شہریت قانون کو لے کر نارتھ –ایسٹ دہلی کے موج پور–بابرپور–جعفرآباد علاقوں میں ہوئے تشدد میں ایک پولیس اہلکار سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ پولیس نے تشدد متاثرہ علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: دہلی میں شہریت قانون (سی اےاے)کو لےکر حال ہی میں ہوئے تشدد کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرانے کی مانگ کرنے والی سابق چیف انفارمیشن کمشنر(سی آئی سی)وجاہت حبیب اللہ اور دوسروں کی عرضی پر سپریم کورٹ شنوائی کرنے پر منگل کو تیار ہو گیا۔جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی ایک بنچ کے سامنےعرضی کو فوری شنوائی کے لیے لسٹ کیا گیا تھا۔بنچ بدھ کو اس پرشنوائی کرنے کو تیار ہو گیا۔
حبیب اللہ، بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد اور سماجی کارکن بہادر عباس نقوی نے یہ عرضی دائر کی ہے۔
لائیو لاء کے مطابق، وکیل امت ساہنی کے ذریعے دائرزیر التوا رٹ عرضی میں ہی اس عرضی کو داخل کیا گیا ہے جس میں شاہین باغ کی مخالفت کی وجہ سے بندسڑک کو کھولنے کی مانگ کی گئی ہے۔
عرضی گزاروں کے مطابق جوتشدد ہوا، وہ بی جے پی رہنما کپل مشرا کے ذریعےدیے گئے بھڑکاؤ بیانات کا نتیجہ ہے۔الزام ہے کہ یوپی کے آس پاس کے گاؤں سے شرپسند عناصربسوں اور ٹرکوں میں دہلی میں گھس گئے ہیں اور دہلی کے لوگوں اورپرامن مظاہرے پر حملہ کر رہے ہیں۔ساتھ ہی یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ پولیس حملے میں زخمی ہوئے لوگوں کے ذریعے درج کی گئی شکایتوں پر کارروائی کرنے میں ناکام رہی۔
عرضی میں مانگ کی گئی ہے کہ پولیس کو ان شکایتوں پر ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دیں جو 23 فروری کی شام کو شروع ہوئے حملوں کے بارے میں کی گئی ہیں اور جو 24 فروری کو پورے دن میں بڑھے ہیں۔ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہلی کے شاہین باغ اور دیگر جگہوں پر خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مناسب سکیورٹی مہیا کرائے جانے کی ہدایت دی جائے۔
امر اجالا کے مطابق، تشدد کو لےکر دہلی ہائی کورٹ میں بھی ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ این جی او ‘ہیومن رائٹس لیگل نیٹ ورک’ (ایچ آر ایل این) نے منگل کو دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا اور شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کو لےکر نارتھ ایسٹ دہلی میں جاری تشدد میں شامل لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور انہیں گرفتار کئے جانے کی گزارش کی۔
عرضی میں معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کئے جانے اور تشدد میں مارے گئے اور زخمی ہوئے لوگوں کو معاوضہ دیے جانے کی مانگ کی گئی ہے۔ این جی او کی عرضی میں تشدد کی جانچ ایک ریٹائرڈ جج سے کرانے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔عرضی میں قومی راجدھانی اور ایسے علاقے میں جہاں ‘لوگوں پر فرقہ وارانہ حملے زیادہ ہو رہے ہیں،’ لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کے لیے مرکز کو فوج تعینات کرنے کی ہدایت دیے جانے کی گزارش بھی کی گئی ہے۔
غورطلب ہے کہ نارتھ ایسٹ دہلی کے موج پور–بابرپور–جعفرآباد علاقوں میں بھڑکے تشدد میں ایک پولیس اہلکار سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ وہیں تشدد میں 48 سے زیادہ پولیس اہلکار اور 100 سے زیادہ شہری زخمی ہیں۔ پولیس نے نارتھ ایسٹ دہلی کے تشدد متاثرہ علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)