کانگریس اور جے ڈی ایس کے رہنماؤں نے وزیر زراعت بی سی پاٹل کے اس بیان پر اعتراض کیا ہے۔ کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کہا کہ کسان وقار اور عزت کے ساتھ جنم لیتے ہیں۔ جب انہیں پریشانیوں کی طرف ڈھکیل دیا جاتا ہے تو وہ اپنی زندگی ختم کرنے کے لیےمجبور ہو جاتے ہیں۔
نئی دہلی:مرکزی حکومت کے تین متنازعہ زرعی قوانین کو لےکر ہو رہے کسانوں کے مظاہرہ کے بیچ کرناٹک کے وزیر زراعت بی سی پاٹل نے خود کشی کر نے والے کسانوں کو لےکر ایک بیان دے دیا ہے، جس کی اپوزیشن پارٹیوں نے مذمت کی ہے۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق انہوں نے کرناٹک کے کوڈاگو ضلع کے پونم پیٹ میں کسانوں کو خطاب کرتے ہوئے خود کشی کرنے والے کسانوں کو بزدل کہا۔پاٹل نے کہا، ‘جو کسان خود کشی کرتے ہیں، وہ بزدل ہیں۔ صرف ایک بزدل ہی اپنی بیوی اور بچوں کی دیکھ بھال نہیں کر سکتا، خود کشی کرتا ہے۔ جب ہم پانی میں گر جاتے ہیں تو ہمیں تیرنا ہوتا ہے اور (اس حالت سے)جیتنا ہوتا ہے۔ ’
کانگریس اور جے ڈی ایس کے رہنماؤں نے ان کے اس بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔وزیر زراعت نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب وہ پونم پیٹ کے بانس پیداکرنے والوں کو سمجھا رہے تھے کہ زراعتی کاروباکتنا فائدےمند ہے، لیکن کچھ بزدل اسے نہیں سمجھتے اور خود کشی کر لیتے ہیں۔
پاٹل نے اپنی بات کی حمایت میں ایک خاتون کی مثال دی،جو سونے کی چوڑیاں پہنے ہوئی تھیں۔وزیر زراعت نے کہا، ‘جب میں نے اس بات کی جانکاری لی کہ ان کے ہاتھوں میں سونے کی چوڑیاں کہاں سے آئی ہیں، آپ جانتے ہیں کہ انہوں نے کیا کہا؟ انہوں نے کہا کہ اس دھرتی ماں نے مجھے 35 سال کی محنت کے لیے یہ دیا ہے۔’
پاٹل نے پوچھا، ‘یہ سب سن کر آپ کو خوشی نہیں ہوتی ہے۔ جب پوری طرح سے زراعت پرمنحصر خاتون کامیابی حاصل کر سکتی ہے تو دوسرے کسان ایسا کیوں نہیں کر سکتے ہیں۔’سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے وزیر زراعت کے اس بیان کو کسانوں کی توہین بتایا ہے۔
انہوں نے اس سلسلے میں کئی ٹوئٹ کرکے کہا کہ باوقار کسانوں کو جب پریشان کن حالات کی طرف ڈھکیل دیا جاتا ہے تو وہ اپنی زندگی ختم کرنے کے لیے مجبور ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘کسان وقار اور عزت کے ساتھ جنم لیتے ہیں۔ جب قرض دینے والا ان کے دروازے پر انہیں پریشان کرنے کے لیے پہنچتا ہے تو انہیں کوئی دوسرا راستہ نظر نہیں آتا اور وہ آخری قدم اٹھا لیتے ہیں۔ جیسا کہ وزیر زراعت نے کہا، کسان بزدل نہیں ہوتے۔’
کرناٹک کانگریس کے ترجمان وی ایس اگرپا نے پاٹل کے بیان کی مذمت کر ان سے معافی مانگنے کی مانگ کی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘یہ کسانوں کی توہین ہے۔ انہیں معافی مانگنی چاہیے۔’اگرپا نے کہا، ‘کوئی کسان مرنا نہیں چاہتا۔ باڑھ اور سوکھا ایسی کئی چیزیں ہیں، جن کا ابھی کوئی حل نہیں نکل پایا ہے۔ ان پریشانیوں کوسنجیدگی سے سمجھنے کے بجائے وزیر اس طرح کا غیرذمہ دارانہ بیان دے رہے ہیں۔’
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، ‘تنازعہ بڑھنے کے بعد وزیر زراعت پاٹل نے ایک بیان جاری کرکے کہا، ‘میں نے کبھی کسانوں کو بزدل نہیں کہا۔ میں نے صرف انہیں بزدل کہا، جو خود کشی کرتے ہیں۔’انہوں نے آگے کہا کہ کسانوں کو مشکلات اور نقصانات جیسے مسائل سے محفوظ طریقےسے پار پانا چاہیے۔ ان کے مطابق، کسانوں کو جامع طور پرزراعتی پالیسیوں کا استعمال کرنا چاہیے۔
انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں این سی آربی کے حوالے سے بتایا ہے کہ 2019 میں مہاراشٹر کے بعد کرناٹک دوسری ایسی ریاست ہے، جہاں کسانوں نے سب سے زیادہ خود کشی کی۔سال 2019 میں مہاراشٹر میں 3900 سے زیادہ کسانوں نے خود کشی کی۔ اس کے بعد کرناٹک میں 1992، آندھرا پردیش میں 1029، مدھیہ پردیش میں 541، تلنگانہ میں 499 اور پنجاب میں 302 کسانوں نے خود کشی کی۔