بوم لائیو نے انکشاف کیا کہ گلف نیوز فرنٹ کے پیج پر راہل گاندھی کی مذاحیہ تصویر کے ساتھ سرخیوں میں پپو ضرور لکھا تھا لیکن جس طرح اس تصویر کو انٹرنیٹ پر شیئر کیا گیا وہ حقیقت کے خلاف تھا۔
2019 کے لوک سبھا انتخابات جس طرح قریب آ رہے ہیں، اسی طرح سوشل میڈیا پر فیک نیوز کی اشاعت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور یہ فیک نیوز اکثر پروپیگنڈہ کی شکل میں فیس بک، ٹوئٹر اور وہاٹس ایپ پر شائع کی جاتی ہے جن کا مقصد سیاسی پارٹیوں اور اُن کے لیڈروں کو بدنام کرنا ہوتا ہے يا جھوٹ کے سہارے ان کی بیجا تعریف کرنا ۔
راہل گاندھی کے دبئی دورے کے بعد کچھ خبریں سوشل میڈیا میں اُن کی حمایت میں آئی تھیں جن کی اشاعت کانگریس سے ہمدردی رکھنے والے صارفین نے کی تھی۔ اس مرتبہ کانگریس مخالف صارفین نے راہل گاندھی کو نشانہ بنایا اور یہ دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی دبئی میں اپنے ساتھ ساتھ ملک کی بھی عزت نیلام کر آئے ہیں!
معاملہ یہ تھا کہ یو اے ای کے ایک اخبار ‘ گلف نیوز ‘ کے فرنٹ پیج کی ایک خبر کی تصویر بھگوا فکر کے فیس بک پیج اور پروفائلوں پر وائرل کی گئی۔ دراصل گلف نیوز کے صفحہ اول پر راہل گاندھی کی مزاحیہ تصویر یعنی کیری کیچر کے ساتھ سرخیوں میں پپو/ Pappu لفظ لکھا ہوا تھا۔ اس تصویر کو MODIfied India نامی فیس بک پیج پر اپلوڈ کیا گیا اور تصویر کے کیپشن میں لکھا گیا:
ودیش میں جاکر دیش کو بے عزت کرنے والوں کو ایسی گھٹیا عزت ملتی ہے، دیکھیے UAE کے ٹاپ اخبار کا فرنٹ پیج: 12 جنوری 2019 ،بڑے شرم کی بات ہے آج بھی اس کو پپو ہی بولا گیا ہے،چیک کر لو گولف نیوز۔اس تصویر کو تقریباً 4 ہزار مرتبہ شیئر کیا گیا۔ اس کے علاوہ فیک نیوز ویب سائٹ پوسٹ کارڈ نیوز کے بانی مہیش وکرم ہیگڑے نے بھی تصویر کے ساتھ انگریزی میں لکھا: پپو کو بین الاقوامی مقبولیت حاصل،یہاں تک کہ گلف نیوز کو بھی علم ہے کہ راہل گاندھی کو ہندوستان میں پپو کہا جاتا ہے۔
بوم لائیو نے انکشاف کیا کہ گلف نیوز فرنٹ کے پیج پر راہل گاندھی کی مذاحیہ تصویر کے ساتھ سرخیوں میں پپو ضرور لکھا تھا لیکن جس طرح اس تصویر کو انٹرنیٹ پر شیئر کیا گیا وہ حقیقت کے خلاف تھا۔ تصویر میں خبر کی سرخی کو آدھا دکھایا گیا تھا، دو لائن کی سرخی میں صرف پہلی لائن کو ہی تصویر کا حصہ بنایا گیا اور حقیقت کو چھپایا گیا۔بوم کے مطابق گلف نیوز کے فرنٹ پیج پر شائع ہونے والی تصویر کسی خبر کی نہیں بلکہ انٹرویو کا حصہ تھی جس کی مکمل سرخی تھی،پپو کے لقب نے راہل گاندھی کو کیسے تبدیل کیا۔
دراصل انٹرویو کی یہ سرخی راہل گاندھی کی شخصیت میں سیاسی اعتبار سے ہوئی تبدیلیوں کی تعریف میں لکھی گئی تھی۔ جب راہل گاندھی سے گلف نیوز ایڈیٹر بابی نقوی نے پوچھا کہ آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے جب آپ کے مخالفین آپ کو پپو کہتے ہیں۔ انہوں نے اس سوال کے جواب میں تفصیلی گفتگو کی اور بتایا کہ اب وہ بہت تبدیل ہو گئے ہیں اور اس طرح کی مخالفت سے ان کی شخصیت میں سدھار ہوا ہے۔
لہٰذا، گلف نیوزنے وہ انٹرویو راہل گاندھی کی تعریف میں لکھا تھا، جب کہ بھگوا فکر کے صارفین نے اس کو الگ رنگ میں پیش کیا۔لوک سبھا انتخابات کی دستک سے جہاں بی جے پی اور اس کے حمایتی ،مخالف پارٹیوں اور اُن کے لیڈروں کو بدنام کر نے میں لگے ہیں، وہیں دوسری طرف وہ جھوٹی تصویروں، خبروں اور ویڈیو سے گمراہی عام کر رہے ہیں۔ غلط تصویروں کو استعمال کرکے یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ پانچ برس میں انسانی بہبود اور ترقی لئے بہت محنت کی ہے۔
گزشتہ ہفتے جب سوشل میڈیا میں 10YearChallenge# نامی مہم شروع ہوئی تو اس طرز پر بی جے پی نے بھی پانچ سالہ چیلنج شروع کی اور اس کے تحت بہت تصویروں کو عام کیا۔
صوبہ بہار کے تعلق سے بی جے پی بہار نے ایک تصویر اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کی۔ تصویر میں دو سڑکیں دکھائی گئی تھیں۔ ایک سڑک پانچ سال پہلے کی تھی جو بہت خراب نظر آرہی تھی، دوسری سڑک جو کافی وسیع نظر آرہی تھی اس کو یہ کہا گیا کہ یہ بی جے پی کا پانچ برس کی خدمات ایک ادنیٰ مظاہرہ ہے۔
آلٹ نیوز نے اس جھوٹ سے پردہ اٹھایا اور انکشاف کیا کہ وسیع سڑک کی تصویر تقریباً دس سال پرانی ہے اور یہ تصویر نیشنل ہائی وے 7 کی تصویر ہے۔ کار ریسنگ کا شوق رکھنے والے کچھ افراد نے اس تصویر کو اپنے فورم پر اپلوڈ کیا تھا۔ پھر 2016 میں دکن ہیرالڈ نامی اخبار نے بھی اس کو استعمال کیا تھا۔ لہٰذا یہ صاف ہے کہ بی جے پی بہار نے غلط تصویروں کا استعمال کیا۔
اسی طرح آلٹ نیوز نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ بی جے پی انڈیا کے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے كس طرح آگرہ- لکھنؤ ایکسپریس وے اور دہلی- میرٹھ ایکسپریس وے کی تصویروں کو ویسٹرن پیری فیرل ایکسپریس وے کی تصویریں بتا کر عام کیا گیا۔ آلٹ نیوز نے بتایا کہ بی جے پی کے مختلف 20 ٹوئٹر ہینڈل سے ان تصویروں کو عام کیا گیا تھا۔
ہندوستان کی معروف ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کا نکاح پاکستان کے کرکٹ اسٹار شعیب ملک سے ہوا تھا۔ گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر ثانیہ کی تصویر وائرل ہوئی جس میں یہ دکھایا گیا تھا کہ ثانیہ جب ہندوستان میں تھیں تو اُن کو جینس اور ٹی شرٹ پہننے کی آزادی تھی لیکن پاکستان میں اُن کو برقع پہننے پر مجبور کیا رہا ہے۔کیا اب بھی یہی کہا جائے گا کہ ہندوستان میں شدت پسندی ہے؟
بوم لائیو نے انکشاف کیا کہ ثانیہ مرزا کی دونوں تصویریں بالکل ٹھیک ہیں اور یہ تصویریں فوٹو شاپ سے نہیں بنائی گئی ہیں۔ البتہ، تصویروں کو غلط پیغام کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ ثانیہ مرزا کی وہ تصویر 2006 کی ہے جب وہ نکاح سے پہلے ہی عمرہ کے لیے اہل خانہ کے ساتھ سعودی عرب گئیں تھیں۔ اس تصویرکا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ لہٰذا، ثانیہ مرزا کی وہ تصویر غلط پیغام کے ساتھ عام کی گئی تھی۔
The post راہل گاندھی کے متعلق گلف نیوز کی خبر، بی جے پی کے دعوے اور ثانیہ مرزا کے برقعے کا سچ appeared first on The Wire - Urdu.