دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے آلودگی سے نپٹنے کے لئے سات نکاتی منصوبہ کا ذکر کیا۔ اس کے تحت انہوں نے راجدھانی دہلی میں 4 سے 15 نومبر تک گاڑیوں کے لئے آڈ-ایون فارمولہ نافذ کرنے کا اعلان کیا۔
نئی دہلی: پڑوسی ریاستوں میں سردیوں کے دوران پرالی جلائے جانے سے ہونے والی آلودگی سے نپٹنے کی تدبیروں کے تحت وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ راجدھانی دہلی میں 4 سے 15 نومبر تک گاڑیوں کے لئے آڈ-ایون فارمولہ نافذ کیا جائےگا۔وزیراعلیٰ نے آلودگی سے نپٹنے کے لئے سات نکاتی منصوبے کا ذکر کیا۔ اس کے تحت لوگوں میں ماسک بانٹے جائیںگے، سڑکوں کی مشینی صفائی ہوگی اور سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ کیا جائےگا، پیڑ لگائے جائیںگے اور شہر میں آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر 12 جگہوں کے لئے خصوصی منصوبے بنائے گئے ہیں۔بی جے پی نے جہاں اس قدم کو لوگوں کو پریشان کرنے کے لئے تشہیر کا ہتھکنڈہ قرار دیا، وہیں کانگریس نے اس کو شہر کے مسائل سے دھیان ہٹانے کی’سازش ‘قرار دیا۔
وہیں دوسری طرف مرکزی وزیر نتن گڈکری نے دعویٰ کیا کہ دہلی میں ان کی وزارت نے جو طریقے اپنائے ہیں وہ یقینی بنائیں گے کہ شہر اگلے دو سالوں میں آلودگی سے آزاد ہو۔انہوں نے کہا، ‘اب اس کی (آڈ-ایون فارمولے)کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم نے جو نیا رنگ روڈ بنایا ہے اس سے دہلی میں آلودگی کو روکنے میں کافی مدد ملی ہے۔ اس کے علاوہ، میری وزارت 50 ہزار کروڑ روپے کی قیمت کے سڑک منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے۔ آلودگی پر لگام لگانے کے لئے یمنا کی صفائی اور دوسرے کام بھی جاری ہیں۔ ‘اس اسکیم کے 12 دنوں تک ایک دن ایسی گاڑی چلیں گی جن کا نمبر کے پلیٹ نمبروں کا آخری نمبر ایون ہوگا۔ اگلے دن وہ گاڑی چلیںگی جن کا آخری نمبر آڈ ہوگا۔ اس فارمولے کے تحت کسی طرح کی چھوٹ رہےگی یا نہیں، اس بارے میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس سے متعلق تفصیلات بعد میں شیئر کئے جائیںگے۔
اس سے پہلے ایسے دو تجربوں کے دوران جنوری اور اپریل 2016 میں اصول کی خلاف ورزی کرنے والوں پر دو ہزار روپے کا جرمانہ بھی تھا۔ سابقہ حکم میں دو پہیہ گاڑیوں اور خاتون مسافروں کو اصولوں سے چھوٹ دی گئی تھی۔جی آر اے پی کے مطابق نجی گاڑیوں کے لئے آڈ-ایون فارمولہ تب نافذ ہوتا ہے جب آلودگی کی سطح 48 گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت تک ‘ گمبھیر پلس ‘ زمرہ میں رہتی ہے۔دہلی میں آلودگی کی سطح سال کے 11 مہینوں میں عام طور پر کم رہتی ہے لیکن پڑوسی ریاستوں میں پرالی جلائے جانے کی وجہ سے نومبر میں یہ بڑھ جاتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس دوران دہلی پر گھنی گرد چھا جاتی ہے اور یہ ایک گیس چیمبر بن جاتی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘مرکز اور پنجاب اور ہریانہ کی حکومتیں پرالی جلانے سے بچنے کے لئے کوشش کر رہی ہیں اور دہلی حکومت ان کو ہر ممکن مدد دےگی۔ ‘ آڈ-ایون فارمولے کے مؤثر ہونے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مطالعے سے سامنے آیا ہے کہ اس سے فضائی آلودگی 10 سے 13 فیصد تک کم ہو سکتی ہے۔ حالانکہ ماہرین کے ساتھ ساتھ ایک طبقہ اس اسکیم کی یہ کہتے ہوئے تنقید کرتا رہا ہے کہ ہوا کے معیار پر اس کے اثرات محدود ہیں۔آئی آئی ٹی دہلی کے ایک مطالعے میں پایا گیا تھا کہ دہلی کی سڑکوں پر آڈ-ایون منصوبہ سے جنوری 2016 میں فارمولہ کو نافذ کئے جانے کے دوران فضائی آلودگی پر صرف 2-3 فیصد اثر ہی پڑا تھا۔
اسکیم شروع ہونے کے بعد کیب خدمات کے ذریعے زیادہ کرایہ وصول کرنے کی شکایتوں کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیراعلیٰ نے کہا، ‘ ہم قبل میں دہلی میں آڈ-ایون منصوبہ کو نافذ کرنے کے اپنے تجربات کا فائدہ اٹھائیںگے۔ ‘وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہر کی ہوا کے معیار کو بہتر بناکر ‘اچھے ‘ زمرہ میں لانے کی طویل مدتی اسکیم کے تحت حکومت جلدہی بس ایگریگیٹر اور ای-گاڑی پالیسی لےکر آئےگی۔انہوں نے کہا، ‘دہلی حکومت بڑے پیمانے پر تقریباً50-60 لاکھ آلودگی روک تھام این-95 ماسک خریدےگی جن کو اکتوبر کے مہینے میں لوگوں کے درمیان تقسیم کی جائےگی۔ ‘
دہلی حکومت چھوٹی دیوالی پر ایک بڑے لیزر شو کا بھی انعقاد کرےگی اور لوگوں سے تہوار پر آتش بازی نہیں کرنے کی بھی درخواست کرےگی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہر وارڈ میں’ماحولیاتی مارشل ‘کی تعیناتی کی جائےگی جو کوڑا جلائے جانے پر نظر رکھیںگے۔ اس کے علاوہ حکومت آر ڈبلیو اے اور لوگوں کو بھی اس کو روکنے کے لئے جوڑےگی۔فضائی آلودگی سے جڑی شکایتوں سے نپٹنے کے لئے حکومت ایک وارروم بھی بنائےگی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)