کیرالہ کے تراونکور دیواسووم بورڈ نے ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مندروں کے تہواروں اور رسومات کے علاوہ اس کے احاطے کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور جو اہلکار اس حکم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہیں گے، انہیں سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نئی دہلی: تراونکور دیواسووم بورڈ (ٹی ڈی بی) نے اپنے زیر کنٹرول تمام مندروں سے کہا ہے کہ وہ اپنے احاطے میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کو ماس ڈرل یا کسی اور سرگرمی کی اجازت نہ دیں۔
اگرچہ یہ پابندی پہلے سے ہی عائدہے، لیکن کیرالہ کے کچھ مندروں میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں کی خبریں آنے کے بعد بورڈ نے پابندی کی بات کو دہراتے ہوئے ایک نئی ہدایت جاری کی ہے۔
بورڈ کی جانب سے جاری سرکلر میں واضح کیا گیا ہے کہ مندر کے تہواروں اور رسومات کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے احاطے کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور جو اہلکار اس حکم پر عمل کرنے میں ناکام رہیں گے، انہیں سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کیرالہ کی لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ (ایل ڈی ایف) حکومت نے آر ایس ایس کے ذریعے اپنی جسمانی تربیت کے لیے مندر کے احاطے کا استعمال کرنے پراحتجاج درج کیا تھا، جس میں بعض اوقات ہتھیار بھی شامل ہوتے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق، وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے مندر کے احاطے کو اپنی شاکھاؤں اور جسمانی تربیت کے لیے استعمال کرنے پر آر ایس ایس کی تنقید کی تھی۔
مندر بورڈ نے کہا کہ نہ صرف آر ایس ایس بلکہ دیگر تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کو بھی مندر کے احاطے کو دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ٹائمز آف انڈیا کی خبر میں بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز، انتظامی افسران اور بورڈ کے ذیلی گروپ کے افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کے لیے اقدامات کریں اور ہیڈ آفس کو رپورٹ کریں۔ بورڈ نے مارچ 2021 میں بھی اسی طرح کی ہدایت جاری کی تھی۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، 20 دیواسووم کمشنر کی طرف سے اکتوبر کوجاری ایک سرکلر میں کہا گیا ہے کہ مندربورڈ کے زیر انتظام مندروں کے احاطے کے اندر ‘نامجاپا ‘ (منتروں کے جاپ کے ذریعے احتجاج) پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
سرکلر میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جن لوگوں کا مندروں سے کوئی تعلق نہیں ہے ان کی تصاویر، جھنڈے اور فلیکس بورڈ کو احاطے میں نہیں رکھا جانا چاہیے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ہدایات پر عمل نہ کرنے کو اس سلسلے میں ہائی کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔
پچھلے مہینے کیرالہ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ترواننت پورم ضلع میں سرکارا دیوی مندر کے احاطے میں کسی بھی ماس ڈرل یا ہتھیاروں کی تربیت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
عدالت کا یہ فیصلہ اس وقت آیا تھا، جب وہ آر ایس ایس اور اس کے ممبران کے ذریعے مندر کے احاطے کے ‘غیر قانونی استعمال اور غیر مجاز قبضے’ کو روکنے کے حکم کی مانگ کرنے والی دو عقیدت مندوں کی عرضی کو نمٹا رہی تھی۔
مندروں میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا اقدام 2016 میں شروع ہوا، جب ریاست میں ایل ڈی ایف کی حکومت آئی۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2016 میں اس وقت کے دیواسووم وزیر کڈاکمپلی سریندرن نے الزام لگایا تھا کہ آر ایس ایس کیرالہ میں مندروں کو ہتھیاروں کی دکانوں میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور حکومت کو اس سلسلے میں بڑی تعداد میں شکایتیں موصول ہو رہی ہیں۔
شکایات کے پیش نظر اس وقت کی حکومت نے کیرالہ پولیس ایکٹ کی متعلقہ دفعات کا استعمال کرتے ہوئے ایک سرکلر جاری کیا تھا۔ تاہم، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکلر میں دی گئی ہدایات پر سختی سے عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔