دہلی ہائی کورٹ نے ایک ایکس صارف کو فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف اپنے قابل اعتراض تبصرے کے لیے ان سے معافی مانگنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) ہینڈل پر معافی نامہ شائع کریں اور قابل اعتراض ٹوئٹ کا حوالہ بھی دیں۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات (22 اگست) کو ایک ایکس صارف کو فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے لیے معافی مانگنے کو کہا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ایکس صارف نے زبیر کو ‘جہادی’ کہا تھا۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس انوپ جئےرام بھمبھانی نے کہا کہ لوگوں کو سوشل میڈیا پر صبروتحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اگر وہ ‘بہک جاتے ہیں’ تو انہیں معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے صارف کو ہدایت دی کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اپنےایکس (سابقہ ٹوئٹر) ہینڈل پر معافی نامہ شائع کرے اور قابل اعتراض ٹوئٹ کا حوالہ بھی دیں۔
عدالت نے صارف کو دو ماہ تک معافی سے متعلق پوسٹ کو برقرار رکھنے کو بھی کہا۔
پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس بھمبھانی نے کہا، ‘انہوں نے قابل اعتراض الفاظ کا انتخاب کیا ہے۔ انہیں اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر اسے (معافی) ڈالنے دیں… ہم چاہتے ہیں کہ لوگ سوشل میڈیا پر صبر وتحمل سے کام لیں اور اگر آپ بہک جاتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کو کم از کم معافی مانگنی چاہیے۔‘
سال 2020 میں دہلی پولیس نے زبیر کے خلاف ایکس پر ایک بچی کو دھمکانے اور ہراساں کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی تھی، یہ اس وقت کیا گیا تھاجب زبیر نے اس ٹوئٹر صارف کو جواب دیا تھا جو ٹوئٹر ڈسپلے پکچر کے طور پر اپنی پوتی کے ساتھ اپنی تصویر کا استعمال کر رہا تھا۔
اپنے ٹوئٹ میں زبیر نے نابالغ لڑکی کے چہرے کو دھندلا کردیا تھا اور لکھا تھا، ‘ہیلو… کیا آپ کی پیاری پوتی سوشل میڈیا پر لوگوں کو گالیاں دینےکے آپ کے پارٹ ٹائم کام کے بارے میں جانتی ہے؟ میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنی پروفائل تصویر بدل لیں۔‘
اس کے بعد اس ٹوئٹر صارف نے کئی ایف آئی آر درج کرائیں، جس میں اس نے زبیر پر اپنی پوتی کوجنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔
زبیر نے ایف آئی آر میں اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو ‘مکمل طور پر بے بنیاد’ قرار دیا تھا۔
بعدمیں پولیس نے زبیر کے خلاف مقدمہ بند کر دیا تھا اور عدالت نے تفتیشی ایجنسی کو یہ بتانے کی ہدایت دی تھی کہ اس نے صحافی کے خلاف غیر مہذب زبان والے قابل اعتراض ٹوئٹ کے لیے ٹوئٹر صارف کے خلاف کیا کارروائی کی۔
معلوم ہو کہ گزشتہ سال دہلی ہائی کورٹ نے محمد زبیر پر اشتعال انگیز ریمارکس کرنے والے شخص کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر دہلی پولیس کی سرزنش کی تھی اور پوچھا تھا کہ اس نے زبیر کے خلاف قابل اعتراض ٹوئٹ کرنے والے ٹوئٹر صارف کے خلاف کیا کارروائی کی ہے۔
ہائی کورٹ نے کہا تھا، ‘آپ نے (دہلی پولیس) ان (زبیر) کے خلاف بہت پرجوش طریقے سے کارروائی کی تھی، لیکن کیس اب بند ہو گیا ہے، جیسا کہ ہونا چاہیے تھا… کیونکہ کوئی ثبوت نہیں تھا، لیکن آپ نے اس شخص (ٹوئٹر) صارف)’ کے خلاف کیا کارروائی کی ہے؟‘