سی ایس او کے ذریعے جاری یہ اعداد و شمار بیس ایئر 2012-2011 پر مبنی ہیں۔
نئی دہلی: Central Statistics Office’s (سی ایس او) کےاعداد و شمار کے مطابق زراعتی شعبے میں پیداوار اکتوبر-دسمبر 2018 میں 2.7 فیصدی کی شرح سے بڑھی ہے۔ اس دوران اکتوبر سے دسمبر کی سہ ماہی میں یہ شرح نمو پچھلے 11 مہینوں میں سب سے نیچے رہی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، سی ایس او کے ذریعے جاری یہ اعداد و شمار بنیادی سال(بیس ایئر) 2012-2011 پر مبنی ہیں۔
اس دوران یہ اپنی سب سے کم سطح 2.04 فیصد تک بھی آ پہنچا تھا جو کہ2000-1999 جی ڈی پی سریز کے مطابق اکتوبر-دسمبر 2004 میں 1.1 فیصدی تک گر گئے تھے۔سال 2018 کا اکتوبر-دسمبر سہ ماہی لگاتار دوسری سہ ماہی رہی جہاں زراعت سے کلGross value added (جی وی اے) اصل کے مقابلے میں کم رہی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ اکتوبر سے دسمبر 2017 کے مقابلے میں پچھلی سہ ماہی کے دوران زراعتی پیداوار 2.67 فیصدی زیادہ تھی۔ لیکن قیمتوں میں گراوٹ کی وجہ سے یہ صرف 2.04 فیصدی رہی۔ اس دوران قیمتوں میں 0.61 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔یہ افراط زر کی کمی کی حالت ہے جو 2016 کی جنوری-مارچ سہ ماہی میں نہیں ہوئی تھی۔
(بہ شکریہ : انڈین ایکسپریس)
اس سہ ماہی میں تو زراعتی پیداوار میں شرح نمو 1.07 فیصد تک آ گئی تھی۔ اس کی وجہ پیداواری لاگت 6.79 فیصد تک پہنچ جانا تھا۔
2018 کی اکتوبر-دسمبر سہ ماہی لگاتار ساتویں ایسی سہ ماہی رہی جب زراعتی شعبہ کے جی وی اے کی شرح نمو ایک نمبر میں ہی رہی۔ جی وی اے وہ پیداوار ہے جو ہر طرح کی لاگت کو کل پیداوار سے گھٹانے کے بعد حاصل ہوتی ہے۔ ایک طرح سے یہ اس پیداوار کا آخری حصہ ہے جوکسان اپنے گھر لے کر جاتا ہے۔ جی وی اے کے ایک نمبر میں اضافہ یقینی طور پر مایوس کن ہے۔