آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق؛2018-2014 کے دوران ریاست میں ہر دن اوسطاً 8 کسانوں نے خودکشی کی۔
نئی دہلی:مہاراشٹر میں گزشتہ 5 سالوں میں (18-2014)14034 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ اس طرح ہر دن اوسطاً 8 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔اصل میں جون 2017 میں ریاستی حکومت کے ذریعے قرض معافی کے لیے 34000کروڑ روپے کے اعلان کے بعد 4500 سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ بزنس لائن کی رپورٹ کے مطابق؛یہ اعدادو شمار ممبئی کے کارکن جتیندر گھڑگے کے ذریعے دائر آر ٹی آئی کے ذریعے مہاراشٹر حکومت سے حاصل ہوئے ہیں۔
گزشتہ 5 سالوں میں14034 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔کسانوں کی قرض معافی کے لیے 34000کروڑ روپےکے مختص سے بھی کسانوں کو راحت نہیں ملی ۔آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق؛دسمبر 2017 میں ریاست کے 1755 کسانوں خودکشی کی جبکہ 2018 میں اعداد و شمار 2761 رہا۔ اس طرح سے دیکھا جائے تو قرض معافی کے باوجود ہر دن اوسطاً 8 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔
وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے ریاست کے 89 لاکھ کسانوں کو راحت پہنچانے کے لیے 34022 کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا۔اس وقت انھوں نے کہا تھا ،’یہ تاریخی فیصلہ ہے۔ہماری حکومت کے ذریعے اعلان کی گئی قرض معافی کی رقم سب سے زیادہ ہے۔’گزشتہ 5 سالوں میں جتنے کسانوں نے خودکشی کی ہے ان میں سے 32 فیصدی نے قرض معافی اسکیم کے اعلان کے بعد خودکشی کی ہے۔
ریاستی حکومت کی طرف سے این ایچ آر سی کو مہیا کرائی گئی جانکاری کے مطابق؛مہاراشٹر میں جنوری 2011 سے دسمبر 2014 کے دوران 6268 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ اگلے 5 سالوں یعنی 2018-2015کے دوران کسانوں کی خودکشی کی تعداد تقریباً دو گنی ہو کر 11995 ہو گئی۔
ریاستی حکومت نے 2015 میں این ایچ آر سی کو لکھے خط میں کہا تھا،’کسانوں کی خودکشی کی اہم وجہوں میں قرض،فصل کا نقصان،قرض چکانے میں نا اہل، دین داروں کا دباؤ،بیٹی کی شادی یا دیگر مذہبی سرگرمیوں کے لیے رقم کا انتظام نہ ہونا،سنگین بیماری،شراب کی لت،جوئے جیسی وجہیں ہیں۔’