اقوام متحدہ کےجنرل اسمبلی سیشن سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بیان دیا۔ اتوار کو امریکہ کے ہیوسٹن میں’ہاؤڈی مودی’پروگرام میں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کا نام لئے بغیر اس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اقوام متحدہ کےجنرل اسمبلی سیشن سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ (فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی : ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ منچ شیئر کرنے کے ایک دن بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی اور کہا کہ ہندوستانی وزیر اعظم کا ہیوسٹن میں’ہاؤڈی مودی’پروگرام میں دیا گیا بیان ‘ کافی جارحانہ ‘ تھا۔ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ان کو اندازہ نہیں تھا کہ ایسا کوئی بیان دیا جائےگا لیکن اس کو صحیح طرح سے لیا گیا۔ نریندر مودی کی تقریر پر ٹرمپ نے یہ رد عمل ان کی پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات کے دوران پریس سے بات کرتے ہوئے دیا۔
ان سے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال اور خلاف ورزی کے بارے میں سوال کیا گیا تھا، جس کے جواب میں انہوں نے کہا، ‘ میں چاہتا ہوں کہ ہرایک کے ساتھ اچھا سلوک ہو۔ میں چاہتا ہوں کہ ان کے ساتھ انسانی سلوک ہو۔ ‘ٹرمپ نے آگے کہا، ‘یہ دو بڑے ملک ہیں جن کے درمیان جنگ چلتی رہی ہے اور وہ لڑتے رہے ہیں۔ میں نے کل ایک کافی جارحانہ بیان سنا، میں نہیں کہوںگا کہ میں وہاں نہیں تھا۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ میں ایسا بیان سنوںگا لیکن میں وہیں بیٹھا تھا۔ میں نے ہندوستان کی طرف سے، ہندوستان کے وزیر اعظم کا ایک کافی جارحانہ بیان سنا، لیکن میں کہوںگا کہ اس کمرے میں اس بیان کو ٹھیک طرح سے لیا گیا وہاں تقریباً 59000 لوگ موجود تھے۔ لیکن یہ بیان بہت جارحانہ تھا۔ ‘
انہوں نے یہ بھی جوڑا کہ وہ دونوں ممالک کو ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘میں امید کرتا ہوں کہ ہندوستان اور پاکستان کبھی ساتھ آنے میں کامیاب ہوںگے اور کچھ ایسا کریںگے جو دونوں کے لئے اچھا ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ کوئی نہ کوئی حل ہوگا-حل ہمیشہ ہوتا ہے اور میں واقعی چاہتا ہوں کہ اس کا بھی کوئی حل ہو۔ ‘واضح ہو کہ اس سے پہلے ہیوسٹن میں ہوئے ‘ ہاؤڈی مودی ‘ پروگرام میں
وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کا نام لئے بغیر کہا تھا کہ ہندوستان اپنے یہاں جو کر رہا ہے، اس سے کچھ ایسے لوگوں کو بھی دقت ہو رہی ہے جن سے اپنا ملک نہیں سنبھل رہا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے متعلق نفرت کو اپنی سیاست کا مرکز بنا دیا ہے۔ وہ دہشت کے حامی ہیں، اس کو پالتے-پوستے ہیں۔ ان کی پہچان صرف آپ نہیں پوری دنیا اچھی طرح جانتی ہے۔ ‘
مودی یہی نہیں رکے۔ انہوں نے آگے کہا، ‘امریکہ میں 9/11 ہوا ممبئی میں 26/11 ہوا، اس کے سازش کرنے والے کہاں پائے گئے؟ اب وقت آ گیا ہے کہ دہشت گردی کو شہ دینے والوں کے خلاف فیصلہ کن لڑائی لڑی جائے۔ ‘ مودی کی اس تقریر کے دوران صدر ٹرمپ پہلی قطار میں بیٹھے تھے اور ایک ٹرانسلیشن ڈیوائس کی مدد سے ان کی تقریر سن رہے تھے۔ٹرمپ اور پاکستان کے وزیر اعظم کی اس ملاقات کے دوران پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور امریکہ میں ان کے سفیر اسعد مجید خان بھی موجود تھے۔دریں اثنا صدر ٹرمپ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ثالثی کرنے کی اپنی تجویز پھر دوہرائی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق انہوں نے کہا، ‘ میں ہمیشہ مدد کرنے کے لئے تیار ہوں۔ لیکن یہ ان دو شریفوں پر بھی منحصر کرتا ہے۔ میں اس کے لئے قابل اور تیار ہوں۔ اگر یہ دونوں چاہیں تو میں یہ کروںگا۔ ‘
انہوں نے آگے کہا، ‘میرے وزیر اعظم مودی سے اچھے تعلقات ہیں اور وزیر اعظم خان سے بھی۔ میں ایک ثالث کے طور پر کبھی ناکام نہیں ہوا ہوں میں یہ پہلے کر چکا ہوں لیکن اس کے لئے دوسرے حزب کے ذریعے بھی مجھ سے پوچھا جانا ضروری ہے۔ ‘ٹرمپ منگل کو وزیر اعظم مودی کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کریںگے۔ امریکی صدر کے ذریعے ثالثی کی یہ تجویز پہلی بار جولائی مہینے میں رکھی گئی تھی، جس کو ہندوستان کی طرف سے خارج کر دیا گیا تھا۔ سوموار کو پاکستان کا میڈیا کے سوالوں کے جواب میں امریکی صدر نے بار بار یہ واضح کیا کہ وہ دونوں حزبوں کے کہنے کے بعد ہی ثالثی کریںگے۔
اس وقت جب ان سے پاکستان کے ‘دہشت کا گڑھ ‘ ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تب انہوں نے ایران کا نام لیا اور تہران کی تنقید کی۔پاکستان کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر انہوں نے کہا، ‘ میں نے سنا ہے کہ انہوں نے کافی ترقی کی ہے۔ اب آپ کے پاس ایک عظیم رہنما ہے۔ اور ایسا ہی ہونا چاہیے ورنہ صرف انتشار اور غریبی ہی ہوگی۔ ‘اس دوران عمران خان زیادہ تر خاموش نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا سب سے طاقت ور ملک ہونے کے ناطے امریکہ پر ذمہ داری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ٹرمپ سے کہیںگے کہ وہ مودی سے کشمیر میں سے پابندی ہٹانے کو کہیں۔
انہوں نے کہا، ‘ اگر دونوں ملک چاہیں تو امریکہ مدد کرنا چاہتا ہے، لیکن ہندوستان انکار کر رہا ہے۔ یہی مسئلہ کی شروعات ہے … اور یہ اور بڑا ہو سکتا ہے۔ ‘اس سے پہلے سوموار کو ٹرمپ سے ملاقات سے پہلے نیویارک کے ایک تھنک-ٹینک سے بات کرتے ہوئے عمران نے کہا تھا کہ وہ جنگ کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘میں ہمیشہ سے ایک امن پسند انسان ہوں اور رہوںگا۔ میں جنگ کے خلاف ہوں۔ میں نہیں مانتا کہ جنگ سے کسی مشکل کا حل نکلتا ہے۔ ‘