الزام ہے کہ محکمہ بجلی میں پراویڈنٹ فنڈ (پی ایف) کےتقریباً2600 کروڑ روپے کو غلط طریقے سے نجی ادارہ ڈی ایچ ایل ایف میں لگادیا گیا ہے۔ڈی ایچ ایل ایف کمپنی مبینہ طور پر انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کے معاون اقبال مرچی سے جڑی ہوئی ہے۔
اتر پردیش پاور کارپوریشن لمیٹڈ میں مبینہ پراویڈنٹ فنڈ (پی ایف) گھوٹالہ کے خلاف لکھنؤ میں مظاہرہ کرتے کانگریسی کارکن(فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: اتر پردیش میں بجلی ملازمین کےپراویڈنٹ فنڈ( پی ایف) کی رقم کےنجی ادارے میں لگائے جانے کی مخالفت میں ریاست کے 45 ہزار ملازمین کا 48 گھنٹے کام کا بائیکاٹ منگل کو دوسرے دن بھی جاری رہا۔ اترپردیش ودیوت کرمچاری سنیوکت سنگھرش سمیتی کے عہدیداران نے پھر سےریاست کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے مانگ کی ہے کہ وہ مؤثر ڈھنگ سے دخل دیں تاکہ پی ایف کی ادائیگی کی ذمہ داری لےکر ریاستی سرکار گزٹ نوٹیفیکشن جاری کرے اور بجلی ملازمین اورانجینئر مطمئن ہوکر دلجمعی سے اپنا کام کر سکیں۔
الزام ہے کہ اتر پردیش پاور کارپوریشن کے ملازمین کے پی ایف کے 2631 کروڑوں روپےکی غیر قانونی طریقے سے نجی کمپنی
ڈی ایچ ایف ایل میں سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ڈی ایچ ایل ایف کمپنی مبینہ طورپر انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کے معاون اقبال مرچی سے جڑی ہوئی ہے۔
سمیتی کے کنوینر شیلندر دوبے نے ایک بیان میں بتایا کہ 48 گھنٹےکے بائیکاٹ کے بعد سمیتی کی کور کمیٹی کی میٹنگ 20 نومبرکو بلائی گئی ہے۔ بائیکاٹ کے کامیاب پروگرام کے بعد کل کی میٹنگ میں انصاف پانے کے لیے جد و جہد کے اگلےپروگرام کا اعلان کیا جائے گا۔سنگھرش سمیتی نے پی ایف گھوٹالے کی مخالفت میں جونیئر انجینئروں کی تنظیم کے ذریعے20 نومبرسے کئے جانے والے کا م کے بائیکاٹ پروگرام کی پرزور حمایت کی۔
سنگھرش سمیتی کے دوبے نے ایک بار پھر یہ واضح کیا کہ وہ 2600 کروڑ روپے کی رقم کی ادائیگی کی مانگ نہیں کر رہے ہیں۔ ان کی مانگ ہے کہ اس رقم کی ادائیگی کی گارنٹی سرکار لے اورگارنٹی کو لے کر نوٹیفیکشن جاری کرے۔سنگھرش سمیتی نے یہ بھی مانگ کی ہے کہ وزیر اعلیٰ کے دونومبرکے اعلان کی تعمیل میں پی ایف گھوٹالے کی سی بی آئی جانچ فوری طور پرشروع ہو تاکہ جلد گھوٹالے کی جڑ تک پہنچا جا سکے۔
سنگھرش سمیتی کی مانگ ہے کہ گھوٹالے کے کلیدی ملزم پاور کارپوریشن کے سابق چیئرمین، جوکہ ٹرسٹ کے بھی چیئرمین تھے، کو فوری طور پر برخاست کرکے گرفتار کیا جائے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج دوسرے دن بھی ریاست بھر میں تمام اضلاع اور ہیڈ کوارٹر پر مخالفت کا دور جاری رہا۔
ان پرا، اوبرا، پاریکشا، ہردوآگنج، پنکی، وارانسی، گورکھپور، اعظم گڑھ، مرزاپور، سہارنپور، میرٹھ، غازی آ باد، بلندشہر، نوئیڈا، آگرہ، علی گڑھ، متھرا، باندا، جھانسی، کانپور، مرادآباد، بریلی، فیض آباد، ایودھیا، گونڈا، الہ آباد میں بجلی ملازمین اورانجینیروں نےاجلاس کرکے ناراضگی ظاہر کی ۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)