اپنی مرضی سے خود کے چنے ہوئے لوگوں سے ملنے کی خواہش رکھنے کی وجہ سے یورپی یونین کے سیاسی رہنما نے جموں و کشمیر کا یہ دورہ ٹال دیا۔ وہ ریاست کے تین سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سے بھی ملاقات کرنا چاہتے ہیں، جو 5 اگست کو ریاست کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سے ہی حراست میں ہیں۔
بند کے دوران سرینگر کا لال چوک (فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی: جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹری میں باٹنے کے پانچ مہینے بعد حکومت دو روزہ سفر کے لئے جمعرات کو 17 غیر ملکی سیاسی رہنما کو جموں و کشمیر لے جائےگی۔ حالانکہ، وفد میں یورپی یونین کے سفیر شامل نہیں ہوںگے، جن کو بعد میں لے جایا جائےگا۔
بنیادی طور پر لاطینی امریکی اور افریقی ممالک کے سیاسی رہنما سمیت 17 سیاسی رہنما کا گروپ جمعرات کو جموں و کشمیر کا دورہ کر شہری سماج کے ممبروں سے ملاقات کرےگا۔ جمعرات کو کشمیر کا دورہ کرنے والے وفد میں امریکہ، ویتنام، جنوبی کوریا، ازبکستان، گیانا، برازیل، نائیجیریا، نائجر، فلیپینس، ارجنٹینا، ناروے، مراکش، مالدیو، فجی، ٹوگو، بنگلہ دیش اور پیرو کے نمائندہ شامل ہیں۔
آسٹریلیا اور کچھ دیگر گلف ممالک کے سیاسی رہنما بھی اس میں شامل ہونے والے تھے، لیکن وہ کسی وجہ سے اس میں شامل نہیں ہو پائے۔ یورپی یونین کے ممالک نے ہندوستان کو واقف کرا دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کا دورہ کسی اور دن کریںگے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ یورپی یونین کے ممالک کے نمائندوں نے فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سے ملاقات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع نے
این ڈی ٹی وی سے کہا کہ، ‘ یورپی یونین کے ممبر کسی گائڈیڈ ٹور کا حصہ نہیں بننا چاہتے ہیں۔ وہ اپنی مرضی سے خود کے چنے ہوئے لوگوں سے ملنا چاہتے ہیں۔ وہ ریاست کے تین سابق وزیراعلیٰ، فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سے بھی ملاقات کرنا چاہتے ہیں، جو 5 اگست کو ریاست کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سے ہی حراست میں ہیں۔
حالانکہ،
انڈین ایکسپریس کے مطابق، سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یورپی یونین کے سفیرایک گروپ میں جموں و کشمیر کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔ زیادہ تعداد میں لوگوں کے جانے پر لگی پابندی اور گروپ کو وسیع رکھنے کی اسکیم کی وجہ سے ان سبھی کو اکٹھا کرنا ممکن نہیں تھا۔ افسروں نے بتایا کہ جمعرات کو جموں و کشمیر کا دورہ کرنے والے سیاسی رہنماشہری سماج کے ممبروں سے ملاقات کریںگے اور ان کو مختلف ایجنسیوں کے ذریعے سکیورٹی مہیا کرائے جانے کی جانکاری دی جائےگی۔ اسی دن سیاسی رہنما کو جموں لے جایا جائےگا جہاں وہ ایل جی ، جی سی مرمو اور دیگر افسروں سے ملاقات کریںگے۔
ذرائع نے بتایا کہ کئی ممالک کے سیاسی رہنما نے حکومت ہند سے گزارش کی تھی کہ آرٹیکل 370 کے اہتمام ہٹنے کے بعد کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس قدم سے ہندوستان کو کشمیر مدعے پر پاکستان کی غلط تشہیر کو کمزور کرنے میں مدد ملےگی۔ ہندوستان نے پی-پانچ ممالک اور دنیا کے تمام ممالک کی راجدھانی سے رابطہ کر آرٹیکل 370 کے اہتمام ردکرنے کے فیصلے پر اپنا ووٹ رکھا تھا۔
لاطینی امریکی اور افریقی ممالک کے سیاسی رہنما کا یہ دورہ پانچ اگست کے بعد جموں و کشمیر میں غیر ملکی نمائندوں کا دوسرا دورہ ہے۔ اس سے پہلے دہلی واقع ایک تھنک ٹینک سے وابستہ
یورپی یونین کے 23 رکن پارلیامان کے وفد نے جموں و کشمیر کا دو روزہ دورہ کیا تھا۔ حالانکہ حکومت نے اس کو نجی دورہ بتایا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)