پرسار بھارتی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ششی شیکھر نے گزشتہ25 مارچ کو ٹوئٹ کر کےکہا کہ ان کا محکمہ چوپڑہ پروڈکشن سے مہابھارت اور رامائن پروگراموں کا حق مانگ رہا ہے۔
نئی دہلی: گزشتہ 25 مارچ سے ہندوستان جس ملک گیرلاک ڈاؤن پر عمل کر رہا ہے، 25 جنوری، 1987 سے 31 جولائی، 1988 تک یعنی کہ لگاتار75 اتوار تک ملک کے زیادہ تر حصوں میں اس سے کم کی حالت نہیں تھی۔اس کی وجہ بی آر چوپڑہ کی رامائن تھی جس کی نشریات ہر اتوارکو قومی ٹیلی ویژن دوردرشن پر 35 منٹ کے لئے ہوتی تھی۔ایک ایسے ملک میں جہاں ٹیلی ویژن نیا-نیا آیا تھا، وہاں پر ویوورشپ کے تمام ریکارڈوں کو توڑتے ہوئے رامائن سب سے زیادہ دیکھا جانے والاہندوستانی ٹی وی سیریل بن گیا تھا۔ اس کے بعد بھی اس کی مقبولیت اتنی تھی کہ جی ٹی وی اور این ڈی ٹی وی امیجن جیسے نجی چینلوں نے بھی دوبارہ اس کا کامیابی سے نشرکیا۔
اس کے بعد اکتوبر 1988 میں ملک کے ٹی وی ناظرین کومہابھارت کے طور پر ایسا ہی ایک دوسرا پروگرام دیکھنے کو ملا جو کہ پورے ایک گھنٹےکا تھا۔ چوپڑہ پروڈکشن نے 24 جون، 1990 تک لگاتار 94 اتوار تک اس کو نشرکیا۔اب جب پورا ملک 21 دنوں کے لاک ڈاؤن میں گھروں میں قید ہوگیا ہے تب کم سے کم سوشل میڈیا پر ان قدیم پروگراموں کو ایک بار پھر سے نشر کئےجانے کی مانگ نے زور پکڑ لیا ہے۔
این ڈی ٹی وی انڈیا کے سیاسی مدیر اور اینکر اکھلیش شرماکے ٹوئٹر کے ایسے ہی ایک درخواست کے جواب میں پرسار بھارتی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) ششی شیکھر نے گزشتہ 25 مارچ کو ٹوئٹ کر کےکہا کہ ان کا محکمہ چوپڑہ پروڈکشن سے ان پروگراموں کا حق مانگ رہا ہے۔
شیکھر نے ٹوئٹ کر کےکہا، ‘ ہاں ہم اس بارے میں حقوق رکھنے والوں سے بات کر رہے ہیں۔ جلدہی مطلع کریںگے۔ ہمارے ساتھ بنے رہیے۔ ‘
بتا دیں کہ، بہت سے نجی چینلوں کے وقت میں بھی دوردرشن کے پاس ابھی بھی قومی سطح پر سب سے زیادہ ٹی وی ناظرین کی تعداد ہے۔ حالانکہ، یہ دیکھنے والی بات ہوگی کہ ایک بار پھر سے نشر ہونے پر یہ پروگرام ایسی نسل کو ٹی وی کے پاس واپس لاپائے گی جنہوں نے کبھی بھی یہ پروگرام نہیں دیکھا تھا۔
اس بیچ، 25 مارچ کو اپنے پارلیامانی حلقہ وارانسی کےلوگوں کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے ان عظیم رزمیہ میں سے ایک کاذکر کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ مہابھارت کی لڑائی 18 دنوں میں جیتی گئی تھی اور کوروناوائرس پر 21 دنوں میں جیت حاصل کی جائےگی۔ اس دوران انہوں نے لوگوں سے گھر کےاندر رہنے اور بند کو کامیاب بنانے کے لئے کہا تھا۔
حالانکہ، اس کے جواب میں دیومالائی کہانیوں کے مشہور قلمکاردیودت پٹنایک نے ٹوئٹ کر کےکہا، ‘ جب ‘ سیاستداں ‘ 18 دنوں میں مہابھارت جیتے جانےکا ذکر کرتے ہیں تب وہ اس بات کا ذکر کرنا بھول جاتے ہیں کہ ‘ جیتنے ‘ والے(پانڈو) اپنے تمام بچوں (ابھمنیو، گھٹوتکش، اراون، اپپانڈو) کو کھو دئے تھے۔ یہ جیت کی قیمت تھی۔ ‘