دہلی کے جنتر منتر پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے پہلوانوں نے گزشتہ بدھ کی رات دہلی پولیس پر ان کے ساتھ مارپیٹ اور بدسلوکی کا الزام لگایا تھا۔ پہلوانوں نے اس دوران حراست میں لیے گئے مظاہرین کو رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔
پہلوان بجرنگ پونیا، وینیش پھوگٹ اور ساکشی ملک جنتر منتر پر ریسلنگ فیڈریشن کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)
نئی دہلی: ورلڈ چیمپئن شپ اور دولت مشترکہ کھیلوں میں تمغہ جیتنے والی وینیش پھوگاٹ اور دیگر پہلوانوں نے جمعرات کو ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے صدر اور بی جے پی لیڈر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھا۔
اس دوران انہوں نے دہلی پولیس پر برج بھوشن شرن سنگھ کے حق میں کام کرنے کا الزام لگایا اور حراست میں لیے گئے مظاہرین کو رہا کرنے کی اپیل کی۔
بدھ (3 مئی) کی رات جنتر منتر پر احتجاج کرنے والے پہلوانوں اور دہلی پولیس کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی تھی۔ پہلوانوں نے
الزام لگایا تھا کہ پولیس والوں نے ان کے ساتھ مار پیٹ اور بدتمیزی کی۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق، وینیش پھوگاٹ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دہلی پولیس برج بھوشن شرن سنگھ کے حق میں کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب تک پہلوانوں کو جو حمایت دی گئی ہے اس کے لیےوہ سپریم کورٹ کی شکر گزار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، ‘وہ جو بھی حکم دیں گے ہم اس پر عمل کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم دہلی ہائی کورٹ یا مجسٹریٹ کے پاس جا سکتے ہیں۔ وقت پر کارروائی نہیں کی گئی تو ہم ایسا کریں گے۔
سپریم کورٹ نے 4 مئی کوخواتین پہلوانوں کی جانب سے دائر اس عرضی پر کارروائی بندکر دی،جس میں وہ چاہتی تھیں کہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی جانچ کی جائے۔
سپریم کورٹ کے بنچ نے یہ دیکھتے ہوئے کہ معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ پوری ہو چکی ہے، اس کیس کو بند کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔
قومی راجدھانی میں چوٹی کے پہلوانوں کے جاری احتجاج کے درمیان دہلی پولیس نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ایک نابالغ شکایت گزا رسمیت پہلوانوں کو مناسب سیکورٹی فراہم کی گئی ہے۔
بنچ نے کہا تھا، ‘عرضی کا مقصد ایف آئی آر درج کرنا تھا، جسے اب درج کر لیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے اندراج کے علاوہ، اس عدالت نے شکایت کنندگان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کچھ دیگر ہدایات بھی دی تھیں۔ پولیس نے اشارہ کیا ہے کہ نابالغ شکایت کنندہ کو مناسب سیکورٹی فراہم کی گئی ہے اور دیگر کو بھی سیکورٹی فراہم کی گئی ہے۔ اب ہم کارروائی بند کرتے ہیں۔
بنچ میں شامل سی جے آئی چندرچوڑنے کہا تھا، ہم نے خود کو عرضی تک محدود کر لیا ہے اور وہ پوری ہوچکی ہے اور اگر آپ مجسٹریٹ کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہوتے ہیں، تو آپ دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔’
اولمپک میڈلسٹ بجرنگ پونیا نے کہا کہ پہلوانوں کو کسی حکومت سے کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ریسلنگ فیڈریشن اور اس کے صدر سے ہے۔ انہوں نے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر سے اپیل کی کہ وہ پہلوانوں کی حمایت کریں۔
بجرنگ نے کہا، میں ان (ہریانہ کے وزیر اعلیٰ) سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ یہاں آئیں اور ہمارا ساتھ دیں، یہ اس ملک کی بیٹیوں کو انصاف دلانے کے بارے میں ہے۔
ساکشی ملک اور بجرنگ پونیانے الزام لگایا کہ مظاہرین کو حراست میں لیا جا رہا ہے اور دہلی پولیس سے انہیں رہاکرنے کی اپیل کی۔
رپورٹ کے مطابق، پہلوانوں کے احتجاج کی حمایت کے لیے دہلی کے جنتر منتر جارہے بھارتیہ کسان یونین کے ایک رہنما سمیت 15 افراد کو پولیس نے جمعرات کو ہریانہ کے سنگھو بارڈر پر حراست میں لے لیا۔
بھارتیہ کسان یونین کے رہنما ابھیمنیو کوہر اور دیگر برج بھوشن سنگھ کے خلاف مبینہ جنسی ہراسانی کی شکایت پر پہلوانوں کے احتجاج میں شامل ہونے کے لیے جا رہے تھے۔
گزشتہ 4 مئی کو ابھیمنیو کوہر نے
ٹوئٹر پر کہا، ‘ہم اپنے بزرگوں کے ساتھ امن سے تھے اور نوجوان پہلوانوں کی حمایت کے لیے جنتر منتر جا رہے تھے۔ دہلی پولیس کے اہلکاروں نے سنگھو بارڈر پر ہمیں روکا، بدتمیزی کی، گالی دی اور سینئر کسان رہنماؤں کو لات ماری۔ انہوں نے جارحانہ انداز میں ہمیں پولیس کی بس میں دھکیل دیا اور بوانہ پولیس اسٹیشن لے آئے۔ میں ان تمام لوگوں سے درخواست کرتا ہوں جن کے پاس ضمیر ہے وہ پہلوانوں کی حمایت میں سڑکوں پر آئیں۔ یہ کوئی چھوٹا مسئلہ نہیں ہے، یہ ہماری بیٹیوں کی عزت کا مسئلہ ہے۔
ویڈیو میں کوہر نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ نہ تو کسانوں کی حمایت کر رہی ہے اور نہ ہی ملک کی خواتین کی۔ انہوں نے کہا، ‘ہمیں کھیتی باڑی کے ساتھ اپنی بیٹیوں کو بھی بچانا ہے۔ بی جے پی دونوں کی اہمیت کو نہیں سمجھتی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ‘حکومت چاہے جتنے بھی ظلم کرے، ہم نہ دبیں گے، نہ جھکیں گے، نہ پیچھے ہٹیں گے۔
وینیش پھوگاٹ، بجرنگ پونیا، ساکشی ملک سمیت ہندوستان کے کچھ چوٹی کے پہلوان ریسلنگ فیڈریشن کے سربراہ اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سنگھ، جو چھ بار کے ایم پی ہیں، نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
اس سے پہلے دی وائر نے رپورٹ کیا ہے کہ برج بھوشن شرن سنگھ کی
مجرمانہ تاریخ رہی ہے، لیکن شاید اپنے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے وہ لگاتا ر اس سے بچتے رہے ہیں، ہے۔ انہوں نے خود دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نےایک قتل کیا ہے۔
معلوم ہو کہ جنوری کے مہینے میں دہلی کے جنتر منتر پر پہلوانوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا۔
کارروائی کی یقین دہانی کے بعد انہوں نے ہڑتال ختم کردی تھی۔ تاہم، اس کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی، توپہلوانوں نے اپریل کے مہینے میں اپنا احتجاج دوبارہ شروع کیا، جس کے بعد سنگھ کے خلاف
دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پاکسو) ایکٹ کے تحت ہے اور دوسری خاتون کے وقار کو مجروح کرنے کی کوشش سے متعلق ہے۔
اس سے قبل پہلوانوں نے الزام لگایا تھا کہ دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد وہ دھرنے پر بیٹھ گئے اور سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔