صفورہ زرگر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایم فل کی اسٹوڈنٹ ہیں اور جامعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی کی ممبر ہیں۔ دہلی پولیس کے مطابق وہ نارتھ -ایسٹ دہلی کے جعفرآباد میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرہ کا حصہ تھیں، جہاں گزشتہ فروری میں سڑک بند کر دینے کے بعد فساد شروع ہوئے تھے۔
نئی دہلی : دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایک اسٹوڈنٹ اور جامعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی(جے سی سی)کی میڈیا کنوینر صفورہ زرگر کو گرفتار کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، پولیس نے انہیں فروری میں نارتھ -ایسٹ دہلی کے جعفرآباد میں شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) مخالف مظاہرہ منعقد کرنے کے الزام میں حراست میں لیا ہے۔
ان پر آئی پی سی کی دفعہ147 (فساد کرنا) اور 148 (ہتھیاروں کے ساتھ فساد کرنا) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق صفورہ جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے پاس ہوئے اس مظاہرہ کا حصہ تھیں۔ پولیس کے مطابق، مظاہرین نے جعفرآباد میٹرو کے پاس سڑکیں بلاک کر دی تھیں، جس کی وجہ سے سی اے اے کی حمایت میں مظاہرے شروع ہوئے اور نارتھ -ایسٹ دہلی میں دنگے بھڑکے۔
صفورہ کو سنیچر کو غفار منزل میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ وہ جامعہ میں ایم فل کی اسٹوڈنٹ ہیں اور اپنی فیملی کے ساتھ یونیورسٹی کیمپس کے پاس ہی رہتی ہیں۔دہلی پولیس کے جوائنٹ کمشنر (ایسٹ) آلوک کمار نے بتایا، ‘جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے پاس مظاہرہ منعقد کرنے پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس نے انہیں سنیچر کو گرفتار کیا ہے۔’
اس سے پہلے 1 اپریل کو دہلی پولیس نے نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد کے دوران بھیڑ کو پولیس پر حملہ کرنے کے لیے بھڑ کانے کے الزام میں جامعہ کے ہی ایک پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹ میران حیدر کو گرفتار کیا ہے۔حیدر بھی جے سی سی کا حصہ ہیں اور راشٹریہ جنتا دل کی دہلی اکائی کے رہنما ہیں۔
معلوم ہو کہ فروری کے آخری ہفتے میں نارتھ -ایسٹ دہلی کے کئی علاقوں میں بھڑکے دنگوں میں 50 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی تھی اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔