سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے امپھال سے آخری پانچ کُکی خاندانوں کے نکالے جانے کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ریاستی حکومت ‘نسلی تطہیر’ کی قیادت کرتی ہے اور مرکز کا دعویٰ ہے کہ ریاستی حکومت آئین کے مطابق چل رہی ہے… اس سے زیادہ شرمناک اور کچھ نہیں ہو سکتا۔
پی چدمبرم (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے اتوار کو منی پور کی بی جے پی حکومت پر امپھال وادی میں ایتھنک کلینزنگ (نسلی تطہیر ) کا الزام لگایا اور کہا کہ اس سے زیادہ شرمناک اور کچھ نہیں ہوسکتا۔
سابق وزیر داخلہ نے دی ہندو میں چھپی ایک خبر کا حوالہ دیا، جس میں دعویٰ کیا گیاہے کہ
امپھال کے آخری پانچ کُکی خاندانوں کو حکام نے ان کے گھروں سے ‘جبراً ہٹا دیا’۔
ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں چدمبرم نے کہا، ‘اس کا مطلب ہے کہ امپھال میں ‘نسلی تطہیر’ کی کارروائی مکمل ہو گئی ہے، جہاں میتیئی لوگوں کا غلبہ ہے۔’
چدمبرم نے کہا، ‘ایک ریاستی حکومت ‘نسلی تطہیر’ کی قیادت کر تی ہے اور مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ریاستی حکومت آئین کے مطابق چل رہی ہے۔’
انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ شرمناک واقعہ کچھ نہیں ہو سکتا۔ چدمبرم نے کہا، ‘یہ ہندوستان کےانارکی کی طرف بڑھنےکی ایک علامت ہے۔’
گزشتہ 3 مئی سے منی پور میں اکثریتی میتیئی برادری اور قبائلی کُکی برادری کے درمیان نسلی جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے میتیئی کمیونٹی کےمطالبے کے خلاف احتجاج میں پہاڑی اضلاع میں قبائلی یکجہتی مارچ نکالے جانے کے بعدمئی کے اوائل میں منی پور میں نسلی جھڑپیں شروع ہوئیں، جس میں 160 سے زیادہ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
منی پور کی آبادی میں میتیئ لوگوں کی تعداد تقریباً 53 فیصد ہے اوروہ زیادہ تر امپھال وادی میں رہتے ہیں۔ ناگا اور کُکی 40 فیصد سے کچھ زیادہ ہیں اور پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔