انہوں نے کہا کہ کو روناوبا کے وقت جب پبلک ہیلتھ سسٹم کو مضبوط کرنے کے لیے بھاری بھرکم رقم کی ضرورت ہے تب یہ غیرذمہ دارانہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔
نئی دہلی: ملک کے 60 سابق نوکرشاہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کوخط لکھ کر مرکز کی سینٹرل وسٹا پروجیکٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب پبلک ہیلتھ سسٹم کو مضبوط کرنے کے لیے بھاری بھرکم رقم کی ضرورت ہے تب یہ قدم ‘غیر ذمہ داری’ بھرا ہے۔
سینٹرل وسٹا پروجیکٹ پر 20 ہزار کروڑ روپے کی لاگت آنے کا اندازہ ہے۔خط میں مرکزی رہائش اور شہری معاملوں کے وزیر ہردیپ پوری کو بھی مخاطب کیا گیا ہے۔سابق نوکرشاہوں نے کہا کہ پارلیامنٹ میں اس پر کوئی بحث یا چرچہ نہیں ہوئی۔خط میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کا چین اور اس کی کارروائیوں نے بہت سارے سوال کھڑے کیے ہیں جن کاجواب نہیں ملا ہے۔
خط میں کہا گیا، ‘کووڈ 19 سے نجات پانے کے بعد جب پبلک ہیلتھ سسٹم کو مضبوط کرنے کے لیے، لوگوں کو کھانا پانی فراہم کرنے اور معیشت کو پٹری پر لانے کے لیے ایک بڑی رقم کی ضرورت ہے، تو ایسے وقت میں 20000 کروڑ روپے کی لاگت سے پورے سینٹرل وسٹا کو نئی صورت دینے کی تجویز غیرذمہ دارانہ معلوم ہوتی ہے۔’
خط میں آگے کہا گیا، ‘یہ ایسا ہی ہے جیسے جب روم جل رہا تھا تو نیرو بنسی بجا رہا تھا۔’خط پر دستخط کرنے والوں میں سبکدوش آئی اے ایس، آئی پی ایس اور آئی ایف ایس حکام شامل ہیں۔ ڈی ڈی اے کے سابق ڈپٹی چیئرمین وی ایس ایلاواڑی اور پرسار بھارتی کے سابق سی ای او جواہر سرکار بھی ان میں شامل ہیں۔
سینٹرل وسٹا پروجیکٹ میں نئے پارلیامنٹ ہاؤس کی تعمیر، ایک مشترکہ مرکزی سکریٹریٹ کی تعمیر اور راشٹرپتی بھون سے انڈیا گیٹ تک لگ بھگ 3.5 کیلومیٹر لمبی شاہراہ کی تعمیر کا پروجیکٹ ہے۔سابق نوکرشاہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ ماحولیات کوشدید نقصان پہنچائےگا۔ انہوں نے کہا کہ تہہ خانوں کے ساتھ بڑی تعداد میں کثیر منزلہ دفتر وں کی تعمیر، اس کھلے علاقے میں بھیڑبھاڑ پیدا کرےگا اورماحولیات کو نقصان پہنچائےگا۔
خط میں آگے کہا گیا ہے کہ دہلی پہلے سے ہی بڑے پیمانے پر ماحولیاتی آلودگی سے دوچار ہے۔ ایسے میں کچھ ایسا کرنے کا منصوبہ جو آلودگی کو کئی گنا بڑھادےگی، بنا سوچا سمجھا اورغیر ذمہ دارانہ کام ہے۔سابق نوکرشاہوں نے یہ بھی کہا کہ سینٹرل وسٹا موجودہ وقت میں پورے شہر کے لیے ایک تفریحی مقام ہے اور اس علاقےمیں لوگ گرمیوں میں رات میں گھومتے ہیں اور کھلی ہوا میں بیٹھتے ہیں لیکن وسٹا میں بدلاؤ سے وہ اس سے محروم رہ جائیں گے۔
معلوم ہو کہ پچھلے مہینے وزارت ماحولیات کی خصوصی کمیٹی (اےای سی)نے موجودہ پارلیامنٹ ہاؤس کی توسیع اور تجدید کو منظوری دینے کی سفارش کی۔عمارت اورتجدید میں شامل کل علاقہ21.25 ایکڑ ہے، جس میں 109940 مربع میٹر کا تعمیری حلقہ ہے اور اس میں 233 پیڑوں کے ہٹانے کی ضرورت ہوگی۔
وہیں سپریم کورٹ نے بھی لٹینس دہلی میں نیاپارلیامنٹ ہاؤس اورمرکز کے دوسرے سرکاری دفتروں کی تعمیر کے لیے لائے گئے سینٹرل وسٹا پروجیکٹ پر روک لگانے سے منع کر دیا تھا۔
(سابق نوکرشاہوں کا مکمل خط پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں)
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)