دلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو سبھی سرکاری اسپتالوں کو دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں فسادات کے دوران مرنے والے سبھی لوگوں کے ڈی این اے نمونے محفوظ کرنے اور ویڈیوگرافی پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم دیا۔ ان فسادات میں تقریباً 53 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو سبھی سرکاری اسپتالوں کو ڈی این اے نمونے محفوظ کرنے اور دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں فسادات کے دوران مرنے والے سبھی لوگوں کا پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم دیا۔
لائیو لاء کے مطابق، جسٹس سدھارتھ مریدل اور جسٹس آئی ایس مہتہ کی آئینی بنچ نے اسپتالوں کو یہ بھی ہدایت دی ہے کہ وہ اگلے حکم تک کسی بھی لاوارث لاش کی آخری رسومات کی ادائیگی نہ کریں۔
عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا، ‘مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت – دونوں کے ماتحت دہلی کے سرکاری اسپتالوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مردہ خانہ میں رکھی سبھی لاشوں کے ڈی این اے نمونے جمع کریں اور انہیں محفوظ کریں اور اس کے بعد ویڈیوگرافی پوسٹ مارٹم کریں۔ سرکاری اسپتالوں کو آگے ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی لاوارث لاش کی تجہیز و تکفین اگلی شنوائی کی تاریخ تک نہ کریں۔’
اس معاملے کی اگلی شنوائی 11 مارچ کو ہوگی۔عدالت نے یہ ہدایت شمال مشرقی دہلی کے اولڈ مصطفیٰ آباد علاقےکے رہنے والے حمزہ کی طرف سے دائر ایک رٹ پیٹیشن پر شنوائی کرتے ہوئے دی۔ حمزہ فسادات کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔جیسا کہ عدالت کے حکم میں درج کیا گیا تھا، اس کی لاش بھاگیرتھی وہار میں ایک نالے سے برآمد کی گئی اور متعلقہ پولیس اسٹیشن کے ذریعے نامعلوم اشخاص کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی گئی ہے۔
معلوم ہو کہ گزشتہ ہفتے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کے دوران شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں 53 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔