سپریم کورٹ نے 15 فروری کو الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے رد کردیا تھا اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو 6 مارچ تک الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرانے کی ہدایت دی تھی، لیکن بعد میں ایس بی آئی نے 30 جون تک کی مہلت مانگتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی پیش کی تھی۔
سپریم کورٹ (فوٹو : دی وائر)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سوموار (11 مارچ) کو اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی اس درخواست کو خارج کر دیا جس میں الیکٹورل بانڈ سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کے لیے عدالت عظمیٰ کی ہدایت کی تعمیل کے لیے مزید وقت دینے کی اپیل کی گئی تھی۔
عدالت نے یہ مشاہدہ کرتے ہوئے کہ ضروری معلومات بینک کے پاس پہلے سے ہی موجود ہیں، ایس بی آئی کو 12 مارچ کو کام کے اوقات (ورکنگ آور)کے اختتام تک جانکاری کا انکشاف کرنے کی ہدایت دی ہے۔
بتادیں کہ 15 فروری کو سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے رد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ گمنام الیکٹورل بانڈ معلومات کے حق (آر ٹی آئی) اور آرٹیکل 19(1)(اے) کی خلاف ورزی ہے۔
فیصلے کے ایک حصے کے طور پر، بانڈ جاری کرنے والے بینک ایس بی آئی کو 12 اپریل 2019 سے خریدے گئے الیکٹورل بانڈز کی تفصیلات 6 مارچ تک الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کو جمع کرانے کی ہدایت دی گئی تھی۔ تاہم، ایس بی آئی نے ان بانڈز کی فروخت سے متعلق ڈیٹا مرتب کرنے میں پیچیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے – اس سال لوک سبھا انتخابات کے ٹھیک بعد – 30 جون تک توسیع کی درخواست دائر کی تھی۔
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، اور جسٹس سنجیو کھنہ، بی آر گوئی، جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ ایس بی آئی کے ساتھ ساتھ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر)، کامن کاز اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ذریعے کے ایس بی آئی کے خلاف دائر توہین کی ان درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی، جو بینک کے الیکٹورل بانڈ سے متعلق تفصیلات کا انکشاف نہ کرنے پر دائر کی گئی تھیں۔
ایس بی آئی کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل ہریش سالوےنے کہا کہ عطیہ دہندگان کی تفصیلات اور بانڈ کو کیش کرانے کی تفصیلات الگ الگ ‘انفارمیشن سائلوز’ میں محفوظ کی گئی تھیں اور ملان میں پیچیدگی تاخیر کا سبب بن رہی ہے۔
اس کے جواب میں، سی جے آئی چندرچوڑ نے کہا کہ عدالت کی ہدایات میں بینک کو ‘ملان’ کرنے کے لیے نہیں کہا گیا تھا بلکہ صرف جانکاری کا انکشاف کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ بینک کے پاس تمام ضروری تفصیلات موجود ہیں، جیسا کہ اس کے کے وائی سی ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایس بی آئی کو یہ ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ کون سے بانڈ کس پارٹی کے پاس گئے ہیں۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔