الزام ہے کہ توانائی محکمے میں امپلائز پراویڈنٹ فنڈ کے تقریباً2600 کروڑ روپے کو غلط طریقے سےنجی ادارہ ڈی ایچ ایف ایل میں سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ ڈی ایچ ایف ایل کمپنی مبینہ طور پر انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کےمعاون اقبال مرچی سے جڑا ہوا ہے۔
نئی دہلی: محکمہ توانائی کے ملازمین کے پی ایف یا پراویڈنٹ فنڈ کی غلط طریقے سے سرمایہ کاری کے معاملے میں اتر پردیش پاور کارپوریشن کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر اے پی مشرا کو منگل کو گرفتار کر لیا گیا۔پولس ڈائریکٹر جنرل اوپی سنگھ نے بتایا کہ یہ گرفتاری توانائی محکمے میں امپلائز پراویڈنٹ فنڈ کے تقریباً2600 کروڑ روپے کی غلط طریقے سے نجی ادارہ ڈی ایچ ایف ایل میں سرمایہ کاری کئے جانے کے معاملے میں ہوئی ہے۔ ڈی ایچ ایف ایل کمپنی مبینہ طور پر انڈرورلڈڈان داؤد ابراہیم کے معاون اقبال مرچی سے جڑا ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش پاور کارپوریشن کے ملازمین کا پراویڈنٹ فنڈ کے 2631 کروڑوں روپے کا غیر متعینہ طریقے سے ڈی ایچ ایف ایل میں سرمایہ کاری کئے جانے کے معاملے میں گزشتہ سنیچر کو سی پی ایف ٹرسٹ اور جی پی ایف ٹرسٹ کے اس وقت کے سکریٹری پی کے گپتا اور اس وقت کےڈائریکٹر (مالی) سدھانشو دوویدی کے خلاف معاملہ درج کر ان دونوں کو بھی گرفتار کیاجا چکا ہے۔
حکومت نے معاملے کی سی بی آئی سے تفتیش کرانے کی سفارش کی ہے۔ سی بی آئی کے ذریعے تفتیش اپنے ہاتھ میں لئے جانے سے پہلے معاملے کی تفتیش کرائم برانچ (اکانومک)کو دی گئی ہے۔ وہیں اس معاملے کو لےکر اپوزیشن اب ریاست کی بی جے پی حکومت پر حملہ آورہے۔ سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ اس گھوٹالہ کے لئے صرف ریاست کی بی جے پی حکومت ہی ذمہ دار ہے اور اس کے لئے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
एक खबर के अनुसार भाजपा सरकार बनने के बाद 24 मार्च 2017 को पॉवर कोर्पोरेशन के कर्मियों का पैसा डिफ़ॉल्टर कम्पनी DHFL में लगा।
सवाल ये है कि भाजपा सरकार दो साल तक चुप क्यों बैठी रही? कर्मचारियों को ये बताइए कि उनकी गाढ़ी कमाई कैसे मिलेगी?#DHFLघोटाला
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) November 5, 2019
سابق وزیراعلیٰ اکھلیش نے اس گھوٹالہ کا دروازہ اپنی حکومت میں کھولے جانےکے توانائی وزیر شری کانت شرما کے الزام کا جواب دیتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہاکہ ایس پی کے دورحکومت میں ملازمین کا پراویڈنٹ فنڈ کے ایک بھی پیسہ کی ڈی ایچ ایف ایل میں سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت ڈی ایچ ایف ایل میں پیسہ کی سرمایہ کاری کی گئی اس وقت ریاست میں سماجوادی پارٹی کی حکومت نہیں تھی۔ اس گھوٹالہ کے معاملے میں جومقدمہ درج ہوا ہے اس میں بھی یہی بات لکھی ہے۔ ایس پی حکومت کے وقت میں ایک بھی پیسہ ڈی ایچ ایف ایل کو نہیں دیا گیا۔
ایس پی صدر نے کہا کہ اس گھوٹالہ کے لئے صرف ریاست کی بی جے پی حکومت اور خودوزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ قصوروار ہیں۔ ان کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ وزیراعلیٰ چاہتے ہوںگے کہ توانائی وزیر شری کانت شرما کو ہٹا دیا جائے، میں اسی لئےوزیراعلیٰ کا استعفیٰ مانگ رہا ہوں۔
#DHFL में कर्मचारियों की भविष्य निधि के निवेश का मामला गंभीर है। इसमें जो भी दोषी होगा उसके खिलाफ कड़ी कार्रवाई की जाएगी। #UPPCL के सभी कार्मिक मेरे परिवार के सदस्य हैं, किसी का कोई अहित न हो सरकार यह सुनिश्चित करेगी। @UPGovt @BJP4UP @BJP4India
— Shrikant Sharma (@ptshrikant) November 2, 2019
انہوں نے کہا کہ ایس پی کی مانگ ہے کہ اس معاملے کی تفتیش سپریم کورٹ یاہائی کورٹ کے کسی جج سے کرائی جائے۔ جب تک یہ تفتیش نہیں ہوگی تب تک سچائی باہر نہیں آ سکتی ہے کیونکہ حکومت نے سچائی کو چھپانے کے لئے جلدبازی میں سی بی آئی تفتیش کی سفارش کی ہے۔ اکھلیش نے اس معاملے میں بجلی محکمے کے تمام ذمہ دار افسروں کے خلاف بھی کارروائی کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ افسر اپنے عہدے پر بیٹھے رہیںگے تو غیرجانبدارانہ تفتیش ممکن نہیں ہے۔
اکھلیش نے دعویٰ کیا کہ یوگی حکومت اپنے اندر چل رہی لڑائی کو چھپاناچاہتی ہے۔ آج اگر حکمراں جماعت کے ایم ایل اے کو کھڑا کرکے پوچھ لیا جائے کہ وہ کس کے ساتھ ہیں تو 300 سے زیادہ ایسے نکلیںگے جو وزیراعلیٰ کو نہیں چاہتے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)