جموں و کشمیر کے پلواما میں سی آر پی ایف جوانوں پر حملے کے بعد دہرادون میں اے بی وی پی ، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی ہندتوادی تنظیموں کے مطالبے پر دو کالجوں نے آئندہ سیشن میں کشمیریوں کو داخلہ نہ دینے کی بات کہی ہے۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے پلواما ضلع میں سی آر پی ایف کے قافلے پر حملے کے بعد ملک کے کئی حصوں سے کشمیریوں کے ساتھ بد سلوکی کے معاملے سامنے آرہے ہیں ۔ اسی معاملے کو لے کر اے بی وی پی ، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی ہندتوادی تنظیموں کے مطالبے پر اتراکھنڈ میں ایک تعلیمی ادارے نے اپنے ڈین کو برخاست کردیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، دہرادون واقع الپائن کالج آف مینجمنٹ اینڈ ٹکنالوکی میں 27 سالہ ڈین ، عابد مجید کوچھے کو بھیڑ کے مطالبے پر برخاست کر دیا گیا ہے۔
پلواما حملے کو لے کر گزشتہ سنیچر کو اے بی وی پی ، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد نے مظاہرہ کیا تھا اور تعلیمی اداروں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ کشمیری طلبا کو ادارے سے نکال دیں ، جس کے بعد
بابا فرید انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اور الپائن کالج آف مینجمنٹ اینڈ ٹکنالوجی نے خط جاری کرکے کہا تھا کہ وہ آئندہ سیشن سے کسی بھی کشمیری طلبا کو داخلہ نہیں دیں گے۔عابد نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ، کالج اور کشمیری طلبا کی حفاظت کے لیے میں نے کالج انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ مجھے برخاست کردیں ، عابد کشمیر واقع کلگام ضلع کے رہنے والے ہیں۔
رابطہ کیے جانے پر الپائن کالج کے چیئر مین انل سینی نے کہا ، بھیڑ اس قدر متشدد تھی کہ ہمیں ان کے مطالبے کو ماننا پڑا۔ سسپنشن لیٹر میں صرف یہ لکھا ہے کہ عابد کو فوری اثر سے اپنی ذمہ داریوں سے آزاد کیا جاتا ہے۔سینی نے مزید کہا کہ ، ہم نے برخاست کرنے کی کوئی وجہ نہیں دی ہے۔ لیٹر میں کوئی نمبر بھی نہیں ہے جو ہوناچاہیے۔اصل میں لیٹر کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے لیکن ہمیں بھیڑ کی وجہ سے یہ لیٹر جاری کرنا پڑا۔ ہم نے اپنے طلبا کو محفوظ رکھنے کے لیے جو کچھ کرنے کی ضرورت تھی ،وہ ہم نے کیا۔
سینی نے کہا کہ ، عابد کا کسی بھی ملک مخالف سرگرمی میں شامل ہونے کی کوئی تاریخ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ، میں یہ کہنے کے قابل نہیں ہوں کہ ، کیا ہم ان کو ادارے میں واپس لا پائیں گے ۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو ہم ان کو پھر سے ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے کہیں گے۔الپائن کالج آف مینجمنٹ اینڈ ٹکنالوجی میں تقریباً 300 کشمیری طلبا ہیں۔ غور طلب ہے کہ دہرادون بابا فرید انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی نے بھی ہندتوادی تنظیموں کی مخالفت کے بعد لیٹر جاری کرکے کہا کہ وہ آئندہ سیشن میں کشمیریوں کو داخلہ نہیں دیں گے ۔ ہندتوادی تنظیمیں فوراً کشمیری طلبا کو باہر کرنے کی مانگ کر رہے تھے ۔
دہرادون میں بجرنگ دل کے رہنما وکاس ورما نے کہا، ہم اتراکھنڈ میں ایک بھی کشمیری مسلم اسٹوڈنٹ نہیں چاہتے کیوں کہ یہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔قابل ذکر ہے کہ دہرادون میں تقریباً 300 کشمیری طلبا ہیں ۔ دریں اثنا وزیر اعلیٰ ترویندر راوت نے کہا تھا کہ، اترکھنڈ میں کشمیری طلبا کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر کسی بھی اسٹوڈنٹ ، خواہ وہ کشمیری ہو یا غیر کشمیری ان پر کارروائی کی جائے گی۔