دہلی کےمختلف اسپتالوں کی جانب سے دائر آکسیجن کی کمی کے سلسلے میں معاملےکو سنتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے مرکز سے مہاماری کی انتہائی صورتحال آنے پر انفراسٹرکچر، اسپتال، طبی عملے، دوائی ، ٹیکہ اور آکسیجن کے سلسلےمیں تیاریوں کو لےکر سوال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسے لہر کہہ رہے ہیں، یہ اصل میں ایک سنامی ہے۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے مئی کے وسط میں کووڈ 19کی دوسری لہر کی شدت آنے کے خدشات سے نمٹنے کی تیاریوں کے بارے میں مرکز سے جانکاری طلب کرتے ہوئے معاملوں میں تیزاضافے کو ‘سنامی’ بتایا۔عدلیہ نے سنیچر کو کہا کہ اگر مرکز،ریاست یامقامی انتظامیہ کا کوئی افسر آکسیجن کی سپلائی میں مشکلات پیدا کر رہا ہے تو ‘ہم اس شخص کو لٹکا دیں گے۔”
جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس ریکھا پلی کی بنچ شدیدطو رپر بیمار کووڈ مریضوں کے علاج کے لیے آکسیجن کی کمی کو لےکر مہاراجہ اگرسین اسپتال، جئے پور گولڈن اسپتال، بترا اسپتال اور سروج سپر اسپیشلٹی اسپتال کے وکیل کی عرضیوں پرشنوائی کر رہی تھی۔
اسپتالوں نے شدیدطور پر بیمارکووڈ مریضوں کے لیے آکسیجن کی کمی کو لےکر عدالت کا رخ کیا ہے۔ عدالت نے دہلی سرکار سے کہا کہ وہ بتائے کہ کون آکسیجن کی سپلائی کو متاثرکر رہا ہے۔
عدالت نے دہلی سرکار سے مرکز،ریاست یا مقامی انتظامیہ کے کسی بھی افسر کے ذریعے آکسیجن کی سپلائی کو متاثر کرنے کی ایک مثال دینے کو کہا ہے۔ بنچ نے کہا، ‘ہم اس شخص کو پھانسی پر لٹکا دیں گے۔ ہم کسی کو بھی نہیں بخشیں گے۔’
عدالت نے دہلی سرکار سے کہا کہ وہ مقامی انتظامیہ کے ایسے حکام کے بارے میں مرکز کو بھی بتائے تاکہ وہ ان کے خلاف کارروائی کر سکے۔عدلیہ نے مرکز سے بھی سوال کیا کہ دہلی کے لیے مختص ہر دن کا 480 میٹرک ٹن آکسیجن اسے کب ملے گا؟
عدالت نے کہا، ‘آپ نے (مرکز نے)ہمیں(21 اپریل کو)یقین دلایا تھا کہ دہلی میں ہردن 480 میٹرک ٹن آکسیجن پہنچے گی۔ ہمیں بتائیں کہ یہ کب آئے گی؟’دہلی سرکار نے عدالت کو مطلع کیا کہ اسے پچھلے کچھ دنوں سے روزانہ صرف 380 میٹرک ٹن آکسیجن ہی مل رہی ہے اورجمعہ کو اسے تقریباً 300 میٹرک ٹن آکسیجن ملی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے مرکز سے سوال کیا۔
عدالت نے کہا کہ متعدی بیماری کی اموات کی شرح کم ہے اور جن کے اندر بیماری سے لڑنے کی قوت کم ہے ان کی اس بیماری سے موت ہوگی، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جن لوگوں کو بچایا جا سکتا تھا، وہ بھی مر رہے ہیں۔ بنچ نے کہا، ‘اموات کی شرح کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔’
کانپورواقع آئی آئی ٹی کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم کے مطالعہ کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اس کا تجزیہ ہے کہ کووڈ کی اس لہر کی شدت مئی کے وسط میں آئےگی۔عدالت نے کہا،‘ہم اسے لہر کہہ رہے ہیں،یہ اصل میں ایک سنامی ہے۔’اس کے ساتھ عدالت نے شدت آنے پر مرکز سے انفرااسٹرکچر، اسپتال، طبی عملے، دوائی، ٹیکہ اور آکسیجن کے سلسلے میں تیاریوں کو لےکر سوال کیا۔
مرکزی کی نمائندگی کر رہے سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ مئی اور جون میں معاملوں کی تعدادمیں تیز ضافہ ہو سکتا ہے اورملک کو بدتر حالات کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور دوسرے اس پر کام کر رہے ہیں اور آکسیجن امپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جہاں بھی ممکن ہو، وہاں سے آکسیجن پیدا کرنے کاامکان تلاش کررہے ہیں۔
شنوائی کے دوران، عدالت نے دہلی سرکار کے حکام سے بھی سوال کیا کہ انہوں نے مرکز کے ذریعےقومی راجدھانی کو مختص آکسیجن کی فراہمی حاصل کرنے کے لیے ٹینکروں کو محفوظ کرنے کے لیے کیا کوششیں کی ہیں؟
غورطلب ہے کہ جمعہ کو کووڈ 19کی دوسری لہر کے دوران اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی سے‘بڑا حادثہ’ہونے کے خدشے کا اظہارکرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا تھا کہ مرکز کو فوج کی مدد سے تمام آکسیجن پلانٹ اپنے اختیار میں لے لینا چاہیے۔
کووڈ19کی صورتحال پر وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہوئی ایک بیٹھک میں کیجریوال نے ان سے گزارش کی کہ وہ تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو قومی راجدھانی میں آنے والے آکسیجن ٹینکروں کی آمدورفت کو یقینی بنانےکی ہدایت دیں۔
وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھک میں کیجریوال نے کہا،‘آکسیجن کی کمی کی وجہ سے لوگ بہت تکلیف میں ہیں۔ ہمیں ڈر ہے کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سےبڑا حادثہ ہو سکتا ہے اور ہم خود کو کبھی معاف نہیں کر سکیں گے۔ وزیر اعلیٰ ہونے کے باوجود میں دہلی کے لوگوں کی مدد نہیں کر پا رہا ہوں۔ میں آپ سے ہاتھ جوڑکر گزارش کرتا ہوں کہ دہلی آنے والے آکسیجن ٹینکروں کی آمدورفت کو یقینی بنانے کی ہدایت تمام وزرائے اعلیٰ کو دیں۔’
انہوں نے کہا، ‘ہمیں اس بحران سے نمٹنے کے لیے قومی منصوبےکی ضرورت ہے۔ مرکزی حکومت کو فوج کی مدد سے سبھی آکسیجن پلانٹ کو اپنے اختیار میں لےلینا چاہیے اور وہاں سے نکلنے والے ہرٹینکر کو فوج کی گاڑی اور فوج محفوظ طریقے سے منزل تک پہنچائیں۔’
این ڈی ٹی وی کے مطابق،سنیچر کی شنوائی کی شروعات میں مرکز نے عام آدمی پارٹی (عآپ) سرکار پر قصور ڈالا تھا۔ مرکز نے کہا، ‘ریاست ٹینکرز سے لےکر باقی تمام چیزوں کاانتظام کر رہے ہیں۔ ہم ان کی مدد کر رہے ہیں۔ لیکن دہلی میں سب ہمارے اوپر ہی ڈال دیا گیا ہے۔ دہلی کےحکام کو ان کا کام کرنا ہوگا۔
دہلی سرکار کے وکیل راہل مہرا کے یہ کہنے پرکہ مرکز آکسیجن مختص کے ہدایات نہیں مان رہا ہے،مرکز کی جانب سے تشار مہتہ نے کہا، ‘مجھے میری ذمہ داری پتہ ہے۔ مجھے بہت کچھ معلوم ہے لیکن میں کچھ کہہ نہیں رہا ہوں۔کوشش کرتے ہیں اور آپ کسی شکایتی بچے کی طرح سلوک کرنا بند کیجے۔ ہم انتخاب نہیں لڑ رہے ہیں۔’
قابل ذکر ہے کہ جمعہ کی رات آکسیجن بحران کے بیچ روہنی کے جئے پور گولڈن اسپتال میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے 20 مریضوں کی موت ہو گئی تھی۔ آکسیجن بحران کا معاملہ لےکریہ اسپتال بھی عدالت پہنچا ہے۔
سنیچر صبح اسپتال انتظامیہ نے بتایا تھا کہ انہیں مختص آکسیجن کا کوٹا جمعہ شام کو مل جانا تھا، لیکن یہ آدھی رات میں پہنچا۔ اسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ان کے پاس دستیاب آکسیجن کا اسٹاک کم ہونے کی وجہ سےفلو گھٹ گیا تھا، جس کے بعد مریضوں کو نہیں بچایا جا سکا۔
دہلی کا بترا اسپتال بھی کورٹ پہنچا ہے، جہاں اس نے بتایا کہ اسے ہردن ن آٹھ ہزار لیٹر آکسیجن کی ضرورت ہے، لیکن وہ کسی طرح چھہ ہزار لیٹر میں کام چلا رہے ہیں۔اسپتال نے عدالت کو بتایا کہ سنیچر صبح انہیں صرف 500 لیٹر آکسیجن ہی ملی۔
معلوم ہو کہ جمعہ کو دہلی میں کووڈ 19 کے 24331 نئے معاملے سامنے آئے اور 348 لوگوں کی موت ہوئی۔ اموات کا یہ اعدادوشمار اب تک کا سب سے زیادہ ہے۔ شہر میں11 دن کے اندر 2100 لوگوں کی اس وائرس کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)