کسانوں کا مظاہرہ: سکھ سنت نے خود کو گولی ماری، سوسائیڈ نوٹ میں کہا-سرکار انصاف نہیں کر رہی ہے

رپورٹس کے مطابق، مرکزی حکومت کے متنازعہ قوانین پر سکھ سنت رام سنگھ نے مرکزی حکومت اور کسانوں کے بیچ جاری تعطل پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق، مرکزی حکومت کے متنازعہ قوانین پر سکھ سنت رام سنگھ نے مرکزی حکومت اور کسانوں کے بیچ جاری تعطل پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

سنت رام سنگھ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

سنت رام سنگھ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:مرکزی حکومت کے تین نئے اور متنازعہ قوانین کے خلاف کسانوں کے مظاہرہ کی حمایت کرنے والے ایک سکھ مبلغ نے بدھ کو دہلی واقع سنگھو بارڈر پر خودکشی کر لی۔رپورٹ کے مطابق، سکھ سنت کے پاس سے پنجابی میں ایک ہاتھ سے لکھا خط بھی برآمد ہوا ہے جس کی پولیس جانچ کر رہی ہے۔خط میں مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ 65سالہ سنت رام سنگھ کا ماننا تھا کہ سرکار کسانوں کے ساتھ انصاف نہیں کر رہی ہے۔

سونی پت پولیس نے بتایا کہ ان کے پاس ایک فون آیا کہ کرنال ضلع کے نسنگ علاقے واقع سنگھرا گاؤں باشندہ رام سنگھ نے خود کو گولی مار لی۔ انہیں پانی پت واقع ایک اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار  دیا۔ پولیس اہل خانہ  کا بیان درج کر رہی ہے۔

لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے کرنال لے جایا گیا۔ وہیں، ان کے پیروکاروں نے مرکزی حکومت  کے خلاف نعرے لگائے۔بعد میں ان کی  لاش کو سنگھرا گاؤں میں نانک سر گردوارے میں لے جایا جائےگا، جہاں بڑی تعداد میں ان کے پیروکارجمع  ہوئے ہیں۔

کرنال کے ایس پی گنگا رام پنیا نے خبررساں  ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ علاقے میں پولیس کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ حالات پرامن  اورقابو میں ہیں۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، رام سنگھ نے منگل کو بھارتیہ کسان یونین کے ہریانہ یونٹ کے چیف  گرنام سنگھ چڈھونی سے ملاقات کی تھی اور سرکار اور کسانوں کے بیچ جاری تعطل پرتشویش کا اظہار کیا تھا۔

چڈھونی نے ٹی وی چینل کو بتایا، ‘ہم اپنے ڈیرے میں لگ بھگ 45 منٹ تک ملے…انہوں نے موجودہ حالات کے بارے میں پوچھا اور کسانوں کے مظاہرہ کے بارے میں فکرمند تھے۔’سنت کی موت پراپوزیشن کے ممبروں  نے افسوس کا اظہار کیا اور انہوں نے تین نئے زرعی قوانین کی مخالفت  کر رہے کسانوں کی مانگوں پر دھیان نہیں دینے کے لیے نریندر مودی سرکار کی ‘ضد’کی تنقید بھی کی۔

کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ٹوئٹ کر کےکہا، ‘کرنال کے سنت بابا رام سنگھ جی نے کنڈلی بارڈر پر کسانوں کی حالت دیکھ کر خودکشی کر لی۔ اس دکھ کی گھڑی میں میری تعزیت۔ کئی کسان اپنی زندگی کی قربانی دے چکے ہیں۔ مودی سرکار کی بربریت ہر حد پار کر چکی ہے۔ ضد چھوڑو اور فوراًاس  قانون کوواپس لو!’

اکالی دل چیف سکھ بیر سنگھ بادل نے بھی سنت کی موت پر غصے کا ا ظہار کیا ہے۔ منگل کو بھارتیہ کسان یونین کے ہریانہ ریاست کے چیف گرنام سنگھ چاڈھونی نے کہا تھا کہ یا تو مظاہرہ  کے دوران یامظاہرہ کی جگہ سے گھر جانے کے دوران اب تک 14 کسانوں کی موت ہو چکی ہے۔

بتا دیں کہ پنجاب اور ہریانہ جیسی ریاستوں کے سینکڑوں کسانوں نےمتنازعہ قوانین کے خلاف دو ہفتہ سے زیادہ سے دہلی کی سرحدوں سے سٹے کچھ شاہراہوں کو جام کر دیا ہے۔انہیں خدشہ ہے کہ حکومت ریاست کی جانب سے کم سے کم مقررہ قیمتوں پر سیدھے فصل خرید نابند کر دےگی جس کوایم ایس پی کہا جاتا ہے۔
ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ حکومت امبانی اور اڈانی جیسے بڑے کارپوریٹ گروپوں کی خودمختاری کاراستہ کھولنے کی تیاری کر رہی ہے۔جب تک سرکار ان قوانین کو رد نہیں کرتی ہے، اجتجاج کرنے والے کسانوں نے ملک بھر میں اپنے مظاہرہ کو بڑھانے کی قسم کھائی ہے۔ حکومت نے اب تک ان کی مانگ پر دھیان دینے سے انکار کر دیا ہے۔

پچھلے 9 دسمبر کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ بیٹھک کے بعدوزارت زراعت کے ذریعہ متنازعہ قوانین کے بارے  میں بھیجے گئے مسودہ کو کسان تنظیموں نےمتفقہ طور پرخارج کر دیا تھا۔متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پرمظاہرہ کر رہے کسانوں نے سوموار کو دن بھر بھوک ہڑتال بھی کیتھی۔