کٹھوعہ گینگ ریپ معاملہ: جانچ کرنے والی ایس آئی ٹی کے 6 ممبروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر نے کی ہدایت

کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے کی تفتیش کرنے والی ایس آئی ٹی کے ان ممبروں پر فرضی گواہ تیار کرنے، ان کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھنےاور جھوٹے بیان دینے کے لئے مبینہ طور پر ان کو ذہنی اور جسمانی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔

کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے کی تفتیش کرنے والی ایس آئی ٹی کے ان ممبروں پر فرضی گواہ تیار کرنے، ان کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھنےاور جھوٹے بیان دینے کے لئے مبینہ طور پر ان کو ذہنی اور جسمانی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔

Court-Hammer-2

نئی دہلی: جموں و کشمیر کی ایک عدالت نے 2018 میں کٹھوعہ میں آٹھ سال کی بچی کے ساتھ گینگ  ریپ اور قتل معاملے کی تفتیش کرنے والی ایس آئی ٹی کے 6 ممبروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی۔عدالت نے منگل کو پولیس کو ایس آئی ٹی کے ان چھے ممبروں کے خلاف ایف آئی آر درج کئے جانے کی ہدایت دی ہے، جنہوں نے 2018 میں کٹھوعہ کے ایک گاؤں میں آٹھ سال کی بچی کے ساتھ ریپ  اور قتل کے معاملے کی تفتیش کی تھی۔ ایس آئی ٹی کے ان ممبروں پر فرضی گواہ تیار کرنے، ان کو غیر قانونی طریقےسے حراست میں رکھنے اور جھوٹے بیان دینے کے لئے مبینہ طور پر ان کو ذہنی اورجسمانی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ پریم ساگر نے معاملے کے گواہوں سچن شرما، نیرج شرما اورساحل شرما کی ایک عرضی پر جموں کے ایس ایس پی کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ان چھے لوگوں کے خلاف سنگین جرم بنتا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کٹھوعہ اور سانبا ضلع کے رہنے والے سچن شرما، نیرج شرما اور ساحل شرما نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ جموں کے پکا دنگاپولیس تھانہ میں 24 ستمبر کو درج کی گئی ان کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ مجسٹریٹ پریم ساگر نے کہا، ‘ شکایت سننے کے بعد ان 6(تفتیش کاروں)کےخلاف سنگین جرم بنتا ہے۔ سی آر پی سی کی دفعہ 156 (3) کے تحت درخواست گزاروں کی عرضی پر نوٹس لیتے ہوئے جموں کے ایس ایس پی کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ ایس آئی ٹی کے تفتیش کاروں کے خلاف ایف آئی آردرج کریں۔’

عدالت نے اس وقت کے ایس ایس پی رمیش کمار جلا (سبکدوش)، اے ایس پی پیرزادہ نوید، پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ شاتمبری شرما اور نثار حسین، پولیس کی کرائم برانچ کے سب انسپکٹر عرف وانی اور کیول کشور کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی۔عدالت نے جموں کے ایس ایس پی سے 11 نومبر کو معاملے کی اگلی سماعت پر تعمیل کی رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔واضح ہو کہ ضلع اور سیشن جج تیجویندر سنگھ نے اس سال جون میں تین کلیدی ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ معاملے میں ثبوت مٹانے کے لئے دیگر تین کو پانچ سال جیل کی سزا سنائی تھی۔

 جموں کے ایس ایس پی تیجندر کا کہنا ہے کہ ان کو ابھی تک عدالت کے حکم کی کاپی نہیں ملی ہے۔ انہوں نے کہا،’میں نے ابھی تک صرف سوشل میڈیا پر اس کے بارےمیں سنا ہے۔ حکم کی کاپی مل جانے دیجئے، ہم دیکھیں‌گے۔ ‘غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر میں محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت نے آٹھ سال کی اس بچی کے  ریپ اور قتل کے معاملے کی تفتیش کےلئے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی تھی۔

گینگ ریپ اور قتل کے اس گھناؤنے معاملے کے واقعہ کی شروعات 10 جنوری کو ہوتی ہے۔ اس دن کٹھوعہ ضلع‎کی ہیرانگر تحصیل کے رسانا گاؤں کی لڑکی غائب ہو جاتی ہے۔ وہ بکروال کمیونٹی کی تھی جو ایک خانہ بدوش کمیونٹی ہے۔ اس کا تعلق مسلمانوں سے ہے۔اہل خانہ کے مطابق، یہ بچی 10 جنوری کو دوپہر تقریباً12:30 بجے گھر سے گھوڑوں کو چرانےکے لئے نکلی تھی اور اس کے بعد وہ گھر واپس نہیں لوٹ پائی۔

 پھر تقریباً ایک ہفتہ بعد 17 جنوری کو جنگل میں اس معصوم کی لاش ملتی ہے۔ میڈیکل رپورٹ میں پتہ چلا کہ لڑکی کے ساتھ کئی بار کئی دنوں تک گینگ ریپ ہواہے اور پتھر سےکچل کر اس کا قتل کیا گیا تھا۔ اس کو کثیر مقدار میں نیند کی گولیاں دی گئی تھیں۔جس وجہ سے وہ کوما میں چلی گئی تھی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)