رائٹرز کی 16 نومبر 2023 کو شائع ہونے والی ایک خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دہلی کی کمپنی ایپن نے مبینہ طور پر سیاستدانوں، بین الاقوامی شخصیات، ممتاز وکلاء اور دیگر کا ڈیٹا چوری کیا ہے۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت کے شروعاتی ہدایت کے بعد، خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے اس خصوصی رپورٹ کو عارضی طور پر ہٹا دیا ہےجس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک ہندوستانی انفارمیشن ٹکنالوجی کمپنی اپین نے سیاست دانوں، فوجی حکام اور کاروباری سمیت دنیا بھر کے اہم لوگوں کا ڈیٹا چوری کیا ہے۔
تاہم، رائٹرز نے کہا کہ وہ ‘اپنی رپورٹنگ پر قائم ہے اور فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔’
دی وائر کے ذریعہ دیکھے گئے آرڈر کی ایک کاپی کے مطابق، نارتھ ویسٹ روہنی عدالت کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج نے رپورٹ کو پہلی نظر میں ’ہتک آمیز‘ پایا۔
ایجنسی کی خصوصی رپورٹ 16 نومبر 2023 کو شائع ہوئی تھی اور اس کا عنوان تھا، ‘کیسے ایک ہندوستانی اسٹارٹ اپ نے دنیا کو ہیک کیا۔’ اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دہلی کی کمپنی ایپن، جسے دو بھائیوں رجت کھرے اور انج کھرے نے شروع کیا تھا، نےمبینہ طور پر صنعتی پیمانے پر ہیک کیا ،جس میں سیاستدانوں، بین الاقوامی حکام، ممتاز وکلاء اور دیگر کا ڈیٹا چوری کیا۔
رائٹرز نے اسے ایک بہت بڑا سائبر مرسنری آپریشن قرار دیتے ہوئے اس کے پوری دنیا میں پھیلنے کی بات کہی تھی۔
گزشتہ 5 دسمبر کو شائع ہونے والے ایک اداریے میں رائٹرز نے کہا کہ اس نے 4 دسمبر کو جاری کیے گئے ابتدائی عدالتی حکم کی تعمیل کے لیے آرٹیکل کو عارضی طور پر ہٹا دیا ہے۔
اپنے فیصلے میں، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج راکیش کمار سنگھ نے کہا کہ وہ ابتدائی طور پر مطمئن ہیں کہ خصوصی رپورٹ ‘ہتک عزت’ کی طرف اشارہ کرتی ہے اور ویب سائٹ کو ایسے مضامین کو پبلک ڈومین میں نہیں رکھنا چاہیے۔
تاہم، عدالت نے واضح کیا کہ ابتدائی طور پر یہ صرف ایک رائے تھی۔
عدالتی حکم اس زیر التواء مقدمہ کے درمیان آیا ہے جو نومبر 2022 میں اپین ایسوسی ایشن آف ٹریننگ سینٹر کے وکلاء کی طرف سے رائٹرز کے خلاف دائر کیا گیا تھا، جس میں نیوز ایجنسی پر ہتک آمیز مہم چلانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
رائٹرز کی رپورٹ میں اپین کے ایک ایجوکیشنل اسٹارٹ اپ سے شروع ہونے کی بات کہی گئی ہے،اس کے سابق طلباء نے دوسری کمپنیاں بنائیں جو اب بھی ایکٹو ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کھرے 20 سالہ کمپیوٹر سائنس کے طالبعلم تھے جب انہیں اور ان کے دوستوں کو 2003 میں ایپن بنانے کا خیال آیا۔ انہوں نے کمپیوٹر پروگرامنگ پر اپنی پہلی کلاسیں شروع کیں۔ 2005 تک کمپنی کا دفتر مغربی دہلی میں تھا۔ جلد ہی انہوں نے اپنے بھائی انج کے ساتھ کمپنی کا چارج سنبھال لیا، جو ایک موٹیویشنل اسپیکر تھے۔ انج ٹیکساس میں اسٹارٹ اپ چلانے کے بعد ہندوستان لوٹے تھے۔
قانونی فرم میں رجت کھرے کے امریکی نمائندے کلیئر لاک نے اپنے مؤکل اور سائبر مرسنری کے کاروبار کے درمیان کسی بھی تعلق کو مسترد کردیا اور کہا کہ کھرے نے کبھی ایسا کچھ نہیں کیا ہے۔
رائٹرز نے کہا کہ اگرچہ اصل ایپن اب بڑی حد تک عوام کی نظروں سے غائب ہو چکا ہے، لیکن اس کا اثر آج بھی محسوس کیا جا رہا ہے کیونکہ اس کے سابق طلباء کی سربراہی میں ایسی ہی کمپنیاں ہزاروں لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
کھرے کے وکلاء نے کہا کہ انہیں ہیکنگ سے جوڑنے والی میڈیا رپورٹ ‘جھوٹی’ یا ‘بنیادی طور پر ناقص’ تھی۔
رائٹرز نے کہا کہ اپین پر اس کی رپورٹ کمپنی کے ہزاروں ای میل کے ساتھ ساتھ کمپنی کے مالیاتی ریکارڈز، پریزنٹیشن، تصاویر اور فوری پیغامات پر مبنی تھی۔ اس نے کہا گیا ہے کہ نامہ نگاروں نے امریکی، نارویجن، ڈومینیکن اور سوئس قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کیس فائلوں کا بھی جائزہ لیا اور ایپن کے درجنوں سابق ملازمین اور ہندوستانی ہیکرز کے سینکڑوں متاثرین کا انٹرویو کیا۔ ایجنسی نے کہا کہ صحافیوں نے کمپنی کے سابق ملازمین، صارفین اور سیکورٹی پروفیشنل سے مواد اکٹھا کیا، جس کا دائرہ 2005 سے اس سال کے آغاز تک ہے۔
رائٹرز نے کہا کہ اس نے 15 لوگوں کے ساتھ ایپن کی بات چیت کی صداقت کی توثیق کی، جس میں ہیک کی جانچ کرنے والے نجی تفتیش کار اور سابق ایپن ہیکرز بھی شامل ہیں۔
(انگریزی میں پڑھنے کےلیےیہاں کلک کریں۔)