دہلی فسادات: سات ملزمین کو ضمانت، کورٹ نے کہا-مقدمہ پورا ہونے تک جیل میں نہیں رکھ سکتے

05:10 PM Jul 02, 2021 | دی وائر اسٹاف

یہ معاملہ فروری2020 میں ہوئے فسادات  کے دوران شمال-مشرقی دہلی کے برہم پوری علاقے میں ہوئے ایک مبینہ قتل  سے متعلق  ہے۔ کورٹ نے ملزمین کو ضمانت دیتے ہوئے اس بات کی نشاندہی  کی کہ اکثرملزم  ایک سال سے زیادہ سے جیل میں ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے پچھلے سال شہر کے شمال-مشرقی حصہ میں ہوئےتشددسے متعلق قتل کے ایک معاملے میں سات ملزمین  کو بدھ کو ضمانت دے دی۔عدالت نے کہا کہ وہ انہیں مقدمہ پورا ہونے تک جیل میں نہیں رکھ سکتی ہے، جس میں کووڈ مہاماری کی وجہ سے تاخیر ہونے کا امکان ہے۔

یہ معاملہ پچھلے سال 24 فروری کو فرقہ وارانہ فسادات کے دوران شمال-مشرقی دہلی کے برہم پوری علاقے میں ونود کمار کےمبینہ قتل  سے متعلق  ہے۔ اس معاملے میں 12 لوگ ملزم ہیں۔ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے سات  ملزمین کو راحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں‘مقدمے کے ختم ہونے تک جیل میں نہیں رکھ سکتے ہیں، جس میں بہت وقت  لگےگا، بالخصوص مہاماری کو دیکھتے ہوئے۔’

جج  نے اس بات کی نشاندہی  کی کہ ان میں سے اکثر ملزم ایک سال سے زیادہ سے جیل میں ہیں۔انہوں نے کہا، ‘حقائق  اورحالات، حراست کی مدت کو دھیان میں رکھتے ہوئے تمام ملزمین کی عرضیوں  کو قبول کیا جاتا ہے اور ان کی ضمانت منظور کی جاتی ہے۔’

عدالت نے صغیر احمد، نوید خان، جاوید خان، ارشد، گلزار، محمد عمران اور چاند بابو کو ضمانت کی شرط کے طور پر 20-20 ہزار روپے کے نجی مچلکے اور اتنی ہی رقم  کا ایک مقامی ضمانتی پیش کرنے کی ہدایت  دی۔عدالت نے ملزمین کو کسی بھی طرح کی مجرمانہ سرگرمیوں میں شامل نہیں ہونے، عدالت کی اجازت کے بنا دہلی-این سی آر کے باہر نہیں جانے یا ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرنے کی ہدایت  دی ہے۔

دنگوں کے بعد ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ کےتحت قتل، قتل کی کوشش، دنگا کرنے، مذہبی بنیا دپر دو گروپوں کے بیچ دشمنی بڑھانے کےالزام میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

معلوم ہو کہ راجدھانی میں23 فروری 2020 کو شہریت  قانون (سی اےاے)کےحامیوں اور مخالفین کے بیچ ہوئی جھڑپ نے فرقہ وارانہ تشدد کی شکل لے لی تھی جس میں کم از کم 53 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور 700 سےزیادہ  لوگ زخمی ہوئے تھے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)