سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ امریکہ جیسا ملک، جو معیشت میں طاقتور ہے، مہینوں تک بیلٹ پیپر سے ووٹنگ کرواتا ہے۔ ای وی ایم ایجاد کرنے والا جاپان جیسا ملک بیلٹ پیپر سے ووٹنگ کراتا ہے اور جرمنی میں ان کی سپریم کورٹ نے اس سے ووٹنگ کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
اکھلیش یادو۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)
نئی دہلی: سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے گزشتہ جمعہ (15 دسمبر) کو ووٹنگ کے لیے الکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے بجائے بیلٹ پیپر کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو امریکہ، جاپان اور جرمنی جیسے ترقی یافتہ ممالک میں رائج سسٹم کو اپنانا چاہیے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، اکھلیش یادو نے کہا، ‘اگر آپ ترقی یافتہ ملک بننا چاہتے ہیں تو آپ ترقی یافتہ ممالک میں رائج ووٹنگ سسٹم کو کیوں نہیں اپناتے؟ ? امریکہ جیسا ملک جو معیشت میں طاقتور ہے مہینوں تک بیلٹ پیپر سے ووٹنگ کرواتا ہے، جاپان جیسا ملک جس نے ای وی ایم کوایجاد کیا، بیلٹ پیپر سے ووٹنگ کرواتا ہے، جرمنی میں ان کی سپریم کورٹ نے ای وی ایم سے ووٹنگ کو غیر آئینی قرار دے رکھا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا سب سے ترقی یافتہ اور طاقتور ملک بننا چاہتا ہے، لیکن حیرت ہے،کیا ملک کو بےاعتمادی یا شکوک و شبہات سے مضبوط نہیں بننا چاہیے۔
انہوں نے کہا، ‘کیا ہمیں بےاعتمادی اور شکوک و شبہات سے مضبوط بننا چاہیے؟ انڈیا اتحاد میں ہم ای وی ایم کو ہٹانے کا عہد کریں گے، بی جے پی بھی اقتدار سے بے دخل ہو جائے گی۔
ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں حزب اختلاف کی اہم پارٹی کے طور پر، ایس پی نے مسلسل ای وی ایم کے بجائے بیلٹ پر مبنی ووٹنگ کی وکالت کی ہے اور ووٹوں کی ریکارڈنگ کے لیے مشینوں کے استعمال پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔