دہلی یونیورسٹی کے ہنس راج کالج میں ‘سوامی دیانند سرسوتی گئو-سنوردھن ایوں انوسندھان کیندر’ قائم کیا گیا ہے۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ ہمارا کالج ڈی اے وی ٹرسٹ کالج ہے، جس کی بنیاد آریہ سماج ہے۔ اسی روایت کے مطابق ہم ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو ہون کرتے ہیں۔آگ میں چڑھانے کے لیے خالص گھی جیسی ضروری چیزیں بازار سے خریدنی پڑتی ہیں۔ اب ہم اس معاملے میں خود کفیل بن سکتے ہیں۔
ہنس راج کالج۔ (فوٹو: hansrajcollege.ac.in)
نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی کے معروف ترین کالجوں میں سے ایک ہنس راج کالج میں گائے ‘سنوردھن کیندر’یا یوں کہہ لیں کہ ایک گئوشالا قائم کی گئی ہے، جہاں گائے سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تحقیق کی جائے گی۔
کالج کی پرنسپل کا کہنا ہے کہ اس سے طالبعلموں کو خالص دودھ اور گھی بھی ملے گا اور کالج کیمپس میں ہر ماہ منعقد ہونے والے ہون میں بھی اس کا استعمال کیا جائے گا۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، سرکارکی کالج رینکنگ میں 14ویں نمبر کے ہنس راج کالج میں’سوامی دیانند سرسوتی گئوسنوردھن ایوں انوسندھان کیندر’ قائم کیا گیا ہے، فی الحال یہ مرکز ایک گائے کے ساتھ شروع ہوا ہے۔
کالج کی پرنسپل ڈاکٹر رما کے مطابق، اگر تحقیق کے مفید اور منافع بخش نتائج سامنے آئے تو اسے مزید وسعت دی جائے گی۔
پرنسپل کے مطابق،یہاں نہ صرف گائے کےمختلف پہلوؤں پر تحقیق کی جائے گی، بلکہ طالبعلموں کو خالص دودھ اور گھی بھی ملے گا اور کالج کیمپس میں منعقد ہونے والے ماہانہ ہون کے لیےبھی دودھ اور گھی دستیاب کرایا جائے گا۔
انہوں نے کہا، ہمارا کالج ڈی اے وی ٹرسٹ کالج ہے، جس کی بنیاد آریہ سماج ہے۔ اسی روایت کے مطابق ہم ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو ہون کرتے ہیں جس میں تمام تدریسی و غیر تدریسی عملہ اور طلبہ شرکت کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، اس ہون کے دوران ہم ان تمام لوگوں کااستقبال کرتے ہیں جن کی اس مہینے میں سالگرہ ہوتی ہے۔ اس کے لیےہمیں ہر مہینے آگ میں چڑھانے کے لیےضروری چیزیں مثلاً خالص گھی بازارسے خریدنا پڑتا ہے۔ اب ہم اس معاملے میں خود کفیل بن سکتے ہیں۔
پرنسپل کا یہ بھی کہنا ہے کہ کالج ایک گوبر گیس پلانٹ پر بھی کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک خیال یہ بھی ہے کہ جب ہاسٹل کھلیں گے تو ہم طلبہ کو خالص دودھ اور دہی فراہم کر سکیں گے۔
تاہم، دہلی یونیورسٹی کے حکام اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ کیا اس طرح کے اقدامات دہلی یونیورسٹی کے دیگر کالجوں میں بھی کیےگئے ہیں۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار وکاس گپتا کا کہنا ہے کہ ،مجھے تو اس کا علم ہی نہیں تھا۔ یہ کالج کی سطح پر کی جانے والی ایک پہل ہوگی۔
حالاں کہ ، اس فیصلے پر تنازعہ کی صورتحال بھی پیدا ہوگئی ہے۔
سی پی آئی (ایم) کی اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) کی ہنس راج کالج یونٹ نے الزام لگایا ہے کہ خواتین کے ہاسٹل کے لیے مختص زمین پر سینٹر کھلا ہے۔
ایس ایف آئی نے ایک بیان جاری کیا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ کالج میں صرف ایک بوائز ہاسٹل ہے اور جس زمین پر گئوشالا تعمیر کی جارہی ہے، اسی زمین پر خواتین کے ہاسٹل کی تعمیر کئی سالوں سے تعطل کا شکار ہے۔ ہم اس گئوشالا کی تعمیر کی مذمت اور مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ کالج انتظامیہ جدوجہد کرنے والی طالبات پر گائے کے تحفظ اور فروغ کو ترجیح دے رہی ہے۔
حالاں کہ ، پرنسپل ڈاکٹر رما نے ایس ایف آئی کے الزامات کی تردید کی ہے۔
انہوں نے کہا، ہاسٹل کے لیے یہ جگہ بہت چھوٹی ہے، جس میں تقریباً 100 طالبعلم رہ سکتے ہیں۔ یہ ہاسٹل کے لیے مخصوص نہیں تھا۔ ہم ہاسٹل کی تعمیر اور کالج کے ماسٹر پلان پر دوبارہ کام کرنے کے لیے کئی رسمی کارروائیاں مکمل کر رہے ہیں، جس کے لیے میونسپل کارپوریشن کی اجازت لینی ہوگی۔