پریس اور میگزین رجسٹریشن بل، 2019 کے مسودے میں ڈیجیٹل میڈیا کو آراین آئی کے تحت لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ موجودہ وقت میں ڈیجیٹل میڈیا ملک کی کسی بھی تنظیم کے تحت رجسٹرڈ نہیں ہے۔
نئی دہلی:مرکزی حکومت 150 سال پرانے پریس اور بک رجسٹریشن (پی آر بی ) ایکٹ ، 1867 میں تبدیلی لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس کے تحت اخباروں، رسالوں اور کتابوں کارجسٹریشن کیا جاتا ہے۔وزارت اطلاعات و نشریات نے اس کی جگہ پر پریس اورمیگزین رجسٹریشن (آرپی پی)بل، 2019 کا مسودہ تیار کیا ہے۔
پریس اورمیگزین رجسٹریشن(آرپی پی)بل ، 2019 کے مسودے میں ڈیجیٹل میڈیا کوہندوستان کے اخباروں کے رجسٹرار یا رجسٹرار نیوزپیپر آف انڈیا (آراین آئی)کے تحت لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔فی الحال ڈیجیٹل میڈیا ملک کی کسی بھی تنظیم کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہے۔ حالانکہ، پی آربی ایکٹ،1867کی پچھلی ترمیمات کا استعمال پیڈ نیوز سے لے کر سنجیدہ مدعوں کو مخاطب کرنے یا غیر سنجیدہ اشاعتوں پر جرمانہ لگانے کے لیے کیا جاتا تھا۔
25 نومبر کو عام کئے گئےاس مسودہ بل پروزارت اطلاعات و نشریات نے سبھی فریق سے ایک مہینے کے اندر ان کے مشورے مانگے ہیں۔مسودہ بل کے مطابق، سرکار نے تجویز دی ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا پر خبر کے ناشرآر این آئی کے ساتھ خود کورجسٹرڈ کریں گے۔مسودہ بل کا حصہ آٹھ ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق ہے۔ اس میں کہا گیا ہے، ‘ڈیجیٹل میڈیا پر خبروں کے ناشر خود کو آراین آئی کے ساتھ رجسٹرڈ کریں گے۔’
مسودہ بل میں انہی لوگوں کو اشاعت کاحق دیا گیا ہے، جنہیں دہشت گردی سے متعلق ایکٹ یا غیر قانونی سرگرمیوں سے متعلق جرائم یا‘ریاست کی حفاظت کے خلاف کچھ بھی کرنے’ کے لیے کسی بھی عدالت کے ذریعے مجرم نہیں ٹھہرایا گیا۔اس میں کہا گیا ہے کہ ‘یو اے پی اے کی دفعہ 2 کےضمنی دفعہ (1) کے حصہ (کے) اور (او) کے مطابق واضح کیا جائےگا۔
پی آر بی ایکٹ کے برعکس پرنٹ اور آن لائن نیوز پلیٹ فارم کو باقاعدہ کرنے کے لیے نئے بل میں ایک اہم اہتمام یہ کیا گیا ہے کہ ناشر کے خلاف کارروائی کا حق کسی مقامی حکام کے پاس نہیں ہوگا۔مجوزہ قانون مجسٹریٹ جیسےمقامی حکام کو کسی شخص کو گرفتار کرنے یاقانون کے اہتماموں کی خلاف ورزی کی وجہ سے وسائل کوضبط کرنے کا اختیارنہیں دیتا ہے۔
حالاں کہ، نئے بل میں پریس رجسٹرار کی تقرری کااہتمام کیا گیا ہے جس کے پاس قانون میں خلاف ورزی پانے پر اشاعت کے رجسٹریشن کو رد کرنےحق ہوگا۔‘ای پیپر کے رجسٹریشن کے آسان طریقہ کار ’ کا اہتمام رکھتے ہوئے مسودہ بل یہ بھی کہتا ہے کہ ‘پریس رجسٹرار جنرل’ کی جانب سے وقت وقت پراخباروں کے ساتھ میگزین کے نام اوررجسٹرین کیکارروائی کوطے کیاجائےگا۔
اس کی ذمہ داری پریس رجسٹرار جنرل کے پاس ہوگی جس کو اخباروں اورمیگزین کا سالانہ صرفہ /اکاؤنٹ منگانے، اخباروں کی اشاعت کی تصدیق کرنے اورمیگزین کے رجسٹریشن کی ترمیم کرنے، رد کرنے یاملتوی کرنے کاحق ہوگا۔ اس حکام کے پاس جرمانہ لگانے اور سزا دینے کا بھی حق ہوگا۔بل مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کواخباروں میں سرکاری اشتہار جاری کرنے، اخباروں کی منظوری اور ان کے لیے دوسری سہولیات کے لیے ضابطے اور ضابطے کو باقاعدہ کرنے کے لیے اہل بناتا ہے۔
مسودہ بل میں کتابوں کے رجسٹریشن سے جڑے موجودہ اہتماموں اور اس سے جڑے معاملوں کو ہٹانے کا اہتمام ہے۔حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق، پریس اوربک رجسٹریشن کااصل ایکٹ ایک ریگولیشن قانون تھا جو کہ سرکار کو پرنٹنگ پریس اوراخباروں کورجسٹریشن کی کارروائی کے توسط ریگولیٹ کرنے اور ان کی کاپیوں اوردوسرے مواد کومحفوظ رکھنے کا حق دیتا تھا۔