دیپیکا نے سوموار کو کہا تھا کہ ،یہ دیکھ کر مجھے فخر ہوتا ہے کہ ہم اپنی بات کہنے سے ڈرے نہیں ہیں… چاہے ہماری سوچ کچھ بھی ہو، لیکن میرے خیال سے ہم ملک اور اس کے مستقبل کے بارے میں سوچ رہے ہیں، یہ اچھی بات ہے۔
دیپیکا پڈوکون، فوٹو: سوشل میڈیا
نئی دہلی : ساؤتھ دہلی کے بی جے پی رکن پارلیامان رمیش بدھوڑی نے ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ کی حمایت کرنے کی وجہ سے عوام سے دیپیکا پڈوکون کی آئندہ فلم ‘چھپاک’ کا بائیکاٹ کرنے کے لیے کہا ہے۔ واضح ہو کہ ایک دن پہلے ہی اداکارہ نقاب پوش غنڈوں کے حملے کے شکار طلبہ و طالبات کے ساتھ یکجہتی کے مظاہرہ کے لیے جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو) گئی تھیں۔ وہیں مرکزی وزیر پرکاش جاویڈکر نے کہا کہ ‘‘یہ جمہوری ملک ہے۔ کوئی آرٹسٹ کیوں، کوئی بھی عام آدمی کہیں جا سکتا ہے، اپنی رائے رکھ سکتا ہے۔”
حالاں کہ بی جے پی ایم پی بدھوڑی نے کہا کہ ملک کے خلاف کھڑے ہونے والے لوگوں کے ساتھ نظر آنے کے بجائے ان فلمی ستاروں سے فلموں کے ذریعے ملک میں نوجوانوں کو مثبت پیغام دینے کی امید ہوتی ہے۔انہوں نے تجیندر سنگھ بگا کے اس ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ بھی کیا ہے کہ جس میں یہ کہتے ہوئے دیپیکا کی فلم کے بائیکاٹ کی بات کہی گئی ہے کہ وہ’ ٹکڑے ٹکڑے گینگ اور افضل گینگ ‘کی حمایتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ منگل کو پڈوکون جے این یو گئی تھیں اور انہوں نے نقاب پوش غنڈوں کے حملے میں زخمی طلبہ و طالبات سے ملاقات کی تھی۔
دریں اثناکابینہ کی میٹنگ کے بعد پرکاش جاویڈکر نے میڈیا کے سوال کے جواب میں کہا، ‘‘یہ جمہوری ملک ہے ۔ کوئی آرٹسٹ کیوں، کوئی بھی عام آدمی کہیں جا سکتا ہے، اپنی رائے رکھ سکتا ہے ۔ اس میں کوئی اعتراض نہیں، کبھی کسی نے اعتراض کیا بھی نہیں۔’’ اس بارے میں کئی سوالوں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں بی جے پی کا وزیر بھی ہوں اورترجمان بھی اور میں یہ بات کہہ رہا ہوں۔
غور طلب ہے کہ دیپیکا پڈوکون جے این یو میں طلبا پر ہوئے حملے کے بعد وہاں منگل کو پہنچی تھیں لیکن انہوں نے وہاں موجود لوگوں کو خطاب نہیں کیا۔وہ ان دنوں دہلی میں اپنی فلم ‘چھپاک’کے پروموشن کے لیے آئی ہوئی ہیں۔ ان کے جے این یو جانے کو لے کر تنازعہ ہو گیا ہے۔ ایک طبقہ ان کی تنقید کر رہا ہے جبکہ دوسرا طبقہ ان کے قدم کی تعریف کررہا ہے۔
قومی راجدھانی دہلی میں اپنی فلم ‘چھپاک’ کا پرموشن کرنے آئیں دیپیکا نے سوموار کو کہا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ لوگ بدلاؤ لانے کے لیے اپنے خیالا ت کا اظہار کریں۔
انہوں نے سوموار کو رات میں
این ڈی ٹی وی انڈیا سے کہا تھا، ‘‘یہ دیکھ کر مجھے فخر ہوتا ہے کہ ہم اپنی بات کہنے سے ڈرے نہیں ہیں… چاہے ہماری سوچ کچھ بھی ہو، لیکن میرے خیال سے ہم ملک اور اس کے مستقبل کے بارے میں سوچ رہے ہیں، یہ اچھی بات ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، دیپیکا جے این یو کے کیمپس میں منگل کی شام تقریباً سات بج کر 30 منٹ پر پہنچیں۔ وہ وہاں لوگوں کے ساتھ کھڑی رہیں اور اسی دوران ان کی ملاقات تشدد میں زخمی ہونے والی جے این یو سٹوڈنٹ یونین کی صدر آئشی گھوش سے ہوئی۔دیپیکا نے اس مظاہرے میں خطاب نہیں کیا اور وہ کچھ لوگوں سے بات چیت کرنے کے بعد واپس چلی گئیں۔ اس مظاہرے میں جے این یو کے سابق طالب علم کنہایا کمار بھی شریک تھے۔انڈیا کے کئی اداکاروں نے ممبئی اور دلی میں جے این یو کے طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ہے۔
بتادیں کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)میں اتواردیر رات ہوئے تشدد کے بعد دہلی پولیس نے نامعلوم لوگوں کے
خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ فساد کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔دریں اثنا دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں گزشتہ رات ہوئی توڑ پھوڑ اور تشدد کے بعد سابرمتی ہاسٹل کے وارڈن نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ نا معلوم حملہ آوروں کے ذریعے سب سے زیادہ اسی ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی گئی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا گیا۔
اسٹوڈنٹس کو تحفظ مہیا نہ کرا پانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سابرمتی ہاسٹل کے سینئر وارڈن آر مینا نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ڈین آف اسٹوڈنٹس کو خط لکھ کر انہوں نے کہا، ‘میں سینئر وارڈن کے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں کیونکہ ہم نے کوشش کی لیکن ہاسٹل کو تحفظ نہیں دے پائے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)