راہل گاندھی کو گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں ایک ریلی میں ‘مودی سر نیم ‘ والے لوگوں کے بارے میں ان کے ریمارکس کے لیے جمعرات کو سورت کی ایک عدالت نے دو سال کی سزا سنائی تھی۔ لوک سبھا سکریٹریٹ نے جمعہ کو کہا کہ گاندھی کو سزا کے دن سے رکن پارلیامنٹ کے طور پر نااہل قراردیا جاتاہے۔
راہل گاندھی۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/@INCIndia)
نئی دہلی: سورت کی ایک عدالت کی جانب سے ‘مودی سرنیم’ پر ان کے مبینہ ریمارکس کے لیے ہتک عزت کے ایک مقدمے میں
قصوروار ٹھہرائے جانے کے ایک دن بعد کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو جمعہ کو لوک سبھا سے نااہل قرار دیا گیا۔
لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وایناڈ کے ایم پی گاندھی کو 23 مارچ 2023 سے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔
راہل گاندھی کو رکن پارلیامنٹ کے عہدے سے نااہل قرار دینے کے لیے لوک سبھا سکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)
عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 8 (3) کے مطابق، اگر کسی رکن پارلیامنٹ کوکسی جرم کا قصوروار ٹھہرایا جاتاہے اور اسے کم از کم دو سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے، تو اس کو نااہل قرار دیا جائے گا۔
سزا کو ممکنہ طو رپرسیشن کورٹ میں
چیلنج کیا جاسکتاہے، اور پھر ضرورت پڑنے پر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے سامنے بھی اس کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ تاہم سزا کا نتیجہ یہ بھی نکل سکتا ہے کہ گاندھی اگلے آٹھ سالوں تک الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔
بتادیں کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف بی جے پی ایم ایل اے اور گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی نے 13 اپریل 2019 کو مقدمہ درج کرایا تھا۔ انہوں نے کرناٹک کے کولار میں لوک سبھا انتخابات کے دوران ایک ریلی میں راہل کی جانب سے مودی سر نیم والوں کے تعلق سے کیے گئے تبصرے کے سلسلے میں شکایت کی تھی۔
مبینہ طور پر راہل گاندھی نے ریلی کے دوران کہا تھا، سبھی چور ، چاہے وہ نیرو مودی ہوں، للت مودی ہوں یا نریندر مودی، ان کے نام میں مودی کیوں ہے؟ اگر ہم تھوڑا اور تلاش کریں گے تو ایسے اور بھی مودی سامنے آئیں گے۔
معاملے میں شکایت کرنے والے اس وقت کے وزیر پرنیش مودی نے اپنے الزام میں اسے پوری مودی برادری کی توہین قرار دیا تھا۔ سورت کی عدالت نے کانگریس لیڈر کو قصوروارٹھہراتے ہوئے اور ان کودو سال قید کی سزا سنائے جانے کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے 30 دن کے لیے ضمانت دی تھی۔
راہل گاندھی نے سزا اور ضمانت پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا تھا، لیکن فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہوں نے مہاتما گاندھی کا ایک قول ٹوئٹ کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ، ‘میرا مذہب سچائی اور عدم تشدد پر مبنی ہے۔ سچائی میرا خدا ہے، عدم تشدد اسے حاصل کرنے کا ذریعہ۔’
غورطلب ہے کہ سال 2013 میں متحدہ ترقی پسند اتحاد کی حکومت نے للی تھامس کیس میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے- جس میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی ایم پی، ایم ایل اے یا ایم ایل سی جو کسی جرم کا قصوار ٹھہرایا جاتا ہے اور اسے کم از کم 2 سال قید کی سزا دی جاتی ہے، تو وہ فوری اثر سے ایوان کی رکنیت کو کھو دیتا ہے –کو آرڈیننس لا کر ختم کرنے کی کوشش کی تھی۔
المیہ یہ ہے کہ راہل گاندھی نے آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہوئے اس کو ایک
پریس کانفرنس میں پھاڑ دیا تھا، جس کے بعد حکومت نے اسے واپس لے لیا تھا۔
دریں اثنا، کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ انہوں نے (بی جے پی) انہیں نااہل قرار دینے کے تمام طریقے آزمائے۔ وہ سچ بولنے والوں کو نہیں رکھنا چاہتے لیکن ہم سچ بولتے رہیں گے۔ ہم جے پی سی کا مطالبہ کرتے رہیں گے، ضرورت پڑی تو جمہوریت کو بچانے کے لیے جیل جائیں گے۔
وہیں، کانگریس کے رکن پارلیامنٹ کے سی وینوگوپال نے کہا، ‘جس دن راہل گاندھی نے اڈانی اور وزیر اعظم کے خلاف سوال اٹھائے تھے، انہیں چپ کرانے کے لیے اس طرح کی سازش شروع ہو گئی تھی۔ یہ بی جے پی حکومت کے جمہوریت مخالف، آمرانہ رویہ کا واضح معاملہ ہے۔