دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے شاہین باغ میں شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کو لے کر بی جے پی کے حملے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ کیجریوال راستہ کھلوانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ چلو اجازت دے دی۔ ایک گھنٹے میں راستہ کھلواؤ۔
فوٹو بہ شکریہ، ٹوئٹر/ عام آدمی پارٹی
نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے شاہین باغ میں شہریت قانون (سی اےاے)کے خلاف مظاہرہ کو لے کربی جے پی کے حملے کا جواب دیتے ہوئے مرکزکی حکمراں پارٹی پر ‘گندی سیاست’ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ اور دوسرے وزیروں کو شاہین باغ جانا چاہیےاور لوگوں سے بات چیت کرکے راستہ کھلوانا چاہیے۔عام آدمی پارٹی کے رہنما نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بی جے پی شاہین باغ میں راستہ کھلوانا ہی نہیں چاہتی اور یہ سڑک آٹھ فروری(ووٹنگ)کے بعد کھل جائےگی۔
کیجریوال نے صحافیوں سے کہا، ‘مجھے دکھ ہے کہ بی جے پی اس مدعے پر گندی سیاست کر رہی ہے۔ شاہین باغ میں جام سے لوگوں کو بہت تکلیف ہو رہی ہے۔ میں کئی بار کہہ چکا ہوں کہ احتجاج آئینی حق ہے لیکن اس سے کسی کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔’انہوں نے کہا، ‘بی جے پی کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ کیجریوال راستہ کھلوانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ چلو اجازت دے دی۔ ایک گھنٹے میں راستہ کھلواؤ۔’
بتا دیں کہ، انتخابی تشہیر کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ لگاتار شاہین باغ کا مدعا اٹھا رہے ہیں۔ وہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور کانگریس کو شاہین کے باغ کے لیے ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔شاہ نے گزشتہ اتوار کو بابرپوراسمبلی حلقہ میں منعقد ایک ریلی میں کہا، ‘اس بار کمل کے نشان پر بٹن دباوٴ تو اتنے غصے کے ساتھ دبانا کہ بٹن بابرپور میں دبے،
کرنٹ وہاں شاہین باغ میں لگے۔’
انہوں نے کہا تھا، ‘بی جے پی امیدوار کو آپ کا ووٹ دہلی اور ملک کو محفوظ بنائےگا اور شاہین باغ جیسے ہزاروں واقعات کو روکےگا۔ جب آپ آٹھ فروری کو ای وی ایم کا بٹن دبائیں گے، تو اتنے غصے میں دبانا کہ اس کا کرنٹ شاہین باغ میں محسوس کیا جا سکے۔’انہوں نے روہتاس نگر میں ایک دوسری ریلی کو خطاب کرتے ہوئے لوگوں سے پوچھا، ‘کیا آپ ان کا ووٹ بینک ہیں؟ راہل بابا اور کیجریوال ملک کو بانٹنے کے نعرے لگانے والے ٹکڑے ٹکڑے گینگ کو کیوں بچانا چاہتے ہیں؟ وہ ایسا اپنے ووٹ بینک کو لے کر ڈر کی وجہ سےکرتے ہیں۔’
اس سے پہلے جمعہ کو جواہر لال نہروا سٹیڈیم میں منعقد ایک پروگرام میں بھی انہوں نے کہا تھا، ‘بٹن اتنی طاقت سے دبانا کہ اس کے کرنٹ سے آٹھ فروری کو شاہین باغ کے مظاہرین وہ جگہ چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)