اتر پردیش کے سدھارتھ نگر ضلع کے ڈمریا گنج سے بی جے پی کے سابق ایم ایل اے راگھویندر پرتاپ سنگھ کو حالیہ انتخابات میں ایس پی امیدوار سیدہ خاتون سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ہندو یوا واہنی کے رہنما راگھویندر پرتاپ سنگھ کو اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی کئی مواقع پر مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کرتے دیکھا گیا تھا۔
نئی دہلی: گزشتہ 19 مارچ کو مشرقی اتر پردیش کے سدھارتھ نگر ضلع کے ڈمریا گنج سے سابق ایم ایل اے اور بی جے پی لیڈر راگھویندر پرتاپ سنگھ کی طرف سے ایک ریلی نکالی گئی تھی، جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے۔
ویڈیو میں راگھویندر پرتاپ سنگھ کو ڈمریا گنج میں سڑک پر سینکڑوں لوگوں کی ایک ریلی کی قیادت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں تیز میوزک کے درمیان لوگوں کو مبینہ طور پر مسلم مخالف نعرے لگاتے اور مسلمانوں کے قتل کی اپیل کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
उत्तर प्रदेश के डुमरियागंज में पूर्व भाजपा विधायक राघवेंद्र प्रताप सिंह द्वारा होली के मौके पर निकाले गए शोभा-यात्रा में मुसलमानों के ख़िलाफ़,
कटुवे कांटे जाएंगे.
राम राम चिल्लाएंगे.
जैसे नफ़रती नारेबाज़ी पर कहीं भी ख़बर नहीं,ना ही कोई ऐक्शन लिया गया क्यूँ?@dgpup संज्ञान लीजिए. pic.twitter.com/MQAIBAnHKQ— | S CHAUDHARY | (@SakhawatChdhary) March 19, 2022
لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ،جب … کاٹے جائیں گے،تب رام رام چلائیں گے۔
سابق ایم ایل اے اور ہندو یوا واہنی کے لیڈر راگھویندر سنگھ کو اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی کئی مواقع پر مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہوئے دیکھا گیاتھا۔
دی وائر نے اس سلسلے میں سدھارتھ نگر کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) سے رابطہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا پولیس نے اس قتل کی اپیل پر کوئی کارروائی کی ہے۔
ایس پی نے دی وائر کو بتایا،پولیس نے ویڈیو کا نوٹس لیا ہے۔ ہم ویڈیو کلپ کی صداقت کی تصدیق کر رہے ہیں، اس کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
بتا دیں کہ اس سے قبل 11 فروری کو فیس بک پر ایک لائیو ویڈیو میں راگھویندر پرتاپ سنگھ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ،جب سے میں ایم ایل اے بنا ہوں، انہوں (مسلمانوں) نے ٹوپی پہننا چھوڑ دیا ہے۔ اگر آپ مجھے ووٹ دیتے ہیں تو وہ تلک لگانا شروع کر دیں گے۔
اس وقت ان کے خلاف اس معاملے میں آئی پی سی کی دفعہ 153اے (مذہب، نسل، زبان کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 295اے (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کام، کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا)، 505اے (تقریر یا ایسی تحریر جس سے کسی گروہ میں خوف پیدا ہو یااس کے خلاف ذات پات، مذہب، جنس وغیرہ کی بنیاد پر تشدد پر اکسایا جائے) اور دفعہ 298 (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے بیان دینا) کے تحت بھوانی گنج پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں تفتیش جاری ہے۔
اسی طرح حالیہ اسمبلی انتخابی مہم کے دوران ایک ویڈیو میں انہیں یہ کہتے ہوئے دیکھا گیاتھاکہ ، اس گاؤں کا کوئی ہندو اگر دوسری طرف جاتا ہے تو جان لو کہ اس کے اندر میاں کا خون دوڑ رہا ہے… وہ غدار ہے،جے چند کی ناجائز اولاد ہے۔ وہ اپنے باپ کا … ہے… میں اس بار آپ کوخبردار کر رہا ہوں… ہندو مذہب کے غدار کا ناش ہوگا۔
حالیہ اسمبلی انتخابات میں سیدہ خاتون نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار راگھویندر پرتاپ سنگھ کو 771 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ راگھویندر پرتاپ سنگھ یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی طرف سے قائم کی گئی ہندو یووا واہنی کے ریاستی انچارج ہیں اور سال 2017 میں انہوں نے ڈمریا گنج سے بی جے پی کے ٹکٹ پر دو سو سے کم ووٹوں کے فرق سے الیکشن جیتا تھا۔
ہار کے بعد انہوں نے اور ان کے حامیوں نے الزام لگایا تھا کہ ڈمریا گنج میں ایس پی کی جیت پر منعقدہ میٹنگ میں پاکستان کے حق میں نعرے لگائے گئے تھے، جسے ایس پی لیڈر نے خارج کر دیا تھا۔
حالاں کہ، پولیس نے خاتون کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور متعلقہ ویڈیو کی صداقت کی جانچ کر رہی ہے۔
ویڈیو کی صداقت کے بارے میں ڈمریا گنج سے منتخب ایم ایل اے سیدہ خاتون نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ان کی جیت سے کچھ لوگ بوکھلا گئے ہیں، جو اس علاقے کو نفرت کی آگ میں جلانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ جس وقت بھیڑ یہاں جمع ہوئی تھی، اس وقت وہ اپنے دفتر میں تھی ہی نہیں۔
ایم ایل اے نے کہا تھا، ویڈیو میں لوگ اسلام زندہ باد کے نعرے تولگا رہے ہیں، لیکن کوئی پاکستان زندہ باد کا نعرہ نہیں لگا رہا، یہ کچھ لوگوں کی طرف سے ڈمریا گنج کو فرقہ پرستی کی آگ میں جلانے کی سازش ہے۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔