دہلی کے تشدد زدہ جہانگیر پوری علاقے میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) کی انسداد تجاوزات مہم کے تحت ملزمین کے مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ کی جانب سے روک لگائے جانے کے بعد بھی گھنٹوں تک کارروائی نہیں روکی گئی تھی۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ توڑ پھوڑ کی کارروائی کا نوٹس لے گی، جو کارپوریشن کو ہماری ہدایت کے بارے میں مطلع کیے جانے کے بعد بھی جاری رہی۔ سی پی آئی (ایم) لیڈر برندا کرت نے بھی اس مہم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو قومی دارالحکومت کے تشدد زدہ جہانگیر پوری علاقے میں عمارتوں کو گرانے کے معاملے پر اگلے احکامات تک صورتحال کو جوں کا توں برقرار رکھنے کی ہدایت دی۔
جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس بی آر گوئی نے جمعیۃ علمائے ہند کی عرضی پر مرکزی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کیا۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فسادات کے مسلمان ملزمین کی عمارتیں گرائی جارہی ہیں۔
عدالت نے کہا، اگلے احکامات تک صورتحال کو جوں کا توں برقرار رکھا جائے۔ معاملے کو دو ہفتے بعد لسٹ کیا جائے اور تب تک دلائل کو پورا کیاجائے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ وہ بدھ کے روز کی گئی توڑ پھوڑ کی کارروائی کا سنجیدگی سے نوٹس لے گی، جو شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) کے میئر کو اس (سپریم کورٹ) کی ہدایت سے مطلع کیے جانے کے بعد بھی جاری رہی۔
شمال مغربی دہلی کے جہانگیرپوری علاقے میں بی جے پی مقتدرہ این ڈی ایم سی نے انسداد تجاوزات مہم کے تحت بدھ کو علاقے میں ایک مسجد کے بیرونی حصے اور مسجد کے پاس ہی کئی پختہ اور عارضی ڈھانچے کو بلڈوزر سے منہدم کردیا۔
سپریم کورٹ نے توڑ پھوڑ کی کارروائی کے خلاف جمعیۃ کی درخواست کا نوٹس لیتے ہوئے اس انہدامی مہم کو روکنے کے لیے بدھ کو دو بار مداخلت کی تھی۔
بتادیں کہ بدھ کو سپریم کورٹ نے این ڈی ایم سی کی توڑ پھوڑ کی مہم شروع ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی روک دی تھی، لیکن سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بھی یہ کارروائی گھنٹوں تک جاری رہی اور مقامی میئر نے حکم کی کاپی نہ ملنے تک کارروائی جاری رکھنے کو کہا۔
شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے میئر راجہ اقبال سنگھ نے کہا تھا کہ انہیں ابھی تک آرڈر نہیں ملا ہے اور جب تک انہیں یہ نہیں ملتا وہ غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کا کام جاری رکھیں گے۔
جس کے بعد عرضی گزار کے وکیل دشینت دوے سپریم کورٹ واپس پہنچے اور سی جے آئی رمنا نے عدالت کی رجسٹری سے کہا کہ وہ فوراً ڈی سی پی اور پولیس کو یہ ہدایت جاری کرے۔ اس کے بعد جلد ہی بلڈوزر کو موقع سے ہٹا دیا گیا۔
برندا کرات نے انسداد تجاوزات مہم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا
دریں اثنا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کی رہنما برندا کرت نے اس توڑ پھوڑ کی کارروائی خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ واضح ہو کہ انہوں نے بدھ کو بائیں بازو کے رہنماؤں کے ایک وفد کے ساتھ جہانگیر پوری کا دورہ بھی کیاتھا۔
کرات نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ وہ بدھ کی صبح 10:45 بجے جہانگیرپوری پہنچیں اور فوراً وہاں موجود اہلکاروں کو صورتحال سے آگاہ کیا۔ تاہم توڑ پھوڑ دوپہر 12:45 بجے تک جاری رہی۔
#BrindaKarat says in the petition that under the guise of encroachment removal, discriminatory and arbitrary demoing drive is being operated as “communal political game plan”.#Jahangirpuri #Bulldozers pic.twitter.com/uagsX2NJ8I
— Live Law (@LiveLawIndia) April 21, 2022
انہوں نے این ڈی ایم سی کی طرف سے کی جانے والی پوری مشق کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تجاوزات کو ہٹانے کی آڑ میں ایک امتیازی اور من مانی مہم کو ‘فرقہ وارانہ سیاسی گیم پلان’ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، ان کی عرضی میں کہا گیا ہے،لوگوں کے بنیادی حقوق – جینے کا حق اور روزگار اور پناہ گاہ کے حق کی خلاف ورزی کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی توڑ پھوڑ نے قدرتی انصاف کے اصول کی خلاف ورزی کی۔ اس لیے توڑ پھوڑ کے احکامات کو رد کرتے ہوئے عدالت کو ان متاثرین کے لیے معاوضہ بھی طے کرنا چاہیے اور حکومت کو مقررہ مدت کے اندر معاوضے کی ادائیگی کا حکم دینا چاہیے۔
انہوں نے اس مہم کو ‘غیر انسانی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی’ بھی قرار دیا۔ انہوں نے دلیل دی ہے کہ جہانگیرپوری کے لوگ ٹھیک نہیں ہیں اور حکام کے اقدامات کی مخالفت کرنے سے قاصر ہیں۔
کانگریس کا وفد جہانگیر پوری پہنچا، پولیس نے روکا
کانگریس کے ایک وفد نے جمعرات کو دہلی میں تشدد زدہ جہانگیرپوری کا دورہ کیا، حالانکہ پولیس نے اسے اس علاقے میں جانے سے روک دیا جہاں ایک دن پہلے شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) نے انسداد تجاوزات مہم چلائی تھی۔
پارٹی کے ایک وفد میں کانگریس جنرل سکریٹری اجے ماکن، پارٹی کے دہلی انچارج شکتی سنگھ گوہل اور کئی دیگر لیڈران شامل تھے۔
ماکن نے صحافیوں کو بتایا کہ بلڈوزر چلایا جانا غریب لوگوں اور ان کے روزگار پر حملہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سپریم کورٹ کاآرڈر آنے کے بعد بھی بلڈوزر چلایا گیا جو عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔
ماکن نے کہا، بلڈوزر چلایا جانا غیر قانونی ہے۔ میں شہری ترقیات کا وزیر رہا ہوں اور جانتا ہوں کہ قانون کیسے کام کرتا ہے۔ نوٹس دیے بغیر ایسا قدم نہیں اٹھایا جا سکتا۔ بی جے پی لیڈر جھوٹ بول رہے ہیں۔
بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے گوہل نے کہا کہ مہنگائی سے توجہ ہٹانے کے لیے انسداد تجاوزات مہم کا ڈرامہ کیا گیا۔
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انل کمار نے سوال کیا کہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے جہانگیر پوری کا دورہ کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلڈوزر چلانا غیر قانونی قدم تھا۔
فنانشل ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے اس سلسلے میں بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ہر روز قانون کو ٹوٹتے ہوئے دیکھتے ہیں اور جلد ہی (وہ دن آئے گا جب) کوئی اصول و ضوابط نہیں ہوں گے۔
عدالت نے جائیدادوں کو منہدم کرنے سے مدھیہ پردیش حکومت کوروکنے کی عرضی خارج کی
دوسری طرف، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے بدھ کے روز اس عرضی کو خارج کردیا جس میں ریاست کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کو ایسے معاملات کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی تھی، جہاں پولیس نے مبینہ طور پر ‘قانون کے حق کے بنا’ مختلف معاملات میں ملزمین یا مشتبہ افراد کے گھروں یا ڈھانچے کو گرایا ہے۔
عرضی میں حکومت کو اس طرح کی انہدامی کارروائی نہ کرنے کی ہدایت دینے کی بھی استدعا کی گئی تھی۔
چیف جسٹس روی مالیمتھ اور جسٹس پی کے کورو کی ڈویژن بنچ نے اپنے حکم میں کہا، ہمارا خیال ہے کہ اس درخواست کو مفاد عامہ کی عرضی کے طور پر قبول کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ، اگر درخواست گزار کامعاملہ قبول بھی کر لیا جائے کہ کچھ لوگوں کے مکان مسمار کر دیے گئے ہیں، تو یقیناً ان افراد کو اپنے اور اپنی جائیداد کے دفاع کا قانونی حق حاصل ہے۔
اپنے حکم میں، عدالت نے کہا،ہمیں موجودہ درخواست گزار کی جانب سے اس درخواست پر سماعت کرنے کی کوئی وجہ نہیں ملتی ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ اس لیے درخواست خارج کی جاتی ہے۔
ایڈوکیٹ امیتابھ گپتا نے یہ عرضی دائر کی تھی جس میں ریاستی حکومت کو مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی درخواست کی گئی تھی۔
واضح ہو کہ مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں رام نومی کے موقع پر ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد ضلع انتظامیہ کی جانب سے کارروائی کرتے ہوئے کئی گھروں اور دکانوں کو منہدم کیا گیا تھا۔ اس میں سے ایک مکان پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت منظور کیا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)