گزشتہ سال اسی مدت میں 896 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔
علامتی تصویر/فوٹو : رائٹرس
نئی دہلی: مہاراشٹر میں 2019 کے شروعاتی چار مہینوں میں 808 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ اس لحاظ سے چار کسان روزانہ خودکشی کر رہے تھے۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، حالانکہ یہ تعداد گزشتہ سال اسی مدت میں خودکشی کر چکے کسانوں کی تعداد سے 88 کم ہے۔ 2018 کے شروعاتی چار مہینوں میں 896 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔مہاراشٹر کے ودربھ علاقے میں اس سال سب سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی۔ اپریل کے آخر تک یہاں کسانوں کی خودکشی کے 344 معاملے سامنے آئے۔
آبی بحران سے جوجھ رہے مراٹھواڑا میں 269 کسانوں نے خودکشی کی۔ شمالی مہراشٹر میں 161، مغربی مہاراشٹر میں 34 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ اسی طرح کونکن علاقے میں کسانوں کی خودکشی کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔ریاست میں 2019-2018 کا سال کسانوں کے لئے بہت چیلنج بھرا رہا۔ مہاراشٹر کی 42 فیصد تعلقائیں سوکھے کا سامنا کر رہی ہیں۔ اس سوکھے نے ریاست کے 60 فیصد کسانوں کو متاثر کیا ہے، اس سے بڑے پیمانے پر کسانوں کی فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔ریاستی حکومت نے 2017 میں قرض معافی کا اعلان کیا تھا۔
اس سال کی شروعات میں مرکزی حکومت نے پردھانمنتری کسان ندھی سمان یوجناکا اعلان کیا تھا، جس کے تحت چھوٹے اور حدفاصل کسانوں کو 6،000 روپیے کی اقتصادی رقم مہیّا کرائی جانی ہے۔ریاست کے کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ تاخیرسے آیا مانسون ریاست میں لمبی مدت کے لئے زراعی بحران کی حالت کو اور بدتّر کر سکتا ہے۔
کسان سبھا کے رہنما اجیت نوالے نے کہا، ‘ ابھی سب سے اہم مدعا سوکھے اور پانی کا بحران ہے، جس نے فصلوں کو تباہ کر دیا اور دودھ کی پیداوار کوگھٹا دیا۔ اگر مانسون تاخیرسے آیا تو مویشیوں کے لئے چارے کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ ‘
افسروں کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں 17 جون کو مانسون کا دستک دینے کا امکان ہے۔ مہاراشٹر حکومت کا کہنا ہے کہ مانسون کے آنے تک کافی مقدار میں چارا اور پانی دستیاب ہے۔