سال 2020 کے شمال–مشرقی دہلی فسادات سے متعلق ایک معاملے میں تین لوگوں کو بری کرتے ہوئےدہلی کی ایک عدالت نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ دہلی پولیس کے جانچ افسر نے ‘شواہد میں ہیرا پھیری’ کی اور ‘پہلے سے سوچے سمجھے اور میکانکی طریقے سے’چارج شیٹ داخل کی۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے شمال–مشرقی دہلی فسادات سے متعلق ایک معاملے میں تین لوگوں کو بری کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، عدالت نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ دہلی پولیس کے تفتیشی افسر نے ‘شواہدمیں ہیرا پھیری’ کی اور ‘پہلے سے سوچے سمجھے اور میکانکی طریقے سے’ چارج شیٹ داخل کی۔
رپورٹ کے مطابق، جج نے تحقیقات اور شکایات کو قانونی اور منطقی طور پرمکمل کرنے کے لیے کیس کو دہلی پولیس کو واپس بھیج دیا ہے۔
واضح ہوکہ تین افراد – عقیل احمد عرف پاپڑ، راہیش خان اور ارشاد – پر دنگا کرنے، غیر قانونی اجتماع کا حصہ ہونے اور فسادات کے دوران توڑ پھوڑ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
لائیو لاء کے مطابق، عدالت نے چارج شیٹ اور اس کے بعد کے بیانات میں تضاد پایا، جسے استغاثہ کے معاملوں میں خامیوں کو چھپانے کی کوشش کا اشارہ مانا گیا۔
بتایا گیا کہ 28 فروری 2020 کو ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی طرف سے تیار کیے گئے رقعے کی بنیاد پر دیال پور تھانے میں پہلی ایف آئی آر (ایف آئی آر 71/2020) درج کی گئی تھی۔ (رقعہ صرف شکایت کی ایک نقل ہے جس میں سے ایف آئی آر لکھنے کے لیے مواد لیا جاتا ہے۔)
بعد ازاں تفتیشی افسر نے اسی کیس میں فاروق احمد، شہباز ملک، ندیم فاروق اور جئے شنکر شرما کی جانب سے کی گئی متعدد شکایات کو یکجا کر دیا۔
قابل ذکر ہے کہ 14 جولائی 2020 کو تین افراد کے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی تھی اور 9 دسمبر 2020 کو اس کا نوٹس لیا گیا تھا۔ اس کے بعد، کچھ دستاویزوں اور نئے بیانات کے ساتھ 15 فروری 2022 اور اس سال 16 فروری کو دو ضمنی چارج شیٹ داخل کی گئیں۔
مقامی عدالت کے جج نےکہا کہ پہلی سپلیمنٹری چارج شیٹ میں تفتیشی افسر (آئی او) نے تین افراد کو بطور ملزم شامل کیا، جن کاایک کانسٹبل کے بیان میں ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ، عدالت نے اس بات کوبھی اٹھایا کہ جب تک عدالت نےمعاملے میں مذکور واقعات کے وقت پر سوال اٹھانا شروع نہیں کیا، تب تک آئی او نے مرکزی اور پہلی ضمنی چارج شیٹ دونوں میں لگاتار کہا کہ ایک واقعے کو چھوڑ کر مختلف شکایت کنندگان کی طرف سے بتائے گئے دیگر تمام واقعات 24 اور 25 فروری 2020 کی درمیانی رات میں پیش آئے۔
عدالت نے مزید کہا کہ جب شکایات کو ایک ساتھ جوڈ دیاگیا، تو پولیس کو یہ مطلع کیے جانے کا کوئی ریکارڈنہیں تھا کہ یہی گروپ 25 فروری 2020 کی صبح معلومات درج ہونے سے پہلے توڑ پھوڑ اور آتش زنی میں ملوث تھا…
اس کے علاوہ، عدالت نے کہاکہ شکایت کنندگان کے بعد کے بیانات بنیادی طور پر استغاثہ کے مقدمے میں خامیوں کو چھپانے اور ملزمین پر الزام عائد کرنے کی بنیاد فراہم کرنے کے لیے درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ تفتیشی افسر ان مؤخر الذکر بیانات کی صداقت کا کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے۔