی کے سامنے مظاہرہ کیا تھا۔ ان کامطالبہ تھا کہ نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ کو چھوڑا جائے۔ ڈی ایم کے رہنما نے لوک سبھا میں کہا تھا کہ فاروق عبداللہ کو پارلیامنٹ میں ہونا چاہیے تھا، لیکن انہیں اس کی اجازتی نہیں ہے۔ انہیں حراست میں رکھا گیا ہے۔ ہم اسی کے مخالفت میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل370 اور 35اے کو ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹری تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بعد فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، سجاد لون سمیت کئی رہنماؤں کو حراست میں رکھا گیا ہے۔
قابل ذکر ہےکہ نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبد اللہ کے سری نگر میں نظربندکیے جانے کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے کانگریس، ڈی ایم کے اور دوسری اپوزیشن پارٹیوں کے ممبروں نے لوک سبھا میں
حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔انہوں نے لوک سبھا اسپیکر سے بھی درخواست کی کہ وہ حکومت کو فوری طور پرعبداللہ کو رہا کرنے کا حکم دیں۔ اس مدعے پر مخالفت کرتے ہوئے کانگریس کے ممبروں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا تھا۔