کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سینئر رہنما اور سابق رکن پارلیامان گروداس داس گپتا پچھلے کچھ مہینوں سے پھیپھڑوں کے کینسر سے متاثر تھے۔ کولکاتہ واقع اپنی رہائش گاہ پر صبح چھے بجے انہوں نے آخری سانس لی۔
نئی دہلی: کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق رکن پارلیامان گروداس داس گپتا کا جمعرات کو لمبی بیماری کے بعد انتقال ہو گیا۔ پارٹی ذرائع نے یہ جانکاری دی۔ 83 سالہ گروداس داس گپتا کی پیدائش 3 نومبر 1936 کو ہوئی تھی۔ فیملی میں ان کی بیوی اور بیٹی ہیں۔ داس گپتا پچھلے کچھ مہینوں سے پھیپھڑوں کے کینسر سے متاثر تھے۔
خراب صحت کی وجہ سے انہوں نے 2014 کا لوک سبھا انتخاب نہیں لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مغربی بنگال میں سی پی آئی کے سکریٹری سوپن بنرجی نے کہا، ‘ کولکاتا واقع اپنی رہائش گاہ پر صبح چھے بجے داس گپتا کا انتقال ہو گیا۔ وہ پچھلے کچھ وقت سے پھیپھڑوں کے کینسر سے متاثر تھے۔ خراب صحت کی وجہ سے انہوں نے پارٹی کے تمام عہدے چھوڑ دئے تھے لیکن وہ سی پی آئی کے ایگزیکٹو کونسل کے ممبر تھے۔ ‘
ملک کے اہم لیفٹسٹ رہنماؤں میں شمار کئے جانے والے گروداس داس گپتا سیاسی میدان میں پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں ایک اسٹوڈنٹ لیڈر کے طورپر اترے تھے۔ 1964 میں سی پی آئی سے ٹوٹکر سی پی آئی (مارکس وادی) بننے کے بعد داس گپتا نے سی پی آئی میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ داس گپتا اپنے سیاسی کیریئر میں 3بار راجیہ سبھا اور 2بار لوک سبھا کے ممبر رہے۔
وہ پہلی بار 1985 میں راجیہ سبھا رکن پارلیامان بنے۔ اس کے بعد 1988 میں وہ دوسری بار راجیہ سبھا کے لئے چنےگئے۔ 1994 میں گروداس داس گپتا تیسری بار راجیہ سبھا پہنچے۔ تین بار راجیہ سبھا ممبر رہنے کے بعد داس گپتا 2004 میں لوک سبھا انتخاب میں اترے اور پانسکڑا سے رکن پارلیامان منتخب ہوئے۔ اس کے بعد وہ 2009 میں گھاٹل سیٹ سے لوک سبھا ممبر بنے۔ 2009 کے لوک سبھا انتخاب میں وہ سی پی آئی کے پارلیامنٹری پارٹی کے رہنما بھی رہے۔ اس دوران وہ فنانس کمیٹی اور پبلک انڈرٹیکنگ کمیٹی سمیت کئی دیگر کمیٹی کے ممبر بھی رہے۔
ہندوستان ٹائمس میں سوبھدر چٹرجی نے لکھا، ‘ ایک مشتعل ٹریڈ یونینسٹ کی حیثیت سے، ان کو آل انڈیا ٹریڈ یونین کاؤنسل (اے آئی ٹی یو سی) کو بڑھاوا دینے کاسہرا دیا جاتا ہے۔ اے آئی ٹی یو سی کے جنرل سکریٹری کے طور پر داس گپتا نے تقریباً اکیلے بہت ہی اہم پہچان رکھنے والے ایک ٹریڈ یونین کو انہوں نے ایک بڑی طاقت میں بدل دیا تھا۔ یہاں تک کہ رکنیت میں مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی ایم )کے انڈین ٹریڈ یونین سنٹر (سی آئی ٹی یو) کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ اس نے سی پی آئی کے جوش کو بڑھانے کا کام کیا کیونکہ سی پی آئی ہمیشہ سے ایک بڑی پارٹی تھی۔ ‘
وہ 2جی اسپیکٹرم معاملے میں جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی (جے پی سی) کے بھی ممبر تھے اور انہوں نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی تنقید کی تھی۔ منموہن سنگھ کو کلین چٹ دینے والی جے پی سی رپورٹ کو انہوں نے دھوکہ دھڑی بتایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا، ‘ رپورٹ ایک دھوکہ ہے کیونکہ اس میں وزیر خزانہ اور دیگر کے رول کو دھیان میں نہیں رکھا گیا ہے۔ اس نے صرف ایک ولن پایا ہے، وہ ہے راجا۔ وزیر اعظم کو پتہ تھا کہ کیا ہو رہا ہے اس کے باوجود کہ جے پی سی نے اس پر دھیان نہیں دیا۔ ‘
داس گپتا کو 1965 میں ہندوستانی ڈیفنس کے اصولوں کے تحت حراست میں لیا گیا تھا اور وہ مغربی بنگال میں کانگریس کی حکومت کے دوران کئی مواقع پر انڈر گراؤند ہو گئے تھے۔
Saddened at the passing away of CPI leader Gurudas Dashgupta ji. He will be remembered for his contribution to the nation as a Parliamentarian and trade union leader. Condolences to his family, friends and colleagues
— Mamata Banerjee (@MamataOfficial) October 31, 2019
داس گپتا کے انتقال پر مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا، ‘ سی پی آئی کے رہنما گروداس داس گپتا جیکے انتقال پر دکھی ہوں۔ ان کو ایک رکن پارلیامان کے طور پر ملک کو دی خدمات اور ٹریڈ یونین کے رہنما کے طور پر یاد کیا جائےگا۔ ان کی فیملی، دوستوں اور ساتھیوں کے تئیں تعزیت پیش کرتی ہوں۔ ‘
CPIM expresses deep condolence on demise of veteran CPI leader comrade Gurudas Dasgupta. The Left movement in the country and the working class has lost a strong voice. Red Salute comrade! pic.twitter.com/PlhWLismYo
— CPI (M) (@cpimspeak) October 31, 2019
ان کے انتقال پر دکھ کا ا ظہار کرتے ہوئے سی پی آئی (ایم) نے ٹوئٹ کر کےکہا، ‘ ملک میں بائیں بازو کی تحریک اور مزدور طبقے نے ایک مضبوط آواز کھو دی۔ ‘
Passing away of veteran leader and trade unionist Gurudas Dasgupta is a big loss for the nation.
He will always be remembered for his brilliant parliamentary track record and probity in public life.— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) October 31, 2019
دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے ان کے انتقال کو ملک کے لئے ایک بڑا نقصان بتایا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)