ہندوستان میں جاری 54 روزہ لاک ڈاؤن کے آخری ہفتے میں حکومت نے منگل 12 مئی سے پندرہ خصوصی مسافرٹرینیں چلانے کا اعلان کیا ہے۔
نئی دہلی: ریلوے کے وزیر پیوش گوئل کے مطابق 12مئی سے مسافر ٹرینوں کی مرحلہ وار آمد و رفت شرو ع کی جارہی ہے۔ ابتدا میں دہلی سے پندرہ خصوصی ٹرینیں چلائی جائیں گی، جن کے لیے ٹکٹوں کی بکنگ 11مئی شام چار بجے سے شرو ع ہو جائے گی۔ یہ ٹرینیں ملک کے مختلف اضلاع تک جائیں گی۔
ریلوے کے وزیر کے مطابق ان ٹرینوں میں سفر کرنے کے لیے بعض شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔ جن میں تمام مسافروں کے لیے فیس ماسک کا استعمال، سوشل ڈسٹنسنگ کا پورے سفر میں خیال رکھنا اور روانگی سے قبل مسافروں کی اسکریننگ شامل ہے۔ خیال رہے کہ 25 مارچ کو لاک ڈاؤن شروع ہونے سے قبل انڈین ریل روزانہ تقریباً بارہ ہزار مسافر ٹرینیں چلاتی تھی جن کے بند ہوجانے سے اس کی آمدنی پر بہت برا اثر پڑا ہے۔
Railways plans to gradually restart passenger train operations from 12th May, 2020, initially with 15 pairs of special trains connecting New Delhi with major stations across India. Booking in these trains will start at 4 pm on 11th May.https://t.co/DW9I1sPRx6
— Piyush Goyal (@PiyushGoyal) May 10, 2020
متاثرین کی تعداد67 ہزار اور اموات دو ہزار سے متجاوز
وزارت صحت کی طرف سے جاری تازہ اعداد و شمار کے مطابق گیارہ مئی کو کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 67189 ہوچکی تھی جب کہ 2213 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ لیکن 20979 افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔ صحت یاب ہونے والوں کی شرح 30 فیصد سے زیادہ ہے۔
متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد ریاست مہاراشٹر میں ہے۔جہاں 22171 افراد کے متاثر اور 832 لوگوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔ وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات دوسرے نمبر پر ہے، جہاں 8195 افراد متاثر اور 493 ہلاک ہوئے ہیں۔
’زمینی حالت انتہائی خراب ہیں‘
اپوزیشن جماعتیں بالخصوص کانگریس پارٹی نے مودی حکومت پر کورونا سے نمٹنے میں ناکام رہنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی کا کہنا ہے،زمینی حالت انتہائی خراب ہیں، حکومت نے اگر مداخلت نہیں کی تو کورونا سے مرنے والوں کے مقابلے بھوک سے مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔ ملک میں معیشت کی رفتار تھم گئی ہے اور انہیں دوبارہ شروع کرنے کے فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو مکمل اقتصادی بحران پیدا ہوجائے گا۔
کانگریس نے حکومت کے مختلف اداروں اور مشیروں کی طرف سے کورونا کے حوالے سے متضاد بیانات پر بھی نکتہ چینی کی ہے۔ کانگریس کے قومی ترجمان اجے ماکن نے کہا،وزیر اعظم مودی نے 24 مارچ کو کہا تھا کہ 18دنوں میں مہا بھارت کی جنگ میں کامیابی حاصل ہوئی تھی، کورونا سے ہم 21 دن میں کامیابی حاصل کرلیں گے۔ لیکن کیا ایسا ہوا؟ کانگریس نے کورونا کے نام پر قائم ’پی ایم کیئر فنڈ‘ میں جمع اربوں روپے کے استعمال پر بھی سوالات پوچھے ہیں۔
کل جماعتی حکومت کے قیام کا مشورہ
دریں اثنا سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے کورونا کے بحران سے نمٹنے میں مودی حکومت کے طریقہ کار پرنکتہ چینی کرتے ہوئے کل جماعتی حکومت کے قیام کا مشورہ دیا ہے۔
جسٹس کاٹجو نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے،یہ مسئلہ انتہائی سنگین ہوچکا ہے اور اب اس پر قابو پانا وزیر اعظم مودی کے بس کی بات نہیں ہے۔ ایک کل جماعتی حکومت کی فوری تشکیل ہونی چاہیے جس میں تمام جماعتوں کے رہنما، سائنس داں اور انتظامی امور کے ماہرین شامل کیے جائیں۔ ایسا ہی قدم انگلینڈ کے سابق وزیر اعظم چرچل نے مئی 1940میں اٹھا یا تھا۔
سابق جج کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں اسی نوے فیصد ورک فورس یعنی تقریباً چالیس سے پینتالیس کروڑ لوگ ذریعہ معاش سے محروم ہوچکے ہیں اور ا سے ملک میں خوراک کے لیے فسادات بھڑک سکتے ہیں۔
جرمن شہری مصیبت میں
ایک چالیس سالہ جرمن شہری ایڈگارڈ زیبیٹ پچھلے 54 دنوں سے دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے ٹرانزٹ ایریا میں رہ رہے ہیں۔ وہ 18 مارچ کو ہنوئی سے استنبول جارہے تھے لیکن اسی دن ترکی نے تمام پروازیں منسوخ کردیں اور اس کے چار دن بعد ہندوستان نے بھی تمام بین الاقوامی پروازیں بند کردیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق حالانکہ ایئر پورٹ پر دیگر مسافر بھی پھنس گئے تھے لیکن زیبٹ کے ساتھ مشکل یہ ہے کہ اپنے وطن میں ان کے خلاف مجرمانہ ریکارڈ ہیں۔اور جرمن حکام نے یہ کہتے ہوئے انہیں اپنی تحویل میں لینے سے انکار کردیا کہ وہ اس وقت ایک غیرملکی لوکیشن پر ہیں۔دوسری طرف ہندوستان نے بھی انہیں ویزا دینے سے انکار کردیا ہے۔ہندوستانی حکام نے تاہم ہوائی اڈے پر انہیں بنیادی ضروری سہولیات فراہم کردی ہیں۔
وزیر اعظم کی وزرائے اعلی سے میٹنگ
PM @narendramodi to hold the 5th meeting via video-conference with state Chief Ministers tomorrow afternoon at 3 PM.
— PMO India (@PMOIndia) May 10, 2020
وزیر اعظم نریندر مودی آج پیر کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ وزرائے اعلی سے بات چیت کریں گے۔ چونکہ موجودہ لاک ڈاون کی مدت 17مئی کو ختم ہونے والی ہے اس لحاظ سے اس میٹنگ کو اہم قرار دیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق ریاستوں کا کہنا ہے کہ مہاجر مزدوروں کے اپنے آبائی ریاست واپس آنے کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور حالا ت کو معمول پر لانے میں مشکلات ہوسکتی ہیں۔